بچے کے تعلیمی سفر کا آغاز سچائی اور اچھائی پر ہو اسکول میں بچے کی صحیح تاریخ پیدائش کا اندراج کریں

شیخ ولی محمد

جب بچے کا داخلہ کسی اسکول میں کرایا جاتا ہے تو دیکھنے میں آیا ہے کہ عموماً اس کے تعلیمی سفر کا آغاز ایک ایسے ’’ جھوٹ‘‘ سے کیا جاتا ہے جس کے بارے میں ا سکے والدین بخوبی واقف ہوتے ہیں ۔ داخلہ فارم اور داخلہ رجسٹر میں بچے کی تاریخ پیدائشDate of Birth (DOB)کا غلط اندراج کیا جاتا ہے اگر بچہ 5سال کا ہو تو اسکی عمر گٹھا کر 3یا 4سا ل تحریر کی جاتی ہے ۔ ماضی بعید میں جب زیادہ تعلیمی ماحول اور علم و آگہی نہیں تھی تو اس دور میں اسکول کے اساتذہ اندازہ لگاکر بچے کی تاریخ پیدائش کا اندراج کراتے تھے تاہم آج کے اس انفارمیشن و ٹیکنالوجی دور میں نہ صرف یہ ریکارڈ کیا جاتا ہے کہ بچہ کس تاریخ کس دن اور کس سال پیدا ہوا بلکہ یہ بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے کہ کس وقت بچے نے جنم لیا یعنی منٹوں اور سیکنڈوں کا بھی حساب رکھا جاتا ہے ۔ اگر والدین کو اپنے بچوں کی تاریخ پیدائش DOBکا ریکارڈ معلوم ہو تو پھر مکتب میں داخل ہونے پر ہی معصوم بچے کی تاریخ پیدائش کیوں غلط ریکارڈ کی جاتی ہے اور اس جھوٹے عمل میں شیخ مکتب بھی اس کی مدد کرنے میں پیش پیش ہوتے ہیں ۔ نیت اور ارادہ بالکل واضح ہے کہ آگے چل کر جب یہ بچہ تعلیمی سفر مکمل کرکے کسی سرکاری یا غیرسرکاری سروس سیکڑ میں داخل ہوجائے تو اسے زیادہ سے زیادہ مدّت خدمتService Periodمل سکے اور زیادہ نوکری کی مدّت مکمل کرکے سبکدوش ہوسکے ۔ داخلہ کے وقت یہ طفل مکتب اپنے مستقبل سے بالکل بے پرواہ اور بے خبر ہوتا ہے ۔اس کے مستقبل کے اتارو چڑھاو کے بارے میں اس کا خالق ہی واقف ہوتا ہے اور جس خالق نے اسے اس کائنات میں بھیجا ہے اسی خالق نے اس کے لئے رزق کا بہترین انتظام کیا ہے ۔ لیکن اس کے والدین کو خواہ مخواہ اتنی پریشانی ہوتی ہے کہ وہ جھوٹ ، فریب اور دھوکہ دہی سے اپنے بچے کے کیرئر کی شروعات کرتے ہیں۔ ویسے تو ہمارا سماج اجتماعی طور اتنابے حس ثابت ہوچکا ہے کہ اتنا واضح جھوٹ آج کے ترقی یافتہ دور میں جھوٹ معلوم نہیں ہوتا ۔ ہزاروں درودوسلام ہو آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہوں نے اپنے ارشادات میں اس دور کی نشاندہی فرمائی ہے ۔ چنانچہ آپ ؐ کی ایک طویل حدیث مبارکہ کا ایک حصہ اس طرح ہے : آپؐ اپنے ساتھیوں کو اس قسم کے دورسے خبردار کرتے ہوئے فرماتے ہیں’’ کہ آپ کا حال اس وقت کیا ہوگا جب نیکی ، بُرائی بن جائے اور بُرائی نیکی تصور کی جائے‘‘ ۔ حدیث مبارک کے یہ الفاظ صد فیصد اس دور پر چسپاں ہوتے ہیں ۔ آج کے دور کی ڈکشنری میں چالاک اور ہوشیار اسی کو کہتے ہیں جو کوئی بھی طریقہ کار اپنا کر اپنا کام نکال سکے۔ چاہیے وہ جھوٹ ، فریب دھوکے پر ہی مبنی کیوں نہ ہو۔ جو ماں باپ اپنے بچے کو اسکول میں داخل کراتے وقت جاننے کے باوجود اس کی تاریخ پیدائش غلط تحریر کر ڈالتے ہیں تو یہ والدین آج ہی سے اپنے معصوم بچے کے مسقبل کے گھنٹوں ، منٹوں اور برسوں کا حساب و کتاب لگاتے ہوئے اپنے آپ کو ’’ چالاک اور ہوشیار‘‘ قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس جھوٹے عمل سے بچنے کے لئے
جب بچے کا داخلہ کسی اسکول میں کرایا جاتا ہے تو دیکھنے میں آیا ہے کہ عموماً اس کے تعلیمی سفر کا آغاز ایک ایسے ’’ جھوٹ‘‘ سے کیا جاتا ہے جس کے بارے میں ا سکے والدین بخوبی واقف ہوتے ہیں ۔ داخلہ فارم اور داخلہ رجسٹر میں بچے کی تاریخ پیدائشDate of Birth (DOB)کا غلط اندراج کیا جاتا ہے اگر بچہ 5سال کا ہو تو اسکی عمر گٹھا کر 3یا 4سا ل تحریر کی جاتی ہے ۔ ماضی بعید میں جب زیادہ تعلیمی ماحول اور علم و آگہی نہیں تھی تو اس دور میں اسکول کے اساتذہ اندازہ لگاکر بچے کی تاریخ پیدائش کا اندراج کراتے تھے تاہم آج کے اس انفارمیشن و ٹیکنالوجی دور میں نہ صرف یہ ریکارڈ کیا جاتا ہے کہ بچہ کس تاریخ کس دن اور کس سال پیدا ہوا بلکہ یہ بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے کہ کس وقت بچے نے جنم لیا یعنی منٹوں اور سیکنڈوں کا بھی حساب رکھا جاتا ہے ۔ اگر والدین کو اپنے بچوں کی تاریخ پیدائش DOBکا ریکارڈ معلوم ہو تو پھر مکتب میں داخل ہونے پر ہی معصوم بچے کی تاریخ پیدائش کیوں غلط ریکارڈ کی جاتی ہے اور اس جھوٹے عمل میں شیخ مکتب بھی اس کی مدد کرنے میں پیش پیش ہوتے ہیں ۔ نیت اور ارادہ بالکل واضح ہے کہ آگے چل کر جب یہ بچہ تعلیمی سفر مکمل کرکے کسی سرکاری یا غیرسرکاری سروس سیکڑ میں داخل ہوجائے تو اسے زیادہ سے زیادہ مدّت خدمتService Periodمل سکے اور زیادہ نوکری کی مدّت مکمل کرکے سبکدوش ہوسکے ۔ داخلہ کے وقت یہ طفل مکتب اپنے مستقبل سے بالکل بے پرواہ اور بے خبر ہوتا ہے ۔اس کے مستقبل کے اتارو چڑھاو کے بارے میں اس کا خالق ہی واقف ہوتا ہے اور جس خالق نے اسے اس کائنات میں بھیجا ہے اسی خالق نے اس کے لئے رزق کا بہترین انتظام کیا ہے ۔ لیکن اس کے والدین کو خواہ مخواہ اتنی پریشانی ہوتی ہے کہ وہ جھوٹ ، فریب اور دھوکہ دہی سے اپنے بچے کے کیرئر کی شروعات کرتے ہیں۔ ویسے تو ہمارا سماج اجتماعی طور اتنابے حس ثابت ہوچکا ہے کہ اتنا واضح جھوٹ آج کے ترقی یافتہ دور میں جھوٹ معلوم نہیں ہوتا ۔ ہزاروں درودوسلام ہو آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہوں نے اپنے ارشادات میں اس دور کی نشاندہی فرمائی ہے ۔ چنانچہ آپ ؐ کی ایک طویل حدیث مبارکہ کا ایک حصہ اس طرح ہے : آپؐ اپنے ساتھیوں کو اس قسم کے دورسے خبردار کرتے ہوئے فرماتے ہیں’’ کہ آپ کا حال اس وقت کیا ہوگا جب نیکی ، بُرائی بن جائے اور بُرائی نیکی تصور کی جائے‘‘ ۔ حدیث مبارک کے یہ الفاظ صد فیصد اس دور پر چسپاں ہوتے ہیں ۔ آج کے دور کی ڈکشنری میں چالاک اور ہوشیار اسی کو کہتے ہیں جو کوئی بھی طریقہ کار اپنا کر اپنا کام نکال سکے۔ چاہیے وہ جھوٹ ، فریب دھوکے پر ہی مبنی کیوں نہ ہو۔ جو ماں باپ اپنے بچے کو اسکول میں داخل کراتے وقت جاننے کے باوجود اس کی تاریخ پیدائش غلط تحریر کر ڈالتے ہیں تو یہ والدین آج ہی سے اپنے معصوم بچے کے مسقبل کے گھنٹوں ، منٹوں اور برسوں کا حساب و کتاب لگاتے ہوئے اپنے آپ کو ’’ چالاک اور ہوشیار‘‘ قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس جھوٹے عمل سے بچنے کے لئے
والدین ااور اساتذہ پر یہ ذمہ داری عاید ہو تی ہے کہ وہ بچے کے داخلہ کے وقت اسکی صحیح اور سچی تاریخ پیدائش کو ریکارڈ کرتے ہوئے اس کو مناسب اور موزون کلاس میں درج کریں ۔
[email protected]