یکم سے 5ویں جماعت تک بورڈ نصابی کتابیں نابود غیر مقامی پبلشروں کو ٹینڈر الاٹ کرنیکا اقدام فلاپ، تعلیمی سیشن کے 2ماہ گذر گئے، بچوں کا تعلیمی مستقبل دائو پر

 اشفاق سعید

سرینگر//بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی جانب سے نئی تعلیمی پالیسی 2020پر عملدر آمد کرنیکا مشن ناکام ہوگیا ہے۔یکم سے 5ویں جماعت تک مارچ سیشن2024 سے بورڈ کی کتابیں متعارف کرنے کے احکامات کی خود بورڈ حکام نے دھجیاں اڑا دی ہیں۔یہاں تک کہ فرسٹریشن میں بورڈ حکام نے کشمیر بک سیلرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کیخلاف پولیس کارروائی کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ان عہدیداروں کو بورڈ آفس سے باہر کردیا گیا ہے۔بورڈ کے چیئرمین اور چند اعلیٰ عہدیدار جموں میں بیٹھے ہیں اور انہوں نے سرینگر آفس کو کیمپ آفس میں تبدیل کردیا ہے۔کشمیربک سیلرز ایسوس ایشن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مارکیٹ میں چھٹی، ساتویں اور 8ویں جماعت کی بورڈ کتابیں دستیاب ہیں جو کہ گذشتہ برس کی ہیں اور انکی قیمتیں بھی پرانے ایڈیشن کے مطابق ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کتابیں پچھلے سال لائی گئی ہیں جو فی الوقت دستیاب ہیں لیکن امسال یکم سے 5ویں جماعت تک کی کتابیں دستیاب نہیں رکھی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ حکام کیساتھ ایسوسی ایشن کے 10رکنی وفد نے مارچ کے پہلے ہفتے میں میٹنگ منعقد کی اور انہیں اس بات کا یقین دلایا گیا کہ 31مارچ تک سبھی بورڈ کتابیں دستیاب رہیں گی۔ انکا کہنا ہے کہ اپریل کا مہینہ ختم ہونے جارہا ہے لیکن کتابیں کہیں دستیاب نہیں ہیں۔ان عہدیداروں نے کہا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں بورڈ حکام کیساتھ دوبارہ معاملہ اٹھایا گا اور 13اپریل کو ایک اور وفد بورڈ حکام سے ملنے جب گیا تو ایسوی ایشن کے ذمہ داراں کو پولیس کے حوالے کرنے کی دھمکی دی گئی اور ان کیساتھ غیر اخلاقی سلوک کرکے بورڈ آفس سے باہر نکالا گیا۔

 

انہوں نے کہا کہ یکم سے 5ویں تک جو بھی کتابیں دستیاب ہورہی ہیں وہ بورڈ حکام بک سیلرز میں’ راشن‘ کی طرح تقسیم کررہے ہیں۔کسی کو 100تو کسی کو 50کتابیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی سال کے دو مہینے گذرنے والے ہیں لیکن یکم سے 5ویں جماعت تک کتابیں میسر نہیں ہیں۔ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بورڈ حکام نے جموں کشمیر کے پبلشرز کے بجائے دلی کی پرائیویٹ فرموں کو کتابیں چھپوانے کے ٹینڈر الاٹ کئے ہیں ، جس کی وجہ سے کتابیں دستیاب نہیں ہورہی ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ بورڈ کے اعلیٰ حکام جموں میں بیٹھے ہیں اور انہوں نے بورڈ کے صدر آفس کو مفلوج کردیا ہے۔ نئے تعلیمی سیشن-25 2024 کیلئے نصابی کتابیں مارکیٹ سے غائب ہیں، جس سے والدین اور سکولی بچوں میں ہاہا کار مچی ہے۔یہ مسئلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تمام کلاسوں میں طالب علموں کو بورڈ کی تجویز کردہ کتابیں رائج کرنیکا پابند بنایا ہے۔26 اگست 2022 کوجموں کشمیر بورڈ نے ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے سکولوں کو ہدایات کی تھی کہ جماعت ششم سے بورڈکی تیار کردہ کتابیں نصاب میں شامل کریں اور ہر صورت میں انہی کتابوں کو پڑھانے کی اجازت ہوگی ،جبکہ 23دسمبر 2023 میں بورڈ نے اور ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے واضح طور کہا کہ سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کو امسال کے تعلیمی سیشن سے پرائمری سطح تک بورڈ کی کتابیں پڑھانا ہونگی۔ جموں وکشمیر میں 14171 سرکاری پرائمری سکول اور 6665 اپر پرائمری سکول کام کررہے ہیں، لیکن اُن کے بستے خالی ہیں اوروالدین پریشان ہیں۔وادی میں فی الوقت پرائیویٹ( پرائمری ) کے1798سکول اوراپر پرائمری (آٹھویں تک) 1912سکول ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سال 2024کے آغاز میں بورڈ حکام نے جموں کشمیر کے چیف ایجوکیشن اورزونل ایجوکیشن افسروں سے یکم سے 8ویں جماعت تک کے بچوں کی صحیح تعداد کے اعدادوشمار حاصل کرلئے ہیں تاکہ اسی حساب سے بورڈ کی نصابی کتب دستیاب رکھی جاسکیں ۔صرف تیسری جماعت میں وادی کشمیر میں 75ہزار بچوں کا ایڈمشن ہوا ہے، اسی طرح چوتھی جماعت میں 60,000اور پانچویں میں 55,000بچے زیر تعلیم ہیں۔یکم اور دوسری جماعتوں میں اوسطاً 60ہزار سے زائد بچے ہر ایک جماعت میں درج کئے گئے ہیں۔ایک بک سیلر عبدالرشید نے کہا، ’ بورڈ کی پرنٹ کی ہوئی کتابوں کی قلت ہر سال کا مسئلہ ہے، اس میں کوئی نئی بات نہیں، ہر سال بورڈ سے شکایت کرتے ہیں، لیکن وہ کہتے ہیں سرکاری معاملہ ہے ،کچھ بھی اتنا آسان نہیں، جتنا سمجھا جاتا ہے، بورڈ والے اپنی مجبوریاں گنوادیتے ہیں، لیکن بچوں کی تعلیم پر گہرا اثر پڑ رہا ہے‘‘ ۔ کئی نجی اسکول مالکان نے کہا ’’ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے، پہلے سیشن تبدیل ہوا ،اب دو مہینے گذر نے والے ہیں لیکن سیشن شروع ہی نہیں ہو سکا ہے اور بچوںکا کئیرئر دائو پر لگا ہے ۔بک سیلرز کا کہنا ہے کہ ’’ خامی سرکاری سسٹم میں ہے ،اگر تعلیمی سیشن سے ہی یکم سے 5ویں تک بورڈ کی نصاب کتب پڑانی تھیں تو کتابیں دسمبر 2023میں ہی دستیاب رکھنی تھیں‘‘۔تعلیمی شعبہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیمی سیشن کی تبدیلی بھی طلباء کیلئے کسی بڑی پریشانی سے کم نہیں ہے کیونکہ کشمیر میں امتحانات کیلئے مارچ سیشن پوری طرح موزون نہیں ہوسکتا ہے،امتحانات کے انعقاد اور نتائج کی تیاری میں کم سے کم پورے تین مہینے لگتے ہیں ۔انہوں نے کہا ایسا لگ رہا ہے کہ نئی درجہ بندی اپریل کے اختتام تک ہوگی۔نتیجتاً نیا تعلیمی سیشن مئی سے شروع ہوگااور اس سے طلاب کا آدھا سال ضائع ہو جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ پہلے نومبر تک بچہ سکول میں خوب پڑھائی کرتا تھا اور ساتھ ہی اس کا امتحان لیا جاتا تھا اور وہ سرما کے تین ماہ کی چھٹیوں میں نئی کلاس کی تیاریوں میں جٹ جاتا تھا لیکن سیشن کی تبدیلی کے نتیجے میں اب طلباء کو تین ماہ کی چھٹیاں بیکار کر دیتی ہیں اور جب امتحان کا وقت آتا ہے تو وہ کورے کے کورے ہی امتحان میں شامل ہوتے ہیں ۔تاہم نصابی کتب کی عدم دستیابی بورڈ حکام کو نظر نہیں آرہی ہیں اور انکی دلیل یہ ہے کہ کتابیں دستیاب ہیں۔ ڈائریکٹر اکیڈمکس بورڈ آف اسکول ایجوکیشن ڈاکٹر سدھیر سنگھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ کتابیں بورڈ کے سٹور اور بازاروں میں دستیاب ہیں‘‘۔ انہوں نے تاہم کہا ’’ کچھ ایک کتابیں تھیں جو مارکیٹ میں آئیں اور فروخت ہو گئیں، اُن کی کمی تھی،ِ جن کو دوبارہ آڈر کیا گیا ہے جو اگلے چند روز میں پہنچ جائیں گی‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ کتابیں ڈیمانڈ پر تیار کرائی جاتی ہیں ۔انہوں نے مزیدکہا کہ نئی کتابوںمیںانگریزی ،کشمیری اور اُردو مارکیٹ میں دستیاب ہیں ،ہندی کی کتابیں پہنچ چکی ہیں وہ بھی کل تک مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی ۔