گنڈ بل بٹوارہ واقعہ ۔ 8 سال سے تشنہ تکمیل پل حادثے کی وجہ بنا :مقامی لوگ

 بلال فرقانی

سرینگر//سرینگر کے بٹوارہ گنڈ بل علاقے میں پیش آئے سانحہ کے بعد مقامی لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ متعلقہ محکمہ کی غفلت اور لاپرواہی کے نتیجے میں انسانی جانیں ضائع ہوئیں ہیں۔مقامی لوگوں نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ پل کی تعمیر کا کام 2016 میں تعمیرات عامہ نے شروع کیا تھا تاہم آج تک کام مکمل نہیں ہو سکا ہے۔گنڈبل کے جاوید بٹ نے بتایا’’ ’’پْل کی تعمیر 8برسوں سے التوا کا شکار ہے اورمقامی لوگوں کو دریا پار کرنے کے لیے کشتیوں کا استعمال کرنا مجبوری بن گئی ہے‘‘۔

 

ان کا کہنا تھا کہ اگر پل مکمل کیا گیا ہوتا تو اس سانحہ سے بچا جا سکتا تھا۔مقامی شہری محمد لطیف نے بتایا کہ کئی بار حکام کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا گیاہے، بار بار کی درخواستوں کے باوجود کوئی مثبت جواب نہیں ملا اوراب، قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔‘‘انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا دریا میں ڈوب جانے والی ان نوجوانوں اور معصوم بچوں کی جانوں کا ذمہ دار کون ہے۔ محمد لطیف نے زور دے کر کہا کہ یہ سانحہ لال چوک کے سمارٹ سٹی سے صرف 3 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا اور جب کروڑوں روپے سمارٹ سٹی پر خرچ کئے گئے تو اس نامکمل پل کو مکمل کرنے میں انہیں کون سی قباحت تھی۔ فٹ برج پر کام 4.76 کروڑ روپے کی لاگت سے 2018 میں شروع ہوا تھا، تاہم کئی برسوں سے کام بند کیا گیا،جس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ پل کی چوڑائی 1.8 میٹر ہے لیکن جب محکمہ نے پل پر کام شروع کیا تو مقامی لوگوں نے پل کو موٹر ایبل بنانے کی درخواست کی۔انہوں نے بتایا کہ پل کی چوڑائی اب 4.1 میٹر ہے اور پل کے دونوں اطراف سے زمین حاصل کرنے کے بعد اسے موٹر ایبل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پل کے تین ستون ہیں جن میں سے دو پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں اور تیسرے ستون کی تعمیر جون 2024 میں مکمل ہو نے کی امید ہے۔ اگر یہ پل مکمل ہوتا ہے تو شیو پورہ، کرسو،پادشاہی باغ،سوئیہ ٹینگ سمیت درجنوں علاقے ایک دوسرے سے منسلک ہونگے۔