کھیل اور کھلونے :تعلیم کے بہترین آلہ کار درس وتدریس

شیخ ولی محمد
انسان اور تمدن کی ابتدء سے ہی کھیلنا ، بچوں کی صفت قرار پائی ہے ۔ بچے کا کھیل اس کی خوشی ہی نہیں بلکہ اس کی تندرست پر ورش کا پہلا اصول ہے ۔ کھیل کو بنیادی دماغی تندرستی اور اعصابی توازن میں بہت دخل ہے ۔ ماہرین تعلیم نے اسے بچے کی نشو و نماء کیلئے ضروری قرار دیا ہے ۔ فروبل پہلا ماہر تعلیم تھا جس نے یہ فتویٰ دیا کہ کھیل تعلیم کا بہترین آلہ کار ہیں ۔ کھیل بچے کے ہر قسم کے احساسات اور خواہشات کی سچی تصویر ہے ۔ ہر برٹ سپنسر کا خیال ہے کہ بچے کے دماغ میں ضرورت سے زیادہ ذہانت ،طاقت اور جذبات کا ظہور کھیل کی تخلیق کا موجب ہے ۔ کھیل انسانی جبلتوں کا مظہر ہے ۔سٹینلی نے کہا ہے کہ بچہ انسانی رتقاء کے مدارج کھیل میں بیان کرجاتا ہے ۔ کھیل حرکات کا ایسامجموعہ ہے جن میں قوم کی ماضی کی جھلک ہے ۔ بچے کی ہمیشہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ بزرگوں کی مدد کا محتاج نہ ہو ، ہر کام میں خود مختار ہو آزاد ہو ، اپنے ماحول اور اپنی دیکھ بھال خود کرسکے ۔ گھوڑے کی سواری چڑھتا ہے تو ایک لکڑی اُٹھاکر اس کا گھوڑا بنالیتا ہے اور لکڑیوں پر یوں پھلانگتا ہے کہ گویا گھوڑا دوڑرہا ہے ۔ بچے دکان لگاکر دکان داربن کر خریدوفروخت کرنا پسند کرتا ہے ۔ زمیندار کا بچہ باپ کے ساتھ باغبانی کا کام شروع کرتا ہے ۔ بڑوں کی نقل میں جھوٹ موٹ کر پارٹیاں کرتے ہیں ۔ ڈاکٹری روپ اختیار کرکے ٹیکہ لگاتا ہے ۔ سپاہی کا روپ اختیار کرکے لکڑی کی بندوق بناکر گولی چلاتا ہے ۔ بچوں کو ریت اور مٹی سے کھیلنے کا بہت شوق ہوتا ہے جہاں بھی ریت یا مٹی دیکھتے ہیں اپنی طرف سے ریت اور مٹی سے مختلف قسم کی چیزیں بنالیتے ہیں ۔ مٹی کو پانی میں گیلا کرکے گیند بناتے ہیں ۔ پھولوں اور درختوں کے مطالعے کا شوقین ہوتا ہے ۔ پانی کا کھیل بھی بچے کی تعلیم و نشو و نما کے لیے مفید ہے اور بچے کو بہت مرغوب ہوتا ہے ۔ جہاں چھوٹا موٹا پانی کا حوض یا تالاب دیکھتے ہیں لکڑی یا کاغذ کی کشتی بناکر اس میں ڈال کر خوشی و مسرت حاصل کرتے ہیں ۔
     بچے کے کھیل کے لیے سامان ضروری ہے یہ سامان ماحول میں اس طرح ترتیب دیا جائے کہ بچے کی نفسیاتی ضرورتیں پوری ہوجائیں اور بچہ خوشی اور آزادی سے کھیل چُن کر مشغول ہوجائے ۔ اسکول کے میدان کے ایک حصے کو اس طرح سے Developکریں کہ بچہ آزادی سے اس میں باغبانی کا کام انجام دیں ۔ مختلف قسم کے پھول اور دیگر پودے اس میں لگائیں جائے ۔ قدرتی سامان جیسے ریت ، مٹی ، پتھر ، کنکریاں ، وغیرہ مہیا رکھیں تاکہ ان چیزوں سے بچے اپنے من پسند کی کھیل بنا سکیں ۔ بازار سے دلچسپ قسم کے کھلونے اور گڑیاں لاکر بچوں کے شوق کو پورا کیا جاسکتا ہے ۔
       بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشو و نما ء کے لیے موجود دور میں بُلاکسs Blockکار آمد چیز یں ہیں جو مختلف قسم کی بناوٹوں میں دستیاب ہیں ۔ ان Blocksکا استعمال کرکے بچے میں تخلیقی ارتقاء میں ترقی ہوتی ہے اور ان Blocksکی توڑ پھوڑ اور جوڑTFJکے عمل سے نہ صرف بچے کو اطمینان اور راحت حاصل ہوتا ہے بلکہ وہ کھیل کھیل میں تعلیمی مشغلہ بھی انجام دیتا ہے۔
آج کل کے اس انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے دور میں بچوں کے لیے Video Games و یڈیو گیمز کا بھی چلن ہے ،تاہم طبیّ ماہرین کے نزدیک ویڈیو گیمز کھلونوں کا متبادل نہیں ہو سکتیں ۔ ان کے مطابق و یڈیو گیمز بچوں کو Depressionڈیپریشن کا مریض بناتی ہیں ۔ نیویارک میں ایک فلاحی تنظیم نے ہائی اور پرائمری اسکول کے تقریباً 3000 بچوں پر دو سال تک تحقیق کی ۔ تحقیق میں بین الاقوامی ماہرین کے ایک گروپ نے یہ نتیجہ نکالا کہ جو بچے ویڈیو گیمز کھیلنے میں زیادہ وقت گزارتے ہیں ،ان میں ڈپریشن Depressionاور پریشانی بڑھ جاتی ہے اور وہ دوسروں سے ملنے جلنے سے گھبراتے ہیں اور تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ جنوری 2019کو واشنگٹن میں امریکن اکاڈمی آف پیڈ یا ٹرکس American Academy Of Pediatrics ( AAP)نے ایک رپورٹ شائع کی جس کا عنوان تھا ۔
ــ” Ignore the Flasing Screens . The Best Toys go Back to the Basics”
     اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق والدین کو ہدایت دی گئی کہ بچوں کی جسمانی ، ذہنی اور جذباتی نشوو نما ء کے لیے الیکٹرانک Electronic کھلونوں کے بجائے روایتی کھلونے ہی مفید ہیں ۔  مطلب یہ کہ بلاکس Blocks، I Pads ، سے اچھے ہیں اور اسی طرح کتابیں ، کمپیوٹر گیمز سے اور پزیلز Puzzles ،  Leap Padsسے بہترین ہیں ۔ اس رپورٹ سے جڑی ہوئی ایک محقق ڈاکٹر Dr. Aleeya Healeyکا کہنا ہے کہ جن Tradetional روایتی کھلونوں کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں بلاکس (Blocks)، کاغذ ( Paper) , Crayons , paint , Dolls , Action Figures , Balls , Books بچے کیلئے بہت ہی مفید ہیں۔