تعلیم سے انسان ضابطہ ٔحیات پاتا ہے فکروفہم

شیخ ریاض احمد سلفی

 اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم ایک کُلی عمل ہے جو انسان کو اپنی ذات ، معاشرے، کائینات، خالق اور انکے احکامات کی پہچان کراتا ہے۔ بنیادی طورپر علم کے دو ذرائع ہیں ، ایک تو اللہ کی وحی جو انبیاء علیہم السلام کے ذریعہ انسانوں تک پہنچی ، دوسرا انسان کا اپنا مشاہدہ اور تجربہ، جس کے لئے وہ اللہ کی دی ہوئی عقل و حواس کا استعمال کرتاہے۔
تعلیم سے مراد عام طور پر بچے کی فطری صلاحیتوں کو اُبھارنا اور ان سے کام لینا سمجھے جاتے ہیں لیکن اصطلاح میں تعلیم وہ شعوری اور سماجی سرگرمیاں ہیں جو نو عمروں کو سماجی، ثقافتی، تمدنی، اخلاقی اور معاشی زندگی کا اہل بنانے کے لیے ارادتاً انجام دی جائیں۔لیکن آج کل کے اسکولوں میں اخلاقی اور سماجی تعلیم پر کم اور معاشی بیداری پرزیادہ فوقیت دی جاتی ہے۔ اگرچہ آج کل کے دور میں معاشی اور اقتصادی آزادی کوئی عیب نہیں مگر اس آزادی کے عوض میں اگر اخلاقی بلندی دائو پہ لگے تو یہ سب سے بڑا فتنہ بن کر سامنے آسکتا ہےاور یہ چیزیں مشاہدے میں ہمیں روز بروز ملتی ہیں۔ تعلیم جہاں ہمیں ذہنی ترقی سے آراستہ کرتی ہے،وہیں اس تعلیم کو انسانی بقاء کیلئےاستعمال میں لانے کا راستہ ہموار کرنے میں مدد کرتی ہے ۔ تعلیم سے انسان کو زندگی گزارنے کا ضابطہ حیات ملتا ہے اور وہ سماج کے ہر پہلو سے واقف ہو جاتا ہے ۔سماج کے ہر شعبہ کی اہمیت اور افادیت کو سمجھنے کیلئے انسان کا تعلیم یافتہ ہوناضروری ہوتاہے کیونکہ تعلیم کے حصول سے ہی وہ اس لائق بنتا ہے کہ ہر تقابلی چیز کاجائزہ لے کراس میں تمیز کرسکے۔

آج کل تعلیم اداروں میں تعلیم دینا اور دِلوانا ایک تجارت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ تعلیم کا اصل مقصد ایک انسان کو اپنے خالق سے معرفت کروانی تھی،لیکن وہ مقصد دھیرے دھیرے ختم ہوتا جا رہا ہے اور لوگ اس دوڑ میں لگےہیں کہ بڑے سے بڑے اسکول میں اپنے بچوں کا داخلہ کرائیں، جہاں شعوری طور بچہ کمزور تر ہوتا جارہا ہے، حالانکہ ہونا کچھ اور چاہئے تھا لیکن بدقسمتی ہم اپنے بچوں کا مستقبل دنیاوی حصول کی کامیابی سمجھتے ہیں۔جبکہ تعلیم کا بنیادی مقصد ایک انسان کے ذہن کو سماجی ، معاشرتی اور اخلاقی تربیت سے سرشار کرناہے، تاکہ کل یہ انسان سماج اور انسانیت کیلئےنعمت ثابت ہو سکے۔الغرض آج ہمارے یہاںاُن اسکولوں کو قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے،جن میں نہ صرف معیاری دُنیاوی تعلیم بچوں کو فراہم ہوسکے بلکہ دِینوی تعلیم بھی ذوق و شوق کے ساتھ دی جائے تاکہ بچوں کی نشونما میں کوئی ایسی خامی نہ رہے جو آگے جاکر معاشرے کے لئےمہلک ثابت ہوجائے۔ اسی کڑی کی ایک مثال اِقرأانٹر نیشنل اسکول ممبی مہارشٹرا ہے جو نہ صرف بچوں کو مروجہ تعلیم دینے میں کوشاں ہے بلکہ انکے نصاب میں دینی تعلیم کا بھی خاصا حصہ شامل ہے بلکہ یوں کہا جائے کہ دونوں علوم نصاب میں شامل ہے۔متذکرہ سکول کی بہت ساری شاخیں ہندوستان بھر میں ہیں اور کشمیر میں بھی کئی شاخیں کھولی گئی ہیں جبکہ یہاں کے لوگوں نے روایتی طریقے سے اس نصاب کا استقبال کرکے اپنے بچوں کو اس اسکول میں داخل کرایا ہے۔ اس اسکول کی ایک اچھی بات یہ بھی ہے کہ ایڈمیشن بالکل مفت ہے اور فیس بھی نسبتاً اور اسکولوں کے مقابلے میں کم لیا جاتا ہے۔ یہاںپرکئی برانچزمیںاس سال کے داخلے کیلئے فارم مہیا رکھےگئے ہیں ،جہاں سے لوگ فارم حاصل کررہے ہیں۔سکول انتظامیہ کی طرف سے ٹرانسپوٹ کا بھی معقول انتظام رکھا گیا ہے،جوکہ زیر تعلیم بچوںکو کم خرچہ میں فراہم کیا جاتا ہے۔ امتیازی خصوصیت اس اسکول کی یہ ہے کہ بچوںکو صرف دو کتابیں ہر تین مہینے تک پڑھائی جاتی ہیں جو بچوں کیلئے مفید ثابت ہوتی ہیں کیونکہ بچے کا بستہ کم وزنی اور گھر کا کام کرنا بھی آسان رہتاہے۔ بچوں کی نشونما کے لئے کھیل کود کے ذرائع بھی مہیا رکھے گئے ہیںجبکہ سال میں کئی بار بچوں کے درمیان کھیل کود کے مقابلوں کا اہتما م ہوتا رہتاہے اورانعامات کے صورت میں بچوں کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے۔ جس سے بچوں میں تعلیم کے تئیں ذوق شوق بڑھ رہا ہے۔

بے شک اپنے بچوں کا مستقبل ہمارے اپنےہاتھوں میں ہےاور ہمیں اُن تمام اسکولوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، جو بچوں کو نہ صرف دنیاوی تعلیم دیتے ہو ،بلکہ دینوی تعلیم سے بھی بچوں کو آراستہ کررہے ہوں۔اس اعتبار سےاِقراء انٹرنیشنل اسکول کاایک منفردانداز ہے، جہاں بچے اپنے آپ کو دنیاوی لحاظ سے بھی اور دینوی لحاظ سے مستفید ہورہےہیں۔ جس کے باوصف وہ سماج کی اصلاحی اور فلاحی بہبود میں اپنا مخلصانہ اخلاقی کردار ادا کر سکتے ہیں بشرطیکہ ہم والدین کواپنی ذمہ داری کا احساس ہو کہ سماج ہماری بہتر کاوشوں کا منتظر ہے اور ہماری مثبت کاوشیں سماج کو وہ شکل دے سکتی ہے، جہاں کا ہر فرد چاہے مرد ہو یا عورت ،سماج کو اعلیٰ و ارفع بنانے کے لئےاپنی ذ مہ داریوں کا حق ادا کرسکے ۔اس لئے ہمارے لئےلازم ہے کہ ہم اپنے ربّ اور اُسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی معرفت اور آبیاری کرنے میں اپنا اخلاقی اور حیاتی فریضہ ادا کرنے کیلئےآگے آئیں اوراپنے مستقبل کو سنواریں۔
رابطہ۔7006183950
��������������