کشتی اُلٹ گئی، 6افراد جاں بحق، 3لاپتہ،10کو بچا لیا گیا گنڈ بل اور بٹوارہ کے درمیان دریائے جہلم میں المناک حادثہ

  مہلوکین میں دو جڑواں بھائی اور انکی ماں اور لاپتہ افراد میں باپ بیٹا شامل، بچاؤ کارروائیاں جاری

اعجاز میر +پرویز احمد

سرینگر //سرینگر شہر کے مضافات میں منگل کی صبح دریائے جہلم میں کشتی الٹنے کے ایک المناک حادثے میں6 افراد لقمہ ، 3لاپتہ اور 6کو بچالیا گیا۔مہلوکین میں دو جڑواں بھائی اور انکی ماں جبکہ لاپتہ افراد میں باپ بیٹا بھی شامل ہے۔لاپتہ ہونے والوں میںشوکت احمد شیخ ،جو کہ پیشے سے مستری ہے، اپنے بچے کے ساتھ جا رہا تھا ،جب یہ حادثہ پیش آیا۔ دو جڑواں بھائی نیک سیرت اور صوم و صلواۃ کے پابند تھے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں دونوں بھائیوں نے مسجد میں اعتکاف بھی کیا۔ دونوں جڑواں بھائی صبح کی اذان بھی دیتے تھے۔اس سانحہ میں ایک بوڑھی ماں نے اپنے اکلوتے بیٹے اور پوتے کو بھی کھویا۔
واقعہ کیسے ہوا؟
یہ واقعہ گنڈبل( پادشاہی باغ) نوگام علاقے میں صبح پونے 8 بجے کے قریب پیش آیا۔اُس وقت گزشتہ دو دنوں کے دوران مسلسل بارش سے دریائے جہلم میں پانی کی سطح کافی بلند تھی اور تیز بہائو بھی تھا۔پولیس کے مطابق کشتی پر اس وقت قریب 19افراد سوار تھے، جب وہ جہلم کے درمیان میں آکر رسی ٹوٹنے کی وجہ سے تیزی کیساتھ زیر تعمیر پل کے ستون کیساتھ ٹکرائی اور اسکے دو حصے ہوگئے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی ایس ڈی آر ایس کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور بچائو کارروائی میں جٹ گئیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گنڈ بل اوربٹوارہ کے درمیان دریائے جہلم عبور کرنے کیلئے کشتی واحد ذریعہ ہے اور پچھلے کئی سال سے لوگوں کشتیوں کے ذریعہ سے آتے جاتے رہتے ہیں۔کشتی رسی سے بندھی ہوتی ہے تاکہ کسی حادثہ کو ٹالا جائے اور منگل کی صبح جب سکولی بچے اور مقامی لوگ، جن میں خواتین بھی تھیں، اپنے روز مرہ کام اور بچوں کو سکول تک لیجانے کیلئے ایک کشتی میں سوار ہوئے ، تو اس میں دریائے جہلم کی سطح اوپر تھی، پانی کی سطح بڑھ گئی تھی اور پانی میں بہت تیز بہائو بھی تھا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بظاہر کشتی میں گنجائش سے زیادہ لوگ سوار ہوئے اور جب یہ جہلم کے بیچ میں پہنچ گئی تو وزن زیادہ ہونے کے نتیجے میں اسکی رسی ٹوٹ گئی اور کشتی پانی کے تیز بہائو کیساتھ نیچے کی طرف بہنے لگی اور اس دوران وہ کئی برس سے زیر تعمیر پل کے ایک ستون کیساتھ ٹکرائی اور اسکے دو حصے ہوگئے۔کشتی بان گلزار احمد کی موت پہلے ہی ہوئی تھی جب کشتی کی رسی ٹوٹ گئی تھی۔چنانچہ کشتی ڈوب گئی اور اس میں سوار لوگ بھی پانی پر تیرتے رہے۔اس موقعہ پر گنڈ بل کی بستی میں ہاہا کار مچ گئی اور دریائے کے دوسری طرف بٹوارہ کی بستی میں بھی کہرام مچ گیا۔
بچائو کارروائی
حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایس ڈی آر ایس کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور بچائو کارروائی میں جٹ گئیں۔اس کے ساتھ ہی پولیس اور سول انتظامیہ کے سینئر افسران بشمول ڈویژنل کمشنر کشمیر، انسپکٹر جنرل آف پولیس، کشمیر، ڈپٹی کمشنر سرینگر اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس بھی یہاں پہنچ گئے اور گنڈبل اور بٹوارہ میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرتے رہے۔قریب 5گھنٹے تک لگاتار دریائے جہلم میں کشتی پر سوار ڈوبنے والے سکولی بچوں اور دیگر لوگوں کو بچانے کی کارروائی جاری رہی اور اس دوران بچ جانے والوں کو فوری طور پر صدر اور بچوں کے ہسپتال بمنہ پہنچایا گیا۔ ڈپٹی کمشنر سرینگر بلال محی الدین بٹ نے صحافیوں کو بتایا’’6 لوگوں کی بدقسمتی سے موت ہو گئی ہے، جبکہ 6 دیگر کو بچا لیا گیا ہے ،جن میں سے تین زیر علاج ہیں لیکن مستحکم ہیں۔ باقی تین گھر پر ہیں “۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں”بدقسمتی کا واقعہ صبح 7:45 سے صبح 8 بجے کے درمیان پیش آیا، ہم اس بات کا پتہ لگا رہے ہیں کہ کشتی میں کتنے لوگ سوار تھے، لیکن اب تک کی معلومات یہ ہیں کہ 7سکولی بچے بھی سوار تھے۔”انکا کہنا ہے کہ باپ بیٹا سمیت 3افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں۔
ہسپتال میں داخل
کشتی الٹنے سے ڈوبنے والوں میں سے8افراد کو صدر ہسپتال لیا گیا، جن میں سے4کی موت جبکہ2کمسن بچیوں سمیت 4افراد کا علاج و معالجہ جاری ہے۔ میڈیکل سپر نٹنڈنٹ ڈاکٹر مظفر زرگر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ 8افراد کو منگل کی صبح صدر اسپتال پہنچایا گیا جن میں 4کی موت ہوئی تھی جبکہ 4کی حالت اب مستحکم ہے۔ میڈیکل سپر نٹنڈنٹ نے بتایا ’’ جن افراد کو مردہ حالت میںہسپتال لایا گیا ان میں2خواتین اور 2مرد شامل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ 2خواتین میں 30سالہ فردوسہ زوجہ فیاض احمد ملک اور 18سالہ لڑکی رضیہ دختر غلام محمد گجری شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مردوں میں 35سالہ شبیر احمد ولد بشیر احمد اور گلزار احمد کوبھی مردہ حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کا مزیدکہنا تھاکہ اس کے علاوہ 2کمسن بچوں سمیت 4افراد بھی ہسپتال لائے گئے۔ان میں 11سالہ عائشہ بلال دختر بلال احمد اور 10سالہ حمیرہ کو بمنہ میں امراض اطفال کے خصوصی ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں انکی حالت مستحکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12سالہ انشا بلال اور نور محمد کو رخصت کیا گیا۔ چلڈر ن ہسپتال بمنہ کے میڈیکل سپر نٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرشید پرہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دونوں بچوں کی حالت مستحکم ہے لیکن ان کو پھر بھی انہیںزیر نگرانی رکھا گیا ہے۔
انتظامی وارننگ
انتظامیہ نے وادی میں مختلف ندی نالوں کے پانی کی سطح میں اضافے کے پیش نظر لوگوں کو خبردار کیا ہے۔ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر نے کہا کہ حکام نے پیر کو ایک الرٹ جاری کیا تھا جس میں دریا کے پشتوں کے قریب رہنے والے لوگوں سے محتاط رہنے کو کہا گیا تھا۔انہوں نے کہا”ہم نے ایک الرٹ جاری کیا، میں تقریباً آدھی رات تک شہر کی سیر کرتا رہا، رام منشی باغ میںجہلم میں خطرے کی سطح 18 فٹ ہے، جب سطح 10 فٹ سے تجاوز کر جاتی ہے تو ہم ایک ابتدائی الرٹ جاری کرتے ہیں جس میں کناروں کے قریب رہنے والے لوگوں سے محتاط رہنے کو کہا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاہم، یہ خطرے کی سطح سے نیچے بہہ رہا تھا اور بارش بھی کل رات 10 بجے کے قریب رک گئی تھی۔