پی ایم پیکیج کی اسامیاں پُرکی گئیں کشمیری مہاجرین کیلئے خصوصی گورننس کیمپوں کا افتتاح

۔  85فیصد کشمیری مائیگرنٹ ملازمین سرینگر میں تعینات: لیفٹیننٹ گورنر

جموں//لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتہ کو جگتی کالونی میں کشمیری مہاجرین کے لیے خصوصی گورننس کیمپ کا افتتاح کیا۔6 مقامات پر 12 روزہ طویل کیمپ کا مقصد کشمیری تارکین وطن کے لیے سوشل سیکورٹی اسکیموں کی 100 فیصد سیچوریشن کو یقینی بنانا ہے۔ کیمپ میں 18 محکموں نے اپنے سٹالز لگائے ہیں جن میں نوجوانوں کے خود روزگار کے لیے اندراج، ہنر مندی اور اپ اسکلنگ کی سہولیات شامل ہیں۔اس موقع پر لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ انتظامیہ کشمیری مہاجر خاندانوں اور پی ایم پیکیج ملازمین کے مسائل کے تئیں حساس ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے اجتماع سے کہا”کچھ ہی ناخوشگوار واقعات پیش آئے تھے، یہ حملے صرف افراد پر نہیں بلکہ ہندوستان کی سالمیت پر بھی تھے‘‘۔ انہوں نے کہا’’ مٹھی بھر لوگ ہیں، جو پڑوسی ملک کے کہنے پر معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں‘‘۔

 

انہوں نے کہا’’ وزیر اعظم نریندر مودی جی کی رہنمائی میں، ہم تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے پوری حساسیت اور عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں،‘‘ ۔لیفٹیننٹ گورنر نے یہ بھی کہا کہ پی ایم پیکیج کے بہت سے ملازمین نے اپنی ڈیوٹی دوبارہ شروع کر دی ہے اور ان کی زیر التواء تنخواہیں بلا تاخیر جاری کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کے ان ریمارکس کی سختی سے تردید کی، اور زور دے کر کہا کہ انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے اور یہ ان سے بدنیتی کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا”یہ مکمل طور پر من گھڑت اور جھوٹ سے بھرا ہوا ہے۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی کسی کے لیے ایسے الفاظ استعمال نہیں کئے،یہ میرا پختہ یقین ہے کہ جس کو بھی مدد کی ضرورت ہے اسے ہمیشہ ترجیح دی جانی چاہئے، میرے دروازے ان لوگوں کے لیے 24 گھنٹے کھلے ہیں جن کو کوئی پریشانی ہے،ہم آپ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک ماحول پیدا کر رہے ہیں، آپ کے بچوں اور خاندانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پوری کمیونٹی جموں و کشمیر کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکے جیسا کہ ماضی میں کیا گیا تھا،” ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ POJK کے بھائیوں اور بہنوں کے لیے اس طرح کے خصوصی گورننس کیمپوں کا انعقاد کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے تاکہ سماجی تحفظ کی اسکیموں، خود روزگار اور ہنر مندی کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پی ایم پیکیج کے تحت تقریباً تمام اسامیاں پْر ہو چکی ہیں اور حکومت نے 6000 مکانات کی تعمیر کے تمام انتظامات کر لیے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا”دو کو چھوڑ کر، تمام جگہوں پر تعمیراتی کام جاری ہے،میں ذاتی طور پر پیش رفت کی نگرانی کر رہا ہوں، اس اپریل تک 1200 گھر اور دسمبر تک 2700 گھر تیار ہو جائیں گے۔ تمام زیر التواء ترقیاں حال ہی میں مکمل کی گئیں۔ نان گزیٹیڈ سے گزیٹیڈ میں ترقی کا عمل جاری ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ اس مہینے کے آخر تک مکمل ہو جائے گا،” ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ایم پیکیج کے 80% سے 85% ملازمین ضلعی ہیڈ کوارٹر میں تعینات ہیں،کچھ علاقوں کے سیکورٹی آڈٹ کے بعد تحصیل ہیڈ کوارٹر میں تعینات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ دور دراز کے الگ تھلگ علاقے میں واقع کسی بھی دفتر یا اسکول میں کوئی بھی تعینات نہ ہو۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا”ہم لوگوں کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے پرعزم ہیں، اس سے قبل کشمیری پنڈت بھائیوں کی جائیدادیں واپس لینے کے لیے قوانین بنائے گئے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا، ہم نے فوری کارروائی کی ہے اور مائیگرنٹ پورٹل پر موصول ہونے والی 8000 درخواستوں میں سے تقریباً 6000 کیسز کو حل کر لیا گیا ہے، انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز آپ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے لگن کے ساتھ کام کر رہے ہیں،‘‘ ۔لیفٹیننٹ گورنر نے متعلقہ محکموں کو کمیونٹی ہال اور کھیل کے میدان کو اپ گریڈ کرنے کی ہدایت دی۔

ڈوڈہ واقعہ پر حکومت کی نظر : ایل جی
جیولوجیکل سروے ٹیم پہنچ گئی
نیوز ڈیسک

جموں//لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتے کے روز کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ ڈوڈہ میں دو درجن ڈھانچوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے جس میں دراڑیں پڑ رہی ہیں لیکن اس سے انکار کیا کہ یہ صورت حال جوشی مٹھ میں زمین کے گرنے کے مترادف ہے۔کشتواڑ شاہراہ کے ساتھ ڈوڈہ شہر سے تقریباً 35 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ٹھاٹھری علاقے میں نئی بستی کے متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔جبکہ تین مکانات میں دراڑیں پڑنے کے بعد منہدم ہو گئے، 18 دیگر ڈھانچے غیر محفوظ ہو گئے، جس سے ضلعی انتظامیہ نے 100 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔”تمام متاثرہ مکانات کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ سنہا نے بتایا کہ انتظامیہ (ابھرتی ہوئی) صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور (ان کی بحالی کے لیے) بہترین ممکنہ کارروائی کی جائے گی۔جیولوجیکل سروے آف انڈیا کے افسران کی ایک ٹیم تفصیلی تجزیہ کے لیے ڈوڈہ پہنچ گئی ہے اور وہ اپنے نتائج حکومت کو پیش کرنے جا رہے ہیں۔ سائنسدانوں کی ایک ٹیم ہفتہ کو ڈوڈہ پہنچی۔اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ کے بعد، جموں و کشمیر کے ڈوڈہ میں کچھ مکانات کی دیواروں پر دراڑیں پڑ گئیں، جس سے انتظامیہ نے خاندانوں کو نکالنے اور محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔مقامی لوگوں کے مطابق 21 کے قریب عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ کل 21 ڈھانچے متاثر ہوئے۔ایس ڈی ایم نے مزید بتایا کہ صورتحال قابو میں ہے اور جیولوجیکل سروے آف انڈیا اپنا مطالعہ مکمل کرنے کے بعد حکومت کو رپورٹ پیش کرے گا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے علاقہ خالی کر دیا ہے ۔حکام کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں ایک گھر میں دراڑیں نظر آنا شروع ہو گئی تھیں اور اب بڑھنا شروع ہو گئی ہیں۔ایس ڈی ایم نے کہا”ڈوڈہ ضلع میں دسمبر میں ایک گھر میں دراڑیں پڑنے کی اطلاع ملی تھی۔ کل تک، چھ عمارتوں میں دراڑیں پڑ چکی تھیں، لیکن اب یہ دراڑیں بڑھنا شروع ہو گئی ہیں اور علاقے کو دھنستے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ علاقے میں کئی عمارتوں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں،” ۔

 

لیفٹیننٹ گورنر کی این سی سی کیڈٹس کیساتھ بات چیت
نیوز ڈیسک

جموں//لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے نئی دہلی میں اس برس کے یوم جمہوریہ پریڈ میں حصہ لینے والے این سی سی کیڈٹس کے ساتھ بات چیت کی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’ جموںوکشمیر میں این سی سی نوجوانوں کو تیار کرنے اور نوجوانوں کو قومی دھارے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے مجموعی مقصد کو حاصل کرنے کے لئے yeoman خدمات اَنجام دینے میں اہم کردار اَدا کر رہا ہے ‘‘۔اُنہوں نے کہا کہ این سی سی کیڈٹس نوجوانوں کی طاقت کی علامت ہیں ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ سرحدی علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی خصوصاً حوصلہ اَفزائی کی جانی چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں این سی سی میں اَپنا اِندراج کریں تاکہ اِنسانیت ، حب الوطنی اور بے لوث خدمت کی اقدارکو عام کیا جاسکے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مختلف شعبوں میں نوجوانوں کی قیادت کو فروغ دینا ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ آج منشیات کی لت معاشرے کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔اُنہوںنے کہا کہ این سی سی کیڈٹس کو منشیات کی بدعت کے خلاف مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ضرورت ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے این سی سی کیڈٹس کو بھی جموں کشمیر میں جی 20 ایونٹ کے کامیاب انعقاد میں اپنا حصہ اَدا کرنے کی ترغیب دی۔