جموں میں انتخابی دنگل کل پارلیمانی نشست پر22امیدواروں کا مقابلہ

۔  18لاکھ حق رائے دہی کے اہل،223پولنگ مراکز حساس اور 117انتہائی حساس قرار

بلال فرقانی

سرینگر// پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں26 اپریل کولگاتار2بار ممبر پارلیمنٹ رہ چکے بھاجپا امیدوار جگل کشور اور سابق وزیر رمن بھلہ سمیت22امیدواروں کی سیاسی تقدیر کا فیصلہ18لاکھ کے قریب رائے دہندگان کرسکتے ہیں۔اس نشست پر ماضی میں ہوئے13انتخابات کے دوران سب سے زیادہ کانگریس نے7مرتبہ جبکہ4مرتبہ بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ نیشنل کانفرنس اور ایک آزاد امیدوار،نے1967کے بعد ایک ایک مرتبہ کامیابی حاصل کی ۔اس پارلیمانی نشست میں رائے دہندگان کی تعداد17لاکھ80ہزار835ہے جس میں مرد وں کی تعداد9لاکھ21ہزار095جبکہ خواتین کی تعداد8 لاکھ59ہزار712کے علاوہ خواجہ سرائوں کی تعداد28ہے۔رائے دہندگان میں 3لاکھ40 ہزار کے قریب نوجوان پہلی مرتبہ اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے،جن میں ایک لاکھ35ہزار کے قریب خواتین ووٹر بھی شامل ہیں۔جسمانی طور پر معذور ووٹروں کی تعداد67ہزار400ہے۔ ان میں 37,822 سروس ووٹر ہیں جن میں37,025مرد اور 797خواتین شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس نشست پر رائے دہندگان کیلئے2416پولنگ مراکز قائم کئے ہیں۔ جن میں 18 گرین پولنگ اسٹیشن، 46 پنک پولنگ اسٹیشن اور 18 پی ڈبلیو ڈی مینڈ پولنگ اسٹیشن شامل ہیں۔2019کے پارلیمانی انتخابات میں اس نشست پر پولنگ کی شرح72.49 فیصد رہی تھی۔
احاطہ
جموں پارلیمانی حلقہ ریاسی، سانبہ، جموں اور راجوری سمیت چار اضلاع کے 18 اسمبلی حلقوں میں پھیلا ہوا ہے۔ حد بندی سے قبل اس نشست میں20 اسمبلی حلقے تھے،تاہم بعد میں ضلع پونچھ کا صرف ایک حلقہ کالاکوٹ کو جموں پارلیمانی حلقے کیساتھ جوڑا گیا ۔ضلع پونچھ اور ضلع راجوری کو اس پارلیمانی نشست سے الگ کیا گیا اور ضلع ریاسی کو اس میں شامل کیا گیا۔جموں پارلیمانی نشست گلاب گڑھ،ریاسی،ماتا ویشنودیوی،رام گڑھ،سانبہ،وجے پور،بشناہ،سچیت گڑھ،آر ایس پورہ،باہو،جموں ایسٹ،نگروٹہ،جموں ویسٹ،جموں نارتھ،مڑھ،اکھنور،چھمب اور کالاکوٹ (سند ربنی) اسمبلی نشستوں پر مشتمل ہے۔ پارلیمانی نشست پر مجموعی طور پر6 نشستوں کو شیڈول کاسٹ و شیڈول ٹرائب کیلئے مخصوص رکھا گیا ہے۔
انتخابی دنگل
جموں پارلیمانی نشست پر22امیدواروں کے درمیان انتخابی معرکہ آرائی ہورہی ہے۔اصل مقابلہ کانگریس کے رمن بھلہ اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ و بی جے پی امیدوار جگل کشور کے درمیان ہونے کی توقع ہے۔ دیگر امیدواروں میں بہوجن سماج پارٹی کے جگدیش راج،نیشنل پنتھرس پارٹی(بھیم) کے نریش کمار چب،اکم سناتھن بھارت دل کے انکر شرما،نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ کے سوامی دیویانند،پیپلز کانفرنس کے رتن لال، نیشنل عوامی یونائٹیڈ پارٹی کی خاتون امیدوار شیکھا بندرال،آل انڈیا فاروڈ بلاک کے قاری ظہیر عباس بھٹی، ہندوستان شکتی سینا کے گنیش چودھری،آزاد امیدوار اتل رینہ،بنسی لال،پرسین سنگھ،ڈاکٹر پرنس رینہ،راج کمار،ستیش پونچھی،سریندر سنگھ،شبیر احمد،پرنسپل سی ڈی شرما،کرن جیت،نریش کمار تالا اور وکی کمار ڈوگرہ شامل ہیں۔
ماضی کے دریچے سے
ماضی کے انتخابات پر اگر نظر دوڑائی جائے تو یہاں1967 سے 13انتخابات کے دوران کانگریس نے7مرتبہ اس نشست کو اپنے نام کر لیا جبکہ بی جے پی نے4مرتبہ اور نیشنل کانفرنس نے ایک مرتبہ فتح کے جھنڈے گاڑے۔کانگریس کیلئے یہ نشست ماضی میں مضبوط قلعہ رہی ہے اور پارٹی نے سالہاسال سے اس پر قبضہ جمایا ۔1962سے1967تک اس نشست پر پارلیمانی انتخابات نہ ہونے کے تناظر میں مرکزی حکومت نے اندرجیت ملہوترا کو نامزد کیا۔1967کے الیکشن میں کانگریس کے آئی جی ملہوترا نے بھارتیہ جن سنگ کے عبدالرحمان کو60ہزار کے قریب ووٹوں سے شکست دی ۔1971میں کانگریس کے اندرجیت ملہوترا نے دوسری مرتبہ اپنے مدمقابل جن سنگھ کے ہی عبدالرحمان سے کامیابی حاصل کی۔آزاد امیدوار ٹھاکر بلدیو سنگھ نے جموں پونچھ نشست پر1977میں کامیابی حاصل کی ۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے بلراج پوری کو28کو شکست دی۔ کانگریس کے گرداری لال ڈوگرہ نے1980کے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر کانگریس کو اس نشست سے سرخرو کرایا ۔چوتھی مرتبہ1984میں کانگریس کے جنک راج گپتا نے نیشنل کانفرنس کے شبیر احمد سلاریہ کو شکست دی۔جنک راج گپتا نے دوسری مرتبہ 1989میں اس نشست پر کانگریس کو جیت دلائی ۔ انہوں نے جنتا دل کے آر ایس چب کو ہرایا۔ 1996میں کانگریس کے منگت رام شرما نے بی جے پی کے وید ویشنو دت کوہرا کر جیت درج کی۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے 1998میں پہلی مرتبہ جموں نشست سے کامیابی حاصل کی ۔ اس مرتبہ بی جے پی امیدوار وید ویشنو دت نے کانگریس کے جنک راج گپتا کو شکست فاش کرایا ۔ وید ویشنو دت نے دوسری مرتبہ 1999میں نیشنل کانفرنس کے آر ایس چب کو شکست دی۔ 2002کے ضمنی انتخابات میں اس نشست پر چودھری طالب حسین نے پہلی مرتبہ نیشنل کانفرنس کو فتح سے ہم کنار کرایا اور بی جے پی کے ڈاکٹر نرمل سنگھ کو ہرایا ۔ 2004میں کانگریس کے مدن لال شرما نے بی جے پی امیدوار ڈاکٹر نرمل سنگھ کو شکست دی ۔ 2009 میں ایک مرتبہ پھر مدن لال شرما نے اپنے مد مقابل بی جے پی کے لیلہ کرن کو شکست دے دی ۔ 2014کے انتخابات میں بھاجپا کے جگل کشور نے کانگریس کے مدن لال شرما کو2شکست دی۔2019کے پارلیمانی انتخابات میں بھی جگل کشور نے دوسری مرتبہ اس نشست پر جیت درج کرکے کانگریس کے رمن بھلہ کو شکست دی۔