پہاڑیوں کوشیڈول ٹرائب درجہ بہت جلد ملی ٹنسی میں اب تک 42000افراد ہلاک،دفعہ 370کی منسوخی کے بعد کشمیر محفوظ جگہ بن گئی

  گوجر بکروال کوٹے میں کوئی کمی نہیں ہوگی،راجوری میں عوامی جلسہ سے وزیر داخلہ کا خطاب

سمیت بھارگو

راجوری//مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجوری میں اعلان کیا کہ پہاڑی طبقے کو جلد ہی تعلیم اور ملازمتوں میں شیڈولڈ ٹرائب(ایس ٹی) کے طور پر ریزرویشن ملے گا- امیت شاہ نے کہا کہ ملی ٹینسی میں اب تک 42000لوگ ہلاک ہوچکے ہیںلیکن اب دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر ایک محفوظ ترین جگہ بن گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ملی ٹینٹوں اور علیحدگی پسندوں کے خلاف پائیدار مہم ثمر آور ثابت ہوئی ہے۔ وزیر داخلہ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو راجوری میں ایک بڑے عوامی جلسے کے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ اور رکن پارلیمان جگل کشور بھی موجود تھے۔
شیڈول ٹرائب درجہ
شاہ نے ایک عوامی ریلی میں کہا”حکومت کی طرف سے قائم کردہ جی ڈی شرما کمیشن نے رپورٹ بھیجی ہے اور گجر، بکروال اور پہاڑی برادریوں کے لیے ریزرویشن کی سفارش کی ہے، یہ جلد ہی دیا جائے گا” ۔انہوں نے دعوی کیا کہ ایسا ریزرویشن آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ہی ممکن ہوا۔ اب یہاں کی اقلیتوں، دلتوں، قبائلیوں، پہاڑیوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔ لیکن گجر اور بکروال کمیونٹیز ،جن کے پاس پہلے ہی 10 فیصد ایس ٹی کوٹہ ہے ، پہاڑیوں کو قبائلی درجہ دینے سے ناراض ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ مراعات یافتہ طبقے کے مسلمانوں اور ہندوں کو صرف زبان کی بنیاد پر کوٹہ نہیں ملنا چاہیے۔ شاہ نے کہا کہ موجودہ ایس ٹی “کچھ نہیں کھوئے گا”۔ انہوں نے دعوی کیا کہ کچھ لوگوں نے گجروں اور بکروالوں کو بھڑکانے کی کوشش کی، لیکن لوگوں نے ان کے عزائم کو دیکھا۔ شاہ نے لوگوں سے کہا کہ وہ نریندر مودی کو “مضبوط بنائیں” جنہوں نے “ریزرویشن دیا اور پہاڑیوں اور گوجروں کو بااختیار بنایا”۔امیت شاہ نے گجر، بکروال اور پہاڑی طبقے کے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ جموں وکشمیر میں ان تین خاندانوں، جنہوں نے حکومت اپنے آپ، اپنے رشتہ داروں اور دوستوں تک محدود رکھی ، کی ہر الیکشن میں شکست کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا ’ان تین خاندانوں نے 70 برسوں تک یہاں خاندانی راج قائم کیا اور عام لوگوں کو جمہوریت کے لئے ترسایا۔ان کا کہنا تھا’آج یہاں لوگوں کو گرام پنچایت ہے، ضلع پنچایت اور تحصیل پنچایت ہے جو گذشتہ70 برسوں کے دوران نہیں ہوا کرتا تھا‘۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت کو 87 ارکان اسمبلی اور 6 ارکان پارلیمان تک محدود رکھا گیا تھا جبکہ گجر، بکر وال اور پہاڑی طبقوں کو نظر انداز کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ غلام نبی کھٹانہ کو راجیہ سبھا کے لئے نامزد کرکے وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بات ثابت کر دی کہ وہ سماج کے تمام طبقوں کو نمائندگی دینے کے لئے پر عزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کو گجر، بکروال اور پہاڑی طبقوں کو نمائندگی دینے کے لئے تشکیل دیا گیا جو بصورت دیگر ایک خواب ہی تھا۔ان کا لوگوں کی طرف مخاطب ہوتے ہوئے کہنا تھا ’یہاں کے حکمرانوں نے ہمیشہ آپ لوگوں کا استحصال کیا‘۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی سرکار جموں و کشمیر کو تمام طبقوں گجر، بکروال اور پہاڑی سمیت نئی بلندیوں تک لے جانے کے لئے پْر عزم ہیں۔
دفعہ 370
انہوں نے کہا ’جو لوگ کہا کرتے تھے کہ اگر دفعہ370 ہٹایا گیا تو خون کی ندیاں بہہ جائیں گی ان کو جموں وکشمیر میں ہونے والے ملی ٹینسی سے متعلق واقعات کے اعداد و شمار دیکھنے چاہئیں‘۔ان کا کہنا تھا ’جموں وکشمیر میں ہر سال ملی ٹینسی سے متعلق 4767 واقعات رونما ہوتے تھے لیکن دفعہ370 کی تنسیخ کے بعد ان اعداد و شمار میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور اس نوعیت کے صرف721 واقعات پیش آئے ہیں‘۔ شاہ نے کہا کہ ما بعد پانچ اگست 2019 کے بعدجموں وکشمیر میں سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جو اب ہر سال137 تک پہنچ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملی ٹینٹوں اور علیحدگی پسندوں کے خاتمے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے چلائی جانے والے پائیدار مہم ثمر آور ثابت ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا ’اس مہم کا نتیجہ یہ ہے کہ آج جموں وکشمیر محفوظ ترین جگہ ہے، وزیر اعظم جموں وکشمیر کے نوجوانوں تک پہنچے اور آج ان کے ہاتھوں میں پتھر نہیں بلکہ لیپ ٹاپ ہیں اور یہ نوجوان ملک کے نوجوانوں کے ساتھ ہر شعبے میں مقابلہ کر رہے ہیں‘۔
سیاحت
انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی مہاراجہ ہری سنگھ کے جنم دن پر سرکاری تعطیل رکھنے کے اعلان کی سراہنا کی۔ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار سری نگر سے شارجہ براہ راست پروازیں چالو کی گئیں اور سرینگر میں شبانہ پروازوں کا آپریشن بھی شروع کیا گیا۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار سال رواں کے ماہ اول سے 1.62 کروڑ سیاحوں نے یہاں کے سیاحتی مقامات کی سیر کی۔ان کا کہنا تھا کہ دفعہ370 کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر میں 56 ہزار کروڑ روپیوں کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے جس سے یہاں کے نوجوانوں کو روز گار کے موقعے میسر ہوں گے۔ شاہ نے کہا کہ رشوت جو یہاں گذشتہ 70 برسوں کے دوران عروج پر تھی، کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے ہم نے انٹی کورپشن بیورو بنایا۔
پنچایتی راج
“طاقت اب 30,000 لوگوں کے پاس ہے جو منصفانہ انتخابات کے ذریعے پنچایتوں اور ضلع کونسلوں کے لیے منتخب ہوئے،” انہوں نے مزید کہا، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ گائوں کی سطح کے انتخابات پہلے ہی منعقد ہو چکے ہیں۔”پہلے، مرکز کی طرف سے ترقی کے لیے بھیجی گئی تمام رقم چند لوگوں نے ہڑپ کی تھی، لیکن اب سب کچھ فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے،” ۔