وزیر اعظم نے تختی کی نقاب کشائی کی  | پارلیمنٹ کی نئی عمارت قوم کے نام وقف عمارت جمہوریت کا ستون،نئے ہندوستان کی اُمنگوں کی عکاس اور ترقی کے سفر کی گواہ: نریندر مودی

یو این آئی

نئی دہلی//وزیراعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کو ملک کے نام وقف کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ملک کی مالا مال ثقافت ، فن، فخر اور آئین کی آواز ہے اور یہ نئی عمارت، نئے ہندوستان کی امنگوں کی عکاسی کرتی ہے اور ایک خود انحصار قوم کی صبح کا ثبوت ہے۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت ہم سب کو فخر اور امید سے بھر دے گی۔ انہوں نے تختی کی نقاب کشائی کرکے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کو قوم کے نام وقف کیا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت آتم نربھر بھارت(خود انحصار ہندوستان)کی صبح کا ثبوت ہوگی۔ یہ وِکشٹ بھارت (ترقی یافتہ ہندوستان)کی طرف ہمارے سفر کا گواہ ہوگا۔ اس تقریب میں سابق صدر رام ناتھ کووند، وزرائے اعلی وائی ایس جگن ریڈی، یوگی آدتیہ ناتھ، ایکناتھ شندے اور نیفو ریو، غیر ملکی سفیروں اور ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی موجود تھے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس تاریخی دن پر پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں قابل احترام سینگول بھی نصب کیا گیا ہے۔مودی نے کہا، چولا سلطنت میں، اسے (سینگول) کارتویہ راستہ (فرض کا راستہ)، سیوا پاتھ (خدمت کا راستہ) اور راشٹرا راستہ (قوم کا راستہ کی علامت سمجھا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت پرانے اور نئے کے بقائے باہمی کی بہترین مثال ہے۔قبل ازیں راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر صدر دروپدی مرمو اور نائب صدر جگدیپ دھنکھر کے پیغامات پڑھ کر سنائے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن ہم تمام ہم وطنوں کیلئے ناقابل فراموش دن ہے۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت ہم سب کو فخر اور امید سے بھردینے والی ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ یہ شاندار اور عظیم عمارت عوام کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ ملک کی خوشحالی اور صلاحیت کو نئی رفتار اور طاقت فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت جمہوریت کو نئی توانائی اور نئی طاقت دے گی۔انہوں نے کہا ’’ہمارے مزدوروں نے اپنے پسینے سے اس پارلیمنٹ ہاؤس کو اتنا عظیم الشان بنایا ہے، اب یہ ہم ارکان پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی لگن سے اسے مزید شاندار بنائیں‘‘۔اتوار کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کرنے کے بعد مودی نے کہا کہ ایک قوم کے طور پر سبھی 140 کروڑ ہندوستانیوں کا عزم ہی اس نئی پارلیمنٹ کی جان ہے۔ اس میں کیا گیا ہر فیصلہ آنے والی نسلوں کو بااختیار بنائے گا اور یہ فیصلے ہندوستان کے روشن مستقبل کی بنیاد بنیں گے۔انہوں نے کہا، “یہ صرف ایک عمارت ہی نہیں ہے، یہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی امنگوں اور خوابوں کی عکاسی کرتی ہے، یہ ہماری جمہوریت کا مندر ہے جو دنیا کو ہندوستان کے عزم کا پیغام دیتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا، “اس عمارت میں وارثت بھی ہے، فن تعمیر بھی ہے،اس میں ہنرمندی بھی ہے ، ثقافت کے ساتھ ساتھ آئین کی آواز بھی ہے، ہماری جمہوریت ہی ہماری تحریک ہے، ہمارا آئین ہمارا عزم ہے، اس عزم کی کی بہترین نمائندہ ،ہماری یہ پارلیمنٹ ہی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ملک کے پاس امرت کال کے 25 سال کا وقت ہے اور ملک کو ترقی یافتہ قوم بنانے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہدف مشکل ہے لیکن سب کو مل کر ایک عزم لینا ہوگا اور اسی کی بنیاد پر کامیابی ملے گی۔انہوں نے کہا، ’’کامیابی کی پہلی شرط کامیاب ہونے کا یقین ہے، یہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس اس یقین کو ایک نئی اونچائی دینے والا ہے، یہ ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں ہم سب کے لیے ایک تحریک بنے گا، یہ عمارت ہر ہندوستانی میں فرض کا احساس پیداکرے گی‘‘۔

 

لوک سبھا میں’ سینگول‘ نصب کیا گیا،مختلف مذاہب کی دعائیہ مجلس کا انعقاد

یو این آئی

نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی موجودگی میں مقدس سینگول نصب کیا ۔ مودی صبح تقریباً 7.30 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں پہنچے اور برلا نے ان کا استقبال کیا۔ ریشم کی دھوتی، کْرتا اور گلابی جیکٹ پہنے مسرور نظر آنے والے مودی نے سب سے پہلے مہاتما گاندھی کے مجسمے پر گلہائے عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد انہوں نے برلا کے ساتھ وہاں ہون اور مذہبی رسومات میں حصہ لیا۔ مودی نے اس کے بعد تمل ناڈو کے مختلف ادیموں سے آئے سنتوں کے ذریعہ لائے گئے سینگول کو پرنام کیا اور پھر اسے پانچ ادینم سنتوں کے ہاتھوں سے عقیدت سے حاصل کیا اور ان کے مقام کا طواف کیا۔ اس کے بعد مودی نے ادینم سنتوں سے آشیرواد لیا اور پھر برلا اور ادینم سنتوں کے ساتھ وہ نئی لوک سبھا کے اندر گئے اور اسپیکر کی نشست کے پیچھے دائیں جانب شیشے کے کیس میں سینگول نصب کیا، جو خودمختاری، انصاف، حکمرانی اور خوشحالی کی علامت سمجھاجاتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے چراغ جلایا اور سینگول پر گلہائے عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر ادینم سنت بھی ایوان میں موجود تھے۔اس کے بعد مودی اور برلا باہر آئے اور پھر نئی پارلیمنٹ کی افتتاحی تختی کی نقاب کشائی کرکے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کیا۔ اس کے بعد انہوں نے تعمیراتی مزدوروں سے ملاقات کی اور انہیں شال اور نشانات دے کر اعزاز سے نوازا۔ اس کے بعد تمام مذاہب کی دعائیہ اجتماع میں شرکت کی۔ بدھ مت، جین، پارسی، سکھ، اسلام، ویدک وغیرہ جیسے مذاہب کے مذہبی رہنماؤں نے دعا کی۔ اس کے بعد مودی نے پروگرام میں موجود مہمانوں سے ملاقات کی اور بات چیت کی۔اس پروگرام میں مرکزی وزراء راجناتھ سنگھ، امت شاہ، اشونی وشنو، انوراگ ٹھاکر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جگت پرکاش نڈا، سابق لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن و اعلیٰ حکام وغیرہ موجود تھے۔

 

کشمیری قالین زینت بنے،50کاریگروں نے 2021سے کام کیا

نیوز ڈیسک

سرینگر//ہندوستان کا نیا پارلیمنٹ ہاس روایتی کشمیری ریشمی قالینوں سے مزین ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے ایک دور دراز گائوں کھاگ میں 50 کشمیری کاریگروں نے قالین بنے ، جن میں مرد اور خواتین بھی شامل تھے۔طہری قالین کے قمر علی خان، جنہوں نے ستمبر 2021 میں نمونے جمع کرانے کے بعد دہلی کی ایک کمپنی سے آرڈر حاصل کیا تھا تاکہ ہندوستان کے نئے پارلیمنٹ ہائوس کے لیے 8×11 فٹ کے روایتی کشمیری سلک آن سلک قالین کے 12 ٹکڑوں کی تیاری کی جا سکے۔خان نے کہا، “یہ ہمارے لیے اور ان کاریگروںکیلئے ایک قابل فخر لمحہ ہے، جنہوں نے ملک کے اعلی ترین مقام یعنی پارلیمنٹ ہائوس کی زینت بننے کے لیے ان قالینوں کو مکمل کرنے کے لیے دن رات انتھک محنت کی”۔خان ہندوستان کے سب سے بڑے آئینی ادارے کے فرش پر ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں پر فخر اور اعزاز محسوس کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ خواتین سمیت 50 کاریگروں نے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے دن رات محنت کی اور مقررہ تاریخ سے پہلے آرڈر مکمل کر لیا۔خان، جن کا خاندان گزشتہ 30 سالوں سے قالین سازی سے منسلک ہے، نے کہا کہ آرڈر ملنے کے بعد ہمارے کاریگروں نے ایمانداری سے کشمیری قدیم روایت، فطرت اور شال سازی کی بنیاد پر ڈیزائننگ شروع کی۔خان نے کہا، “ہمارے پاس بننے والے اور کرگھے ہیں اور اس منصوبے پر دن رات کام شروع کر دیا تاکہ اسے ڈیڈ لائن سے ایک ماہ پہلے مکمل کیا جا سکے۔”انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کشمیری قالین ان جگہوں تک پہنچیں جہاں اسے مناسب توجہ ملے اور یہ فن مزید پروان چڑھے جو دنیا بھر میں کم مانگ کی وجہ سے تقریباً کم ترین سطح پر ہے۔خان نے کہا، “میری خواہش ہے کہ کشمیری قالین پوری دنیا میں حکومت کے تمام اعلی ایوانوں کی زینت بنیں”۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کم مانگ کی وجہ سے گزشتہ کئی سالوں سے ہاتھ سے تیار کردہ روایتی کشمیری دستکاری بشمول قالین میں کمی آئی ہے اور “مجھے یقین ہے کہ اب اسے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں دوبارہ پہچان ملے گی”۔جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ہندوستانی پارلیمنٹ ہائوس میں قالین بچھانے کے لیے سلک پر سلک مواد کا انتخاب کیوں کیا، تو انہوں نے کہا کہ “یہ کمپنی کا مطالبہ تھا جس نے ہمیں آرڈر فراہم کیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ قالین صرف سلک آن سلک نوعیت کے قالینوں پر ہی ایک بہترین شکل دیں گے اور چمکیں گے، کسی دوسرے مواد سے بنے قالین پر نہیں۔انہوں نے کہا کہ قالینوں پر ڈیزائن اسی طرح کا ہے جیسا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت دکھائی دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ “ہمیں قالین بنانے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، یہاں تک کہ ہر کسی نے بشمول ویورز اور میرے تمام عملے نے اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے دل سے ہمارا ساتھ دیا”۔خان نے 80 فیصد کریڈٹ اپنے ویورز کو دیا جنہوں نے اپنی صلاحیت اور لگن کا مظاہرہ کیا اور اس منصوبے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے دن رات محنت کی۔خان نے کہا، “یہ کشمیر کی قالین کی صنعت کے لیے ایک قابل فخر لمحہ ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے آرڈرز ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی فورمز سے بھی آئیں گے۔”تاہم، خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ قالین بنانے والے کاریگروں کو پارلیمنٹ ہائوس کے افتتاح کے موقع پر ان کے کام کے لیے مدعو کیا جانا چاہیے تھا۔

 

نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی خصوصیات

یو این آئی

نئی دہلی//نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر صرف ڈھائی سال میں مکمل ہوئی ہے۔ اس کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے 10 دسمبر 2020 کو رکھا تھا۔پارلیمنٹ کی نئی عمارت 20,000 کروڑ روپے کی لاگت والی سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کا حصہ ہے۔اس کے لوک سبھا ہال میں 1280 افراد کے بیٹھنے کا بندوبست ہے۔نئی عمارت کے لوک سبھا چیمبر میں 888 ممبران اور راجیہ سبھا کے چیمبر میں 300 ممبران آرام سے بیٹھ سکتے ہیں۔ ہر سیٹ پر دو ممبران کے بیٹھنے کا انتظام ہوگا اور ڈیسک پر ان کے لیے ٹچ اسکرین گیجٹس ہوں گے۔ڈائمنڈ کی شکل کی نئی عمارت کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں لائبریری کی عمارت سمیت تین عمارتیں ہوگئی ہیں۔کل 64500 مربع میٹر میں بنائے گئے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے تین اہم دروازے ہیں، گیان دوار، شکتی دوار اور کرما دوار۔ وی وی آئی پیز، ایم پیز اور ناظرین کو مختلف دروازوں سے داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔اسے ٹاٹا انڈسٹریز گروپ کی کمپنی ٹاٹا پروجیکٹس لمیٹڈ نے بنایا ہے۔ اس کا ایک بہت بڑا ہال ہے، جس میں ہندوستان کے جمہوری وراثت کی ایک جھانکی پیش کی گئی ہے۔ اس میں ممبران پارلیمنٹ کے لئے لاؤنج، لائبریری، کئی کمیٹی رومز، کھانے پینے کی جگہ اور پارکنگ کی جگہ بنی ہے۔ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر میں 60 ہزار مزدوروں نے کام کیا ہے۔ یہ جدید الیکٹرانک آلات سے لیس ہے جس سے پارلیمانی کام میں آسانی ہوگی۔پارلیمنٹ ہاؤس میں استعمال ہونے والامیٹرئیل ملک کے مختلف حصوں سے لایا گیا ہے۔ لکڑی ناگپور سے ، سرخ اور سفید سنگ مرمر راجستھان سے آئے ہیں۔ اس میں ادھے پور سے لائے گئے گرین پتھر بھی ہیں۔ لال گرینائٹ اجمیر کے لاکھا کی ہے۔ کچھ سفید سنگ مرمر راجستھان میں ہی امباجی سے لائے گئے ہیں۔لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ایوانوں کی اونچی دیواریں اور ایوان کے باہر نصب بہت بڑے اشوک چکر اندور سے منگوائے گئے ہیں۔ اشوکا ستون کی تعمیر میں استعمال ہونے والا سامان اورنگ آباد اور جے پور سے لایا گیا ۔اس میں استعمال ہونے والی ریت اور فلائیش ہریانہ میں چرخی دادری اور اتر پردیش سے لائی گئی ہے۔نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں توانائی کی بچت اور پانی کے تحفظ کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

 

یادگاری ڈاک ٹکٹ | 75روپے کا سکہ جاری

یو این آئی

نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی افتتاحی تقریب کے دوران ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور 75 روپے کا سکہ جاری کیا۔افتتاحی تقریب نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے لوک سبھا چیمبر میں منعقد ہوئی۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اور راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر ہری ونش وزیر اعظم کے ساتھ نشست پر بیٹھے تھے۔افتتاحی خطاب شروع کرنے سے پہلے مودی نے ایک نیا یادگاری ڈاک ٹکٹ اور 75 روپے کا سکہ جاری کیا۔ اس سکے کے جارہ کرنے کا اعلان 25 مئی کو کیا گیا تھا۔