نئے نافذ کردہ فوجداری قوانین نظام انصاف کیلئے اہم ثابت ہونگے:چیف جسٹس

 عظمیٰ نیوز ڈیسک

نئی دہلی// چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتہ کے روز نئے فوجداری انصاف قوانین کے نفاذ کو “معاشرے کے لئے واٹرشیڈ لمحہ” قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اپنے فوجداری نظام انصاف کی ایک اہم تبدیلی سے گزر رہا ہے۔نئی دہلی میں ایک کانفرنس کے دوران جس میں کریمنل جسٹس سسٹم پر توجہ مرکوز کی گئی، انہوںنے شہریوں کو اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے نئے قوانین کو اپنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔چندرچوڑ کے مطابق، نئے نافذ کیے گئے قوانین نے فوجداری انصاف سے متعلق ہندوستان کے قانونی ڈھانچے کو ایک نئے دور میں داخل کیا ہے۔ انہوں نے متاثرین کے مفادات کا تحفظ اور جرائم کی موثر تفتیش اور قانونی کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی ضروری اصلاحات متعارف کرانے کا مزید ذکر کیا۔ انہوںنے کہا، “پارلیمنٹ کے ذریعے ان قوانین کا نفاذ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ہندوستان بدل رہا ہے اور آگے بڑھ رہا ہے، اور موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اسے نئے قانونی ضمانتوں کی ضرورت ہے۔”اس کانفرنس کا اہتمام وزارت قانون و انصاف نے “اس قانون سازی کے بارے میں ، خاص طور پر اسٹیک ہولڈرز اور قانونی برادری کے درمیان بیداری پیدا کرنے کے لیے کیا تھا۔نئے نافذ کیے گئے فوجداری قوانین، یعنی بھارتیہ نیا سنہتا، بھارتی شہری تحفظ سنہتا، اور بھارتیہ ساکشیہ ایکٹ پہلے کے فوجداری قوانین کی جگہ لی ہے۔یہ قوانین یکم جولائی سے ملک کے فوجداری انصاف کے نظام کو مکمل طور پر تبدیل کریں گے ۔تاہم، گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی طرف سے ہٹ اینڈ رن کے معاملات سے متعلق شق کو فوری طور پر نافذ نہیں کیا جائے گا۔تینوں قوانین کو گزشتہ سال 21 دسمبر کو پارلیمنٹ سے منظوری ملی تھی اور صدر دروپدی مرمو نے 25 دسمبر کو ان کی منظوری دے دی تھی۔