ملی ٹینسی کے دوران فاروق اور عمر عبداللہ ملک سے باہر رہے لوگوں کو جہاد کے نام پر مرواتے اور خود حکومت کرتے رہے: غلام نبی آزاد

محمد تسکین

بانہال // ڈیموکریٹک پراگرسیو آزاد پارٹی کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے منگل کے روز ادھم پور ڈوڈہ پارلیمانی نشست سے پارٹی امیدوار غلام محمد سروڑی کے حق میں جاری الیکشن مہم کے دوران اسمبلی حلقہ انتخاب بانہال کے کھڑی اور اْکڑال کے علاقوں کا دورہ کیا اور ایک دونوں مقامات پر عوامی ریلی سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈی پی آئے پی لیڈروں کے علاؤہ سینکڑوں کی تعداد میں تحصیل کھڑی مہو منگت اور تحصیل اْکڑال پوگل پرستان اور رامسو کے لوگوں نے جلسوں میں شرکت کی۔ تحصیل ہیڈکوارٹر کھڑی کے مرکز میں اپنی تقریر میں غلام نبی آزاد نے عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کو براہ راست نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں باپ بیٹے ملی ٹینسی کے دوران ملک سے باہر رہے اور باپ لندن میں اور بیٹا عمر عبدااللہ امریکہ میں رہے۔ انہوں نے کہا کہ ان باپ بیٹوں نے لوگوں کے بچوں کو جہاد کی راہ پر لگا دیا اور خود ملک سے باہر رہے۔ آزاد نے کہا کہ انہوں نے لوگوں کو مروایا اور خود حکومت کرتے تھے۔ انہوں نے کہا میں نے ہی ہوائی ٹکٹ بھیج کر چار سالوں کے بعد فاروق عبداللہ کو بیرون ملک سے کشمیر بلایا۔انہوں نے کہا کہ یہ عمر اور فاروق عبداللہ خاندان مرحوم شیخ محمد عبداللہ کا نام استعمال کر رہے ہیں ورنہ جموں و کشمیر میں ان کے پاس کچھ نہیں بچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی سیاسی دکان صرف مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے نام پر چل رہی ہے اور اب ان کی سیاسی دکان پر کوئی سامان نہیں بچا ہے جو وہ غریبوں اور مظلوموں کو بیچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد نے ایمانداری سے اپنی سیاست کی ہے اور عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ ٹھیکیداروں کے شراکت دار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ ابتک کا سب سے نا قابل وزیر اعلیٰ رہا ہے اور ایک سڑک بھی نہ بنا سکا۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ اپنے حلقہ انتخاب گاندربل کو کچھ نہ دے سکا اور تین وزیر اعلیٰ رہنے کے باوجود غلام نبی آزاد نے گاندربل میں ڈگری کالج ، آئی ٹی اور ضلع دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے عمر عبداللہ کی طرح چھ سال تک حکومت کرنے کا موقع ملتا تو میں اس سے بھی بہتر کام کرتا۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ انہوں نے ( عبداللہ خاندان ) نے پیڑی در پیڑی حکومت کی اور غریبوں کے بچے مرواتے رہے۔انہوں نے کہا کہ یہ خاندان ستر سال سے حکومت کر رہے ہیں اور یہ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی اور وزیر اعلیٰ بنے۔ انہوں نے کہا کہ مغل دور اور انگریزوں کا راج ختم ہوگیا مگر ستر سالوں سے اس خاندان کا راج چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغلوں میں بھی کوئی قابل اور ناقابل ہوتا تھا اور اسے بھی چلایا جاتا تھا اور وہی حال نیشنل کانفرنس کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبداللہ 1990 سے 96 19تک کشمیر ایکبار بھی نہیں آئے جبکہ غلام نبی آزاد جگہ جگہ ملی ٹینٹوں اور فوج کے درمیان تصادم آرائیوں میں مارے جانے والوں کے پاس خود پہنچا ہے۔ اپنی تقریر کو سمٹنے سے پہلے ڈی پی اے پی چیئر مین غلام نبی آزاد نے جموں و کشمیر پردیش کانگریس کے صدر وقار رسول کا نام لئے بغیر ان پر بھی ہلہ بولتے ہوئے کہا کہ یہ ( وقار رسول ) ہماری پارٹی کے چناو نشان بالٹی کو ڈسٹبن کہتا ہے کہ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ ڈسٹبن میں پڑا ہوا تھا اسے وہی یاد ہے اور میں نے اسے ڈسٹبن سے اٹھا کر بالٹی میں نہایا اور دو بار ممبر اسمبلی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ اور وقار رسول طفلہ اور ناسمجھ ہیں اور میں ان کے طفلہ پن کے بیانات کو سنجیدگی سے نہیں لیتا ہوں۔ انہوں نے لوگوں سے جموں و کشمیر کی مجموعی تعمیر ترقی امن و خوشحالی اور فلاح و بہبود کیلئے ڈی پی اے پی کے امیدوار جی ایم سروڑی کو ووٹ دینے کی اپیل کی تاکہ اپ کی آواز کو بیباکی سے تیز طرار غلام محمد سروڑی کے ذریعے پارلیمنٹ تک پہنچایا جائے۔اس موقع پر ڈیموکریٹک پراگرسیو آزاد پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں کے علاؤہ جو اہم لیڈران کھڑی آڑپنچلہ میں موجود تھے ان میں ڈی پی اے پارٹی کے ترجمان اعلیٰ محمد سلمان نظامی ، ڈی ڈی سی کونسلر فیاض احمد نائیک ، بشیر احمد نائیک ، الیاس بانہالی ، منیر احمد بٹ ، ڈاکٹر آصف کھانڈے اور خورشید سہمت ، محمد ایوب نائیک وغیرہ قابل ذکر تھے۔