سرینگر جموں شاہراہ ناشری اور بانہال کے درمیان لگاتار دوسرے روز بھی بند رہی مہاڑ اور مگرکوٹ میں بحالی کا کام جاری،سینکڑوں گاڑیاں جموں اور سری نگر کے درمیان درماندہ

 ایم ایم پرویز

را م بن//سری نگر جموں قومی شاہراہ منگل کو مسلسل دوسرے دن بھی بند رہی۔سینئر سپرنٹنڈنٹ آف ٹریفک پولیس نیشنل ہائی وے رام بن روہت باسکوترا نے منگل کی شام کو بتایا کہ نیشنل ہائی وے 44 منگل کو مسلسل دوسرے دن بھی بلاک رہا۔انہوں نے کہا کہ جموں یا سری نگر سے کسی نئی ٹریفک کی اجازت نہیں دی گئی تاہم انہوں نے کہا کہ کچھ پسیوں کو صاف کر دیا گیا ہے اور رام بن اور بانہال کے درمیان پھنسی ہوئی کچھ مسافر گاڑیوں کو منگل کی شام دیر گئے اپنے اپنے مقامات کی طرف جانے کی اجازت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مگرکوٹ، رامسو کے علاقے اور رام بن کے مہاد علاقے میں سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔ایس ایس پی نے کہا کہ سڑک کی بحالی کا کام بدھ کی صبح مکمل ہونے کا امکان ہے۔سری نگر جموں قومی شاہراہ پیرکی صبح رام بن ضلع میں بانہال اور ناشری کے درمیان مختلف مقامات پر شدید بارشوں کے نتیجے میں متعدد مٹی کے تودے گرنے کے بعد بند ہوگئی۔سڑکوں کی بندش کی وجہ سے جموں، ادھم پور، قاضی گنڈ اور سری نگر میں سینکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔حکام نے بتایا کہ منگل کی صبح موسم میں بہتری کے بعد سڑکوں کی دیکھ بھال کرنے والی ایجنسی نے اپنے جوانوں اور مشینری کو دلواس، مہاڑ، کیفے ٹیریا، مگرکوٹ، ہنگنی، گانگرو اور دیگر مقامات پرپسیوںکو صاف کرنے کے لئے کام پر لگا دیا۔انہوں نے بتایا کہ ایک دن تک جاری سڑک کلیئرنس آپریشن کے بعد ہنگنی، گانگرو اور دیگر مقامات پر بڑی رکاوٹوں و پسیوں کو صاف کر دیا گیا اور کچھ پھنسے ہوئے گاڑیوں کو آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی۔دریں اثناء ٹریفک حکام نے منگل کی شام کو بتایا کہ جموں سری نگر قومی شاہراہ ابھی تک مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی ہے۔ دلواس، مہاڑ اور مگر کوٹ میں بحالی کا کام جاری ہے۔انہوں نے مسافروں اور گاڑی چلانے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نیشنل ہائی وے -44 پر سفر سے گریز کریں، جب تک کہ سڑک مکمل طور پر بحال نہیں ہو جاتی۔

سنتھن شاہراہ کی ایک ہفتے بعد بحالی ممکن
عاصف بٹ
کشتواڑ //سنتھن ٹاپ پر گزشتہ چار روز سے مسلسل برفباری کے سبب جہاں انتظامیہ نے اس سڑک کو احتیاتی طور بند کردیاتھا وہی اب اس پر بحالی کا کام شروع کردیاگیا ہے ۔سنتھن شاہرہ پر وٹسر کے مقام تک برف گرآئی ہے آلوفارم میں ایک فٹ سے زاید تازہ برف ریکارڑ کی گئی جبکہ سنتھن ٹاپ پر قریب تین فٹ تازہ برف ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ حکام نے بتایا کہ موسم بہتر ہونے کی صورت میں ایک ہفتہ تک برف ہٹانے کا عمل مکمل ہونے کی امید ہے جسکے بعد ہی سڑک پر آمدرفت کو بحال کیا جاے گا۔ واضح رہے کہ امسال موسم سرما میں بھی سنتھن شاہرہ پر آمددفت جاری تھا تاہم مارچ و اپریل کے مہینے میں سڑک متعدد مرتبہ بندررہی۔

تین روز سے جاری تباہ کن بارشوں کے بعد منگل کو مطلع صاف رہا
تعلیمی ادارے تیسرے روز بھی بند رہے، راستے و رابطہ سڑکیں خستہ حال
اشتیاق ملک
ڈوڈہ //پچھلے تین روز سے متواتر بارشوں و پہاڑوں پر تازہ برفباری کے بعد منگل کو ڈوڈہ ضلع میں مطلع صاف رہا اور لوگوں نے راحت کی سانس لی۔اطلاعات کے مطابق منگل کو مطلع صاف رہا تاہم پچھلے تین روز سے متواتر بارشوں نے وسیع پیمانے پر تباہی مچی ہے۔ اس دوران ضلع میں مسلسل تیسرے روز تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔ ڈوڈہ، بھدرواہ ،ٹھاٹھری ،گندوہ بھلیسہ ،عسر مرمت ،گندنہ و دیگر مضافات سے مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ تین روز سے جاری بارشوں سے اندرونی دیہات کی رابطہ سڑکیں خستہ حال و پکڈنڈی راستے تباہ ہوئے ہیں جبکہ سڑکوں کے دونوں اطراف سے متعدد مقامات پر حفاظتی دیواریں گر گئیں ہیں اور متعدد دیہات میں پانی و بجلی نظام کو بھی نقصان پہنچا ہے. اس دوران ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور بیشتر جگہوں پر عارضی پل بہہ گئے ہیں. مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے بارشوں سے ہوئے نقصانات کا جائزہ لینے و پانی، بجلی و سڑک رابطوں کی مرمت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 

کشتواڑ میں موسم میں بہتری آئی ،کئی علاقوں میں پانی سپلائی متاثر
پانی کی قلت کو پورا کرنے کیلئے ٹینکر خدمات شروع ،دچھن میں بجلی سپلائی بند
عاصف بٹ
کشتواڑ //تین روز تک مسلسل بارشوں و برفباری کے بعد کشتواڑ ضلع میں موسم میں بہتری آئی جسکے بعد ہلکی دھوپ دن بھر کھلی رہی جسے لوگوں نے راحت کی سانس لی۔ بارشوں و برفباری نے ضلع کے مختلف علاقوں میں سڑکوںاور رہائشی عمارتوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔تین روز تک مسلسل بارشوں و برفباری نے ضلع بھر میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے جہاں پیر کو ایک درجن مکانات کو نقصان پہنچاتھا وہی منگل کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق اندروال میں مزید آدھ درج مکانات کو نقصان پہنچاہے جہاں سمبول میں سودھم ٹھاکر کے رہائشی مکان کو نقصان پہنچا وہی بونڈا میں قریب چار مکانات کو نقصان پہنچاہے جسے یہ عمارتیں استعمال کے قابل نہیں ہیںاور لوگوں کو دوسری جگہ منتقل کردیاگیا ہے۔وہی دچھن میں بھی محمد شفیع و شبیر احمد کے رہائشی مکانات کو پتھر گرآنے کے سبب نقصان پہنچا تاہم گھر کے سبھی افراد کو محفوظ نکال لیاگیا۔وہی علاقہ دچھن دوسرے روز بھی گھپ اندھیرے میں ڈوبا ہواہے ۔علاقے کو بجلی سپلائی فراہم کرنے والی ترسیلی لائن کو نقصان پہنچا تھا جسکے بعد علاقے میں بجلی گل ہے۔بجلی کی سپلائی کو بحال کرنے کیلئے علاقہ میں کام جاری ہے ۔قصبہ و اسکے ملحقہ علاقہ جات کو پانی سپلائی کرنیوالی نہر ناییگڑ پائپ لائن ٹوٹنے کے سبب تیسرے روز بھی قصبہ میں پانی سپلائی متاثر رہاجسکے سبب متعدد علاقہ جات میں پانی کی عدم دستیابی کامسئلہ پیدا ہو گیا ہے دوسری جانب عام لوگوں کو پانی کی سپلائی فراہم کرنے کیلئے متعلقہ حکام کی جانب سے ٹینکر خدمات شروع کر دی گئی ہیں ۔

گول کی لڑکی مہور گلاب گڑھ میں نالہ برد
دیول اور گڑی گڑھ میں بھی مزید2افراد غرقاب
زاہدبشیر
گول// حکام نے بتایا کہ محمد شفیع (65سال) اورمنیرہ بانو (17سال) پیر کے روز ریاسی میں دیول اور ڈنگہ ندیوں کو عبور کرتے ہوئے حادثاتی طور پر تیز بہنے والے پانی میں گر گئے۔انہوں نے بتایا کہ شفیع کی لاش دریا سے نکال لی گئی ہے، اورمنیرہ بانو کو تلاش کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جو ریاسی کے مہور میں شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے آئی تھیں۔دریں اثنا، ایک اور شخص، کے کے شرما، جموں کے گڈی گڑھ میں ندی کو عبور کرتے ہوئے ڈوب گیا۔ حکام نے بتایا کہ ریاستی ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اور مقامی رضاکار اس کی لاش کی تلاش کر رہے ہیں۔حکام کے مطابق مہورگلاب گڑھ برنسال میں گول کلی مستا کی ایک اٹھارہ سالہ لڑکی منیرہ بانو دختر عبد الرشید نالہ پارکرتی ہوئی بہہ گئی کافی تلاش کے بعد نعش برآمد نہیں ہو پائی ۔یہ واقعہ کل بعد دوپیر آیا ہے ۔بتایاجاتاہے کہ منیرہ بانو وہاں نزدیکی رشتہ دار کے ہاں شادی کے سلسلے میں جا رہی تھی جن کے ہمراہ دیگر لوگ بھی تھے کہ اس دوران شدیدبارشوں کے بیچ وہ ایک نالہ پار کر رہی تھی جس پر عارضی لکڑی کا پل بناہوا تھا اور اس دوران پانی کا کافی زیادہ بھائو آیا جس نے اس لڑکی کو بہالیااور ساتھ میں دیگر لوگوں نے کافی شور مچایا اور نالے کے زیادہ پانی نے لڑکی کو بہا لیا اور اس دوران مقامی لوگوں نے بھی لڑکی کو ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی لیکن کوئی اتہ پتہ نہیں چل سکا ۔ آج دوسرے روز بھی گول کے لوگوں کے ساتھ ساتھ وہاں کے مقامی لوگوں ، پولیس نے بھی لڑکی کو ڈھونڈنے کی از حد کوشش کی لیکن ابھی شام دیر گئے تھے کچھ معلوم نہیں ہو سکا ۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ علاقہ کافی پچھڑا ہوا علاقہ ہے اور اس طرح کے بہت سارے نالے موجود ہیں جہاں بارشوں کے دوران کافی زیادہ پانی آتا ہے اور ان ندی نالوں پر کوئی پل تعمیر نہیں کیا گیا اور لوگ اپنی جانوں کو جوکھم میں ڈال کر یہاں پر زندگی بسر کر رہے ہیں ۔

رام بن میں بارشوں سے ہوئی تباہی کا معاوضہ دینے کی مانگ
عظمیٰ نیوز سروس
بانہال//نیشنل کانفرنس (این سی) کے رہنما اور ضلع رام بن سجاد شاہین نے بانہال، رام بن اور گول میں جاری مسلسل بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے رہائشی مکانات اور باغات کو ہونے والے بڑے پیمانے پر نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔شاہین نے کہا کہ لوگوں کو بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا ہے اور پوگل-پرستان، نارد، منڈکھل، مالیگام، نیل، مہو-منگت بانہال، کھاری، کھاوڑہ، پرنوٹ، میترا، تریگام، چکناروا، چملواس، امکوٹ، تھاچی، ہینجھل، نوگام، خیرکوٹ، سراچی سمیت ضلع رام بن کے گول، رام بن اور بٹوٹ علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے جہاں رہائشی مکانات اور املاک کو درجنوں کی تعداد میں نقصان پہنچا۔انہوں نے مزید کہا کہ صرف پرنوٹ میں ہی تقریباً ایک سو مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے زمینیں گرنے سے سینکڑوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پھل کے کاشتکار گزشتہ کئی سالوں سے بے وقت برف باری اور آندھی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں اور حالیہ شدید بارشوں اور ژالہ باری نے باغبانوں کی منافع بخش فصل کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیل چملواس روڈ، نچلانہ-مہو-منگیت روڈ، اکھڑہال-سینابتی روڈ سمیت پورے ضلع میں لینڈ اور مٹی سلائیڈنگ کی وجہ سے اہم رابطہ سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گزشتہ دو تین دنوں سے بجلی نہیں تھی۔حکومت سے لوگوں کو ہونے والے نقصانات کی بحالی اور ان کے ازالے کے لئے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے، شاہین نے ایل/گورنر کی قیادت والی حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ مقامی انتظامیہ کو ہدایت دیں کہ وہ نقصانات کا اندازہ لگانے کے لئے ٹیمیں تعینات کریں تاکہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے۔

گڑی گڑھ میں پلوں کی تعمیر میں تاخیر سے حادثہ رونما ہوا
رمن بھلہ کی اہل خانہ سے ملاقات ،انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام عائد
عظمیٰ نیوز سروس
جموں //جے کے پی سی سی کے ورکنگ پریزیڈنٹ اور جموں ریاسی پارلیمانی سیٹ سے کانگریس کے امیدوار رمن بھلہ گزشتہ روز کوشل کمار کے اہل خانہ کے پاس پہنچے اور پل کے طویل عرصے سے زیر التواء پروجیکٹ کو التوا میں ڈالنے کے لئے حکام اور ٹھیکیداروں کے خلاف احتجاج کرنے والے مقامی لوگوں کے ساتھ شامل ہوئے جس میں کوشل کمار نام کا ایک نوجوان لڑکا ہلاک ہو گیا۔ گڑی گڑھ سے تعلق رکھنے والے آنجہانی بھگت رام ایس ڈی ایم جموں ساؤتھ کے دفتر کی عمارت کے ساتھ والے علاقے سے گزرنے والے نالہ کو عبور کرتے ہوئے ڈوب گئے اور جن کی لاش شام برآمد ہوئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متوفی کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دیا جائے کیونکہ ان کی ہلاکت کی ذمہ دار حکومت کی غفلت ہے۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے بھلہ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پی ایم مودی کی طرف سے جو اپنی ہر انتخابی تقریر میں جموں و کشمیر میں حیرت انگیز کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور 2047 تک ملک کو ترقی یافتہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں افسوس کی بات ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں بنیادی سہولیات کا خیال رکھنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوئر گڑی گڑھ کے علاقے میں 2020 کے سیلاب میں بہہ جانے والے دو اہم پلوں کی مرمت یا تعمیر کے لئے سلسلہ وار احتجاجی مظاہروں کے باوجود اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا گیا، اس کے باوجود کہ علاقے سے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔بھلہ نے کہا کہ مقامی لوگوں اور یہاں تک کہ ایس ڈی ایم آفس کے آنے والوں کے لئے نالے کو عبور کرنے کے لئے عارضی بنیادوں پر کھمبے لگائے گئے تھے لیکن ستونوں کی بنیاد ڈالنے کے لئے مٹی کھودنے کی وجہ سے طویل عرصے تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ مقامی رہنماؤں اور مکینوں کے احتجاج کے باوجود غفلت برتی گئی اور کوشل کمار سے پہلے دو لڑکیاں بھی گر گئیں لیکن بروقت بچالی گئیں۔ بھلہ نے جے کے پی سی سی کے جنرل سکریٹری امرت بالی کے ساتھ انتظامیہ پر برسوں سے کنیکٹیویٹی اور حفاظت میں لاپرواہی کا الزام لگایا۔بھلہ نے کہا کہ کانگریس پارٹی موجودہ صورتحال اور لوگوں کی حفاظت کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہے۔ انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ ان علاقوں کے متاثرہ لوگوں کی ہر طرح کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔