سکولوں کی رونقیں بحال

آصف اقبال شاہ

جس میں مہکیں علم کی کلیاں، مہکیں علم کے پھول
ایسا ہے اِک باغ ہمارا پیارا سا اسکول
طویل سرمائی تعطیلات کے بعد سرکاری اور پرائیوٹ تعلیمی ادارے دوبارہ کھل چکے ہیں۔ سکول کھلنے کے فوراً بعد بچّوں کے سالانہ امتحانات منعقد ہونگے اور اُنہیں نئی کلاسز میں پراموٹ کیا جائے گا۔ اُمید یہی ہے کہ سبھی بچّے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی محنت کا ثبوت دیںگے۔ سبھی بچوں کو پیشگی خوش آمدید اور نیک دُعائیں۔ سالہائے گُزشتہ کی طرح اس سال بھی طلباء اپنی پڑھائی کی طرف خاص توجہ دیِنگے اور سکول اور گھر تسلسل سے پڑھائی کریںگے۔سچ یہ ہے کہ پڑھائی صرف امتحان میں پاس ہونے یا ملازمت حاصل کرنے تک محدود نہیں بلکہ پڑھائی سے بچوں میں ایک ہمہ گیر تبدیلی آنی چاہئے تاکہ وہ مستقبل کے لئے ایک ذمہ دار شہری بن کے تعمیر معاشرے میں کلیدی رول ادا کرسکیں۔ گھر،ادارہ، سوسائٹی اور قوم کی بہتری کے لئے ایک ثمر آور درخت کے مصداق قوم کا بہی خواہ بن سکیں۔
اس دور میں تعلیم ہے امراضِ ملّت کی دوا
ہے خونِ فاسد کے لئے تعلیمِ مثلِ نیشتر
چنانچہ والدین اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچّوں کےذہنوں میں مثبت سوچ، اصولِ زندگی،نظم و ضبط اخلاقِ کریمانہ ،صفاتِ جمیلہ اور زندگی میں پیش آنے والے نشیب و فراز سے نبرد آزماء ہونے کے طریقے سکھائیں۔چنانچہ بچّے نقال ہوتے ہیں اور اپنے اساتذہ و والدین کی شخصیات کا اثر قبول کرکے وہ حرکتیں آزماتے ہیں جو اساتذہ اور والدین کرتے رہتے ہیں۔اس ضمن میں والدین اور اساتذہ کو بھی اپنے مزاج اور لب و لہجے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہےتاکہ بچّوں پر اسکا براہ راست مثبت اثر پڑسکے۔والدین کو بھی چاہیے کہ وہ موبائل کاغیر ضروری استعمال ترک کرکے اپنے بچّوں اور دیگر افرادِ خانہ وقت بتائیں،بچّوں کو وقت دیں اور اُنہیں عملی طور سکھائیں کہ موبائل کے غیر ضروری استعمال سے کئی سارے نقصانات ہیں ۔ بچوں کو بہلانے ،موبایل دینا،گیمز کھیلنا ،انٹرنیٹ کی دنیا میں مست ہونا عصرِ حاضر میں ایک رواج بن چکا ہے مگر اس چیز نے ہماری نوخیز نسل کو پوری طرح اپنی گرفت میں لیتے ہوئے تباہی کے دہانے پر پہنچایا ہے۔اس ضمن میں بچوں کی تربیت کرنا والدین کے لئے ایک چلینج ہے تاکہ مستقبل کے لئے اِن بچوں کو ذمہ داری شہری کے روپ میں تیار کیا جاسکے اور وہ بے لگام گھوڑے کے مصداق اپنی مرضی کے مالک نہ بن جائیں۔فی الوقت بچّوں اور نوجوانوں کی تربیت ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے جس سے ترجیحی بنیادوں پر ادا کرنا ہمارا فرض بن جاتا ہے۔ اس وقت ہماری نوجوان نسل کئی سارے مشکلات سے دوچار ہے۔بے روزگاری،روزگار کےوسائل کا سُکڑ جانا قابلِ ذکر ہیں۔بدقسمتی سے معاشرے میں منشیات کا دامن ہر نئے دن کے ساتھ وسیع ہوتا جارہا ہے، اس لئے والدین اور اساتذہ مل کر بچّوں پر گہری نظر رکھیں اور انکو تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے پہلے دن سے ہی ایک کار گر حکمتِ عملی اپنائیں۔
[email protected]>