تعلیمی زون کھڑی سے تدریسی عملے کی یکطرفہ منتقلی کے خلاف احتجاج جنرل لائن ٹیچروں کے تبادلے کے خلاف لوگوں اور والدین میں غم وغصہ

محمد تسکین

بانہال// ضلع رام بن کے درجنوں سرکاری سکولوں میں پہلے ہی اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے اور ایسے میں سرکاری سکولوں سے اساتذہ کی جنرل لائین ٹیچروں کی سالانہ ٹرانسفر ڈرائیو 2022 عیسوی کے خلاف جمعہ کے روز کھڑی میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے ہیں۔ ضلع رام بن کی تحصیل و تعلیمی زون کھڑی کے ہائی سکول ترنہ میں 250 سے زائد بچوں کیلئے پہلے ہی صرف چار اساتذہ تعینات تھے اور گزشتہ دنوں چیف ایجوکیشن آفیسر رام بن نے محکمہ تعلیم کے اعلی افسروں کے حکم پر ہائی سکول ترنہ سے چار میں سے دو اساتذہ کی اینول ٹرانسفر ڈرائیو کے تحت تبادلہ کیا ہے۔ ترنہ ترگام کے لوگوں نے جمعہ کے روز بلاک ترقیاتی کونسل کھڑی کے چیئرمین سجاد حسین اور ترنہ کھڑی کے سرپنچ محمد رفیق نائیک کی قیادت میں ضلع ہیڈکوارٹر کھڑی میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ تعلیمی سیشن کے درمیان میں پہلے ہی سے تدریس عملے کی کمی کا شکار ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں ایسے 145 جنرل لائین اساتذ کی تبدیلی کے خلاف رام بن ضلع کے کئی سماجی کارکنوں، والدین اور اساتذہ نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

 

انہوں نے اسے فوری طور پر واپس لینے اور اس میں کچھ ٹیچروں کو نظر انداز کرنے اور کچھ ٹیچروں کے آگے اپلائی اگین لکھ کر اس میں مبینہ رشوت خوری کے رحجان کو تقویت پہنچائی گئی ہے۔ سب ڈویژن بانہال کی تحصیل ہیڈکوارٹر کھڑی میں احتجاجی مظاہرے میں شامل سرپنچ محمد رفیق نائیک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس حکمنامے سے ہائی سکول ترنہ کے والدین اور بچے پریشان ہوئے ہیں کیونکہ یہاں 250 سے زائد غریب والدین کے بچوں کیلئے پہلے ہی چار ہی اساتذ تعینات تھے اور ایسے میں دو اساتذہ کی یہاں سے کی گئی یکطرفہ تبدیلی سراسر نا انصافی اور بچوں کے حق پر شبخون ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ یہاں محکمہ تعلیم کے حکام بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی زون کھڑی سے ایسے دس آساتذہ کی یکطرفہ تبدیلی نے پہلے ہی زیر سٹاف سکولوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے اور سینکڑوں کوگ احتجاج کیلئے اْمڈ آئے۔

 

بی ڈی سی کونسلر کھڑی سجاد حسین نے اس حکم پر اپنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کی طرف سے تعلیمی زون کھڑی کے سکولوں سے دس اساتذہ کو الگ الگ سکولوں میں منتقل کیا گیا ہے اور بدلے میں کسی استاد کو بھیجا نہیں گیا ہے۔ انہوں نے کہ محکمہ تعلیم کی طرف سے زمینی سطح کے حالات کو جانے بغیر ہی اس حکم نامے نے سینکڑوں لوگوں کو کھڑی میں احتجاج کیلئے مجبور کیا ہے اور کھڑی زون میں سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم غریب بچوں کے ساتھ سراسر نا انصافی اور زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان تعلیمی اداروں کی یہی صورتحال رہی تو یہاں کے بچے ملکی اور ریاستی سطح کے مسابقتی اور اہلیتی امتحانوں میں کس طرح سے ملک اور ریاست کے دیگر بچوں کے ساتھ مقابلہ کر پائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحصیل کھڑی تعلیمی اعتبار سے پہلے ہی بچھڑا ہوا ہے اور رہی باقی کسر محکمہ تعلیم کی سالانہ ٹرانسفر پالیسی نے پوری کرکے سکولوں میں تعلیمی سلسلے کو متاثر کر دیا ہے۔ انہوں نے ضلع ، ریاستی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کے حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ ان ٹرانسفروں کو وآپس لیں یا انہیں متبادل تدریسی عملہ فراہم کیا جائے۔ بلاک ترقیاتی کونسل کھڑی کے چیئرمین سجاد حسین نے کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو وہ علاقے کے سکولی بچوں ، والدین اور پنچایتی نمائندوں کے ہمراہ اس حکمنامے اور سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی کمی کے خلاف احتجاجی دھرنے کیلئے جموں سرینگر قومی شاہراہ کا رخ کرنے پر مجبور ہوں۔