بچوں کی دیکھ بال اور تعلیم و تربیت ( ECCE) غورطلب

ملک منظور
نوعمری یعنی پیدائش سے آٹھ سال کی عمر تک کازمانہ ۔یہ مرحلہ بچوں کی ہمہ گیر نشوونما کے لیے انتہائی حساس ہوتا ہے کیونکہ اس دوران ذہنی نشوونما کےلاکھوں عصبی رابطے بنتے ہیں جو سیکھائی، چال وچلن، صحت اور جسمانی تقویت کے لیے اہم  ہوتے ہیں۔ دماغ ان ابتدائی سالوں میں آموزش کے لیے سب سے زیادہ لچکدار اور موافق ہوتا ہے۔ نیورو سائنس کی تحقیق کے مطابق دماغ کی 90 فیصد نشوونما پانچ سال تک ہوتی ہے۔ یہ نشوونما نہ صرف بچے کی غذائیت اور صحت کی حالت سے متاثر ہوتی ہے بلکہ نفسیاتی سماجی تجربات اور ماحول سے بھی متاثر ہوتی ہے ۔لہٰذا ابتدائی سالوں میں پری اسکول کی ترتیبات، مناسب شرائط اور معیاری پروگراموں کی شکل میں سرمایہ کاری کرنا انتہائی اہم ہے۔ یہاں یہ بات ذہہن میں رکھنی لازمی ہے کہ ہر بچہ صلاحیتوں کے لحاظ سےمنفرد ہوتا ہے اور ہر بچے کی نشوونما کا ایک مخصوص طریقہ ہوتا ہے۔ ہر بچے کی نشوونما اس کی ولدیت، ماحول اور پرورش سے متاثر ہوتی ہے۔ چھوٹے بچے عام طور پر ٹھوس مواد، مشق اور مصروفیات سے سیکھتے ہیں۔ نوعمر بچے خود پسند ہوتے ہیں اور وہ اپنے اردگرد کی ہر چیز کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ بچوں کے ادراک میں انفرادی اختلاف ہوتا ہے۔ ہمیں ہر بچے کے اس حق کو قبول کرنا چاہیے کہ وہ اپنی رفتار اور انداز میں سیکھے۔ چونکہ بچے زیادہ تر تقلید کے ذریعے سیکھتے ہیں جیسے وہ والدین کی نقل کرتے ہیں اور ان ہی کی طرح بات کرتے ہیں، وہ وہی سلوک کرتے ہیں جو گھر کے افراد کرتے ہیں وغیرہ۔ اس عمر میں بچے بہت متحرک اور توانا ہوتے ہیں،بہت متجسس اور نئی چیزیں سیکھنے کے شوقین ہوتے ہیں ، مواقعے اور حوصلہ افزائی ملنے پر وہ قابل ستائش نتائج دکھاسکتے ہیں۔ چونکہ اس مرحلے پر بچوں میں تجریدی سوچ پروان نہیں چڑھی ہوتی ہے، وہ ٹھوس، خوشگوار اور چنچل تجربات سے بہتر سیکھتے ہیں۔اس لئے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنے ماحول کی کھوج کرسکیں، اسے دریافت کریں، بجائے اس کے کہ انہیں تجریدی ورک شیٹس دیں۔ یاد رکھیں، ان کی توجہ کا دورانیہ مختصر ہے اور وہ زیادہ دیر تک ایک سرگرمی پر توجہ نہیں دے سکتے۔ بچے چھوٹے گروپ کی سرگرمیوں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں، لہٰذا بڑے گروپ کے بجائے چھوٹے گروپوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ بچے دہرانا پسند کرتے ہیں، خاص طور پر وہ ایک ہی کہانیوں کو بار بار سننا پسند کرتے ہیں۔ اس لیے ان مخصوص نکات کو ذہن میں رکھنا لازمی ہے۔
ہمارے ملک میں پری اسکول کی تعلیم تینوں شعبوں یعنی سرکاری، نجی اور این جی اوز فراہم کرتی ہے۔ حکومت میں یہ بنیادی طور پر انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سروسز یا آئی سی ڈی ایس مراکز کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ابتدائی تجربات یہ تشکیل دینے میں اہم ہوتے ہیں کہ بعد کی زندگی میں بچے کتنے کامیاب ہوں گے۔مشاہدات یہ بھی بتاتے ہیں کہ جو بچے نسختین میں معیاری تجربات کرتے ہیں، بشمول معیاری ECE پروگراموں میں شرکت کرنا، بعد میں اسکول میں رسمی تعلیم میں کامیاب ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی بالغ زندگی زیادہ نتیجہ خیز ہوتی ہے۔ معیاری ECE پروگرامز خاندانوں اور چھوٹے بچوں کی بہترین طریقے سے مدد کرتے ہیں۔ ای سی ای پروگرام تجرباتی سیکھ کے ذریعے مختلف قسم کے مشاہدات اور ٹھوس کھیل کے تجربات پیش کرتا ہے، مثال کے طور پر بچوں کو لے کرپری اسکول کے کلاس رومز کی دیواروں کے باہر اور انہیں دریافت کرنے، کھوج کرنے، اپنے قریبی ماحول کا مشاہدہ کرنے اور فطرت سے جڑنے کی ترغیب دینا۔ اس مرحلے کو عادت بنانے کے سالوں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، لہٰذا پری اسکول کے اساتذہ کو شروع سے ہی اچھی عادات پیدا کرنے کی‌صلاحیتوں کو نکھارنا چاہیے جیسے کہ بچوں کو عمر کے لحاظ سے مناسب ورزشوں کے لیے ترغیب دینا، چائلڈ یوگا، حفظان صحت کے طریقوں کو برقرار رکھنا،مثلاً ہاتھ دھونا، کھیلنے کی جگہ کو صاف رکھنا اور پانی پینے کی عادت ، والدین، دادا دادی کے ساتھ کھیلنا، بہن بھائیوں کے ساتھ اشتراک کرنا اور خاندان کے افراد کے ساتھ وقت گزارنا، اصولوں پر مبنی کہانیاں سننا وغیرہ۔ہم جتنی جلدی صحت مند، صحت بخش اور اچھی عادات متعارف کرائیں گے، اتنا ہی زیادہ امکان ہے کہ یہ عادات آنے والے سالوں تک قائم رہیں گی۔ لہٰذا معیاری ای سی سی ای پروگرام زندگی بھر موثر سیکھنے کی بنیاد ڈالتے ہیں کیونکہ پری اسکول مراکز میں بنیادی تعلیم کا مرکز بچے کی مجموعی نشوونما پر ہے۔
ترقی پذیر دماغ۔ نیورو سائنس کی تحقیق کے مطابق نخستین سال (صفت ِ ذاتی)دماغ کی زبردست نشوونما کا وقت ہوتا ہے۔ پیدائش سے لے کر 5 سال کی عمر تک بچے کا دماغ زندگی کے کسی بھی وقت کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے نشوونما پاتا ہے۔ پیدائش سے شروع کرتے ہوئے، بچے اپنے روزمرہ کے تجربات کے ذریعے دماغی رابطہ استوار کرتے ہیں۔ ان نیورونز کو دوسرے نیوران کے ساتھ کنکشن بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کنکشن کو Synapse کہتے ہیں اور یہ دو نیوران کے درمیان رابطے کا ایک نقطہ ہے۔ہر بار جب بچہ اپنے حواس میں سے کسی ایک کو استعمال کرتا ہے، ایک رابطہ یا راستہ بنتا ہے۔ آپ پانچوں حواس میں سے ہر ایک کے لیے جتنے زیادہ حسی تجربات فراہم کریں گے، دماغ کے راستے یا حسی رابطے مضبوط ہو جائیں گے اور ان حواس کے لیے جب آپ کوئی تجربہ فراہم نہیں کریں گے، تو یہ سست رہیں گے اور کچھ عرصے بعد دماغ سے خارج ہوجائیں گے ،اس طرح ایک چھوٹے بچے کے روزمرہ کے تجربات اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ کون سے دماغ کے کنکشنز بنتے ہیں اور کون سے زندگی بھر قائم رہیں گے۔ اس کے لیے، ہمیں بچوں سے بات کرنی ہوگی، ان کے ساتھ بامعنی بات چیت کرنی ہوگی، ان کے ساتھ گانا گانا ہوگا، ان کے ساتھ کھیلنا ہوگا، حوصلہ افزا اور ترقی کے لحاظ سے مناسب کھلونے فراہم کرنےہوں گے اور انہیں انتہائی جذباتی لحاظ سےمعاون ماحول میں پروان چڑھانا ہوگا۔ درحقیقت ہم جو کچھ بھی کہتے ہیں اور کرتے ہیں ،اس سے بچے کو دماغ کے تار جوڑنے میں مدد ملتی ہے، – اس کے سوچنے، بات کرنے، محسوس کرنے، کھیلنے، حرکت کرنے اور سیکھنے کے طریقے کی وجہ سے اس مدت کو ‘حساس دور کہا جاتا ہے کیونکہ اس محدود مدت میں بچے کا دماغ تیزی سے اور مؤثر طریقے سے جذب کرنے اور سیکھنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔ آنگن واڑی کارکنوں، والدین اور دیگر دیکھ بھال کرنے والوں کو پری اسکول، آنگن واڑی اور گھر میں ابتدائی حوصلہ افزا تجربات فراہم کرنے کے کوشاں رہنا چاہیے ۔ حسی راستے بچے کی پیدائش سے پہلے ترقی کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ حسی نشوونما کے ساتھ پیدائش کے بعد زبان کی نشوونما شروع ہوتی ہے۔ علمی افعال 6 سال کی عمر سے پہلے عروج پر ہوتے ہیں۔ اگر ان ابتدائی سالوں کو محرک، انٹرایکٹو اور جذباتی طور پر بالیدہ ماحول نہیں ملے گا تو بچے کے دماغ کی پوری صلاحیت کے مطابق نشوونما کے امکانات کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں اور کئی بار یہ ناقابل تلافی ہوتا ہے۔ لہٰذا مثبت تجربات کو باقاعدہ اسکولی سال سے پہلے یا تو گھریلو ماحول یا کسی ابتدائی تعلیمی مراکز میں فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
(ECCE)بچپن کے نسختین سالوں میں کئی زاویوں سے اہم ہیں۔
۱۔ ان سال کے دوران زیادہ سے زیادہ دماغ کی نشوونما اورعصبی نظام میں تیز تبدیلیاںہوتی ہیں۔ دماغ میں اعصابی رابطوں کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مثبت، محرک اور بھرپور ماحول فراہم کرنا اہم ہے۔
۲۔ ابتدائی سال ترقی کے تمام ڈومینز کے لیے بنیاد ہیں، یہ وہ سال ہیں جب جسمانی موٹر، سماجی، جذباتی، علمی، تخلیقی اور زبان کی مہارتوں کی نشوونما ہوتی ہے۔ تمام ڈومینز کی ترقی کے حساس ادوار ابتدائی بچپن کے برسوں میں ہوتےہیں۔
۳۔جوانی پر مثبت یا منفی ابتدائی تجربات ترقی کے تمام شعبوں اور بچوں کی مجموعی نشوونما کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ ہر بچے کا حق ہے کہ وہ معاشرے اور اپنے اردگرد کے بڑوں سے ایک صحت مند، محفوظ اور پرورش والا ماحول حاصل کرے۔
۴۔  یہ رویوں، عادات، اقدار اور ایڈجسٹمنٹ کے لیے تشکیلاتی سال ہیں۔ اس مرحلے پر بننے والے تاثرات ہمیشہ کے لیے قائم رہتے ہیں۔ ایک صحت مند بچپن، مثبت تجربات کے ساتھ پروان چڑھتا ہے۔ ( نشتھا ٹریننگ پروگرام سے ماخذ)