ادھمپور حلقہ انتخاب کا معرکہ کل پارلیمانی چناؤ کے پہلے مرحلے میں12امیدواروں کا فیصلہ ہونا طے

۔16لاکھ سے زائد رائے دہندگان کیلئے2637پولنگ مراکز قائم|| ابتک نشست پر کانگریس کی9 اوربھاجپا کی5مرتبہ جیت درج

بلال فرقانی

سرینگر//لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے میں ادھمپور نشست پرکل یعنی19اپریل کو منعقد ہونے والے الیکشن میں12امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ ماضی میں اس نشست پر سب سے زیادہ کانگریس کا دبدبہ رہا ہے۔1967سے ہوئے13قومی اور2ضمنی انتخابات میں کانگریس نے9مرتبہ فتح حاصل کی جبکہ5مرتبہ بی جے پی امیدوار بھی انتخابات میں جیت اپنے نام کر چکے ہیں ۔
کانٹے کی ٹکر
18ویں لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے ادھمپور پارلیمانی حلقہ میں میدان سج گیا ہے۔ یہاں19اپریل کو12امیدواروں کی سیاسی تقدیر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگی۔ انتخابات کے دوران موجودہ پارلیمنٹ ممبر اور مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور سابق ممبر پارلیمنٹ و کانگریس امیدوار چودھری لال سنگھ کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہونے کی توقع ہے۔ انتخاب میں ڈیمو کریٹک پراگرسیو آزاد پارٹی (آزاد)کے امیدوار جی ایم سروڑی، بہوجن سماج پارٹی کے امیت کمار، نیشنل پنتھرس پارٹی(بھیم) کے بھلوان سنگھ، اکم سنھاتن بھارت دل کے منوج کمار کے علاوہ آزاد امیدوار ڈاکٹر پنکج شرما،رجیش منچندا،سچن گپتا،سورن ویر سنگھ جرال،محمد علی گجر اور معراج الدین شامل ہیں۔پی ڈی پی نے اس نشست پر اپنا کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے،جبکہ نیشنل کانفرنس نے انڈیا الائنس کے ساتھ سمجھوتے اور نشستوں کی تقسیم کے تحت یہ نشست کانگریس کو دیکر انکے امیدوار کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بظاہر پی ڈی پی بھی کانگریس امیدوار کی حمایت کررہی ہے، کیونکہ پارٹی ’انڈیا‘ الائنس کا حصہ ہے۔
اسمبلی حلقے
ادھمپور پارلیمانی نشست رام بن،ادھمپور،ڈوڈہ،کشتواڑ اور کھٹوعہ کے5اضلا ع پر پھیلی ہوئی ہے اور اس حلقہ کے تحت18 اسمبلی حلقے آتے ہیں۔ ان میں اندروال،کشتواڑ،پاڈر،بھدرواہ،ڈوڈہ،ڈوڈہ (ویسٹ)،رام بن،بانہال،ادھمپور( ویسٹ)، ادھمپور( ایسٹ)،چنینی، رام نگر،بنی،بلاور،بسوہلی،جسروٹہ،کھٹوعہ اور ہیرا نگر شامل ہیں۔حد بندی کے بعد اس حلقہ انتخاب میںپاڈر،ادھمپور(ایسٹ)ا ور ادھمپور( ویسٹ) کے علاوہ جسروٹیاں کے نئے اسمبلی حلقوں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ضلع ریاسی سے گول ارناس،گلاب گڑھ اور ریاسی اسمبلی حلقہ انتخابات کو ادھمپور پارلیمانی نشست سے حذف کیا گیا۔مجموعی طور پر ادھمپور حلقہ انتخاب میں2اسمبلی نشستیں شیڈول کاسٹوں کیلئے مخصوص ہے جن میں کھٹوعہ اور رام نگر شامل ہیں۔ حد بندی کے بعد جموں کشمیر میں تمام پارلیمانی نشستوں کو18اسمبلی حلقوں پر مشتمل کیا گیا ۔
رائے دہندگان
پارلیمانی حلقہ ادھمپور میں19اپریل کو16,23,195رائے دہندگان اپنے جمہوری حق کو ادا کرسکتے ہیں،جن میں8,45,283 مرد اور7لاکھ77ہزار 899خواتین کے علاوہ13خواجہ سرا شامل ہیں۔2019کے پارلیمانی انتخابات میں ووٹروں کی تعداد16لاکھ65ہزار504تھی۔ حد بندی کے بعد اس نشست پر گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں قریب40ہزار ووٹر کم ہوگئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے رائے دہندگان کیلئے2637پولنگ مراکز قائم کئے ہیں جن میں سے2557دیہی جبکہ180شہری علاقوں میں قائم کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے۔رائے دہندگان میں23ہزار637ووٹر جسمانی طور پر معذور ہیں۔ جن میں14ہزار362مرد اور9257خواتین ہیں۔ پہلی بار اس نشست پر84ہزار468نوجوان ووٹر اپنی رائے کااستعمال کریں گے جن میں45ہزار825مرد اور38ہزار641خواتین کے علاوہ2خواجہ سرا بھی شامل ہیں۔80سال سے اوپر رائے دہندگان کی تعداد25ہزار632 ہے۔بغیر کسی رکاوٹ کے ووٹنگ کی سہولت کے لیے، الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پورے حلقے میں 2,637 پولنگ اسٹیشن قائم کئے ہیں۔ کشتواڑ میں 405، ڈوڈہ میں 529، رام بن میں 348، ادھم پور میں 654 اور کٹھوعہ ضلع میں 701 پولنگ اسٹیشن شامل ہیں۔منصفانہ اور شفاف انتخابات کے عزم کیساتھ، کمیشن نے انتخابی عمل کی درستگی کو یقینی بنانے کے لیے 3,658 بیلٹ یونٹس، 3,570 کنٹرول یونٹس، اور 3,636 VVPATs ووٹر ویریفائیبل پیپر آڈٹ ٹریل تعینات کیے ہیں۔مزید یہ کہ جمہوری عمل میں شفافیت کو مزید بڑھانے کے لیے 1,472 پولنگ اسٹیشن ویب کاسٹنگ کی سہولیات سے لیس ہوں گے۔
کون کب جیتا
جموں کشمیر میں پہلے3 پارلیمانی انتخابات کے دوران لوگوں کو رائے دہی کا حق نہیں دیا گیا اور پارلیمانی ممبران کو حکمران جماعتوں کی جانب سے 1951,1957اور1962میں نامزد کیا گیا، جو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیئے گئے۔1957سے1962تک کانگریس کے اندجیت ملہوترا اس نشست کی نمائندگی کر رہے تھے۔کانگریس نے نشست پر ماضی میں9مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے جبکہ بی جے پی نے5دفعہ میدان مارا۔ ڈاکٹر کرن سنگھ نے4مرتبہ،چمن لعل گپتانے3مرتبہ اور لال سنگھ و ڈاکٹر جتندر سنگھ نے2،دودفعہ کامیابی حاصل کی جبکہ پروفیسر بھیم سنگھ کو4مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 1968 کے انتخابات میں کانگریس امیدوار بریگیڈئر گنسارا سنگھ نے اپنے مد مقابل بھارتیہ جن سنگ کے امیدوار بھیم سنگھ کو تقریباً 57ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔تاہم انہیں نتائج برآمد ہونے کے31دنوں کے بعد ہی مستعفی ہونا پڑا۔ ڈاکٹر کرن سنگھ کے صدر ریاست کے عہدے کو ختم ہونے کے بعد پارلیمنٹ میں انکی راہ بنانے کے لئے کانگریس نے یہ قدم اٹھایا اور 1967میں اس نشست پر ضمنی انتخابات کے دوران ڈاکٹر کرن سنگھ نے اپنے نزدیکی حریف دیوداس ٹھاکر کو شکست دی ۔ 1971میں ہوئے انتخابات میں کانگریس کے ڈاکٹر کرن سنگھ نے دوسری مرتبہ جیت درج کی اور بھارتیہ جن سنگھ کے امیدوار بلدیو سنگھ کو شکست دی ۔ ڈاکٹر کرن سنگھ نے 1977میں ادھمپور ڈوڈہ نشست پر ہیٹرک کی۔انہوں نے بی ایل ڈی کے امیدوار اوم پرکاش صراف کو شکست دی ۔ چوتھی مرتبہ ڈاکٹر کرن سنگھ نے انڈین نیشنل کانگریس (یو)کی ٹکٹ پر 1980میں کامیابی حاصل کی اور نیشنل کانفرنس کے دیوداس ٹھاکر کو شکست دی ۔ 1984میں کانگریس کے گرداری لال ڈوگرا نے پینتھرس پارٹی کے پروفیسر بھیم سنگھ کو شکست دی ۔ 1988میں کانگریس کے ایم اے خان نے پینتھرس پارٹی کے بھیم سنگھ کو شکست دی ۔ 1989میں کانگریس کے امیدوار درم پال نے جنتا دل کے عبدالرحمان کو 30ہزار کے قریب ووٹوں سے شکست دی ۔ ادھمپور ڈوڈہ نشست پر 1996میں ہوئے انتخابات کے دوران بی جے پی نے کانگریس کی 8مرتبہ جیت پر بریک لگاتے ہوئے کامیابی کا سہرہ اپنے سر باندھا اور پروفیسر اچمن لال گپتا نے کانگریس کے جنک راج گپتا کوشکست دی ۔پروفیسر چمن لال گپتا نے 1998کے انتخاب میں دوسری مرتبہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے آر ایس چب کو ہرا یا ۔ اس نشست پر چمن لال گپتا نے 1999کے ضمنی انتخابات میں ہیٹرک کی اورنیشنل کانفرنس امیدوار جگ جیون لال کو ہرا کر تیسری مرتبہ کامیابی حاصل کی۔2004میں ادھمپور ڈوڈہ پارلیمانی نشست پر کانگریس کے چودھری لال سنگھ نے پروفیسر چمن لال گپتا کو ہرا یا ۔2009میں کانگریس کے لال سنگھ نے دوسری مرتبہ کامیابی اپنے نام کر لی اور بی جے پی کے ڈاکٹر نرمل سنگھ کو شکست دی ۔2014 کے انتخابات میں بی جے پی کے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کانگریس کے غلام نبی آزاد کو شکت دی۔ 2019میں ڈاکٹر جتندر سنگھ نے مسلسل دوسری مرتبہ اپنی جیت درج کی۔اس بار انہوں نے کانگریس کے وکرم دتیہ سنگھ کو قریب3لاکھ60ہزار ووٹوں سے شکست دی۔