ہمیں نہیں جو زمانے میں نذرِ دارد ہوئے تیری گلی میں مسیحا بھی سنگسار ہوئے یہ حادثے میرے سائے ہیں حادثہ نہیں ہوں میں بھی بار بار ہوا یہ بھی بار بار ہوئے چلی…
جو حسُن مجسم ہو ستم گر نہیں ہوتا شیشے کے مکاں میں کوئی پتھر نہیں ہوتا ہر شخص تو اخلاص کا پیکر نہیں ہوتا ہر سنگ جو شفاف ہو مرمر نہیں ہوتا آنکھوں سے مری غم کے…