کشمیر میں ٹریفک حادثات کا بڑھتا رجحان فکرو ادراک

منظور الہٰی ۔ترال کشمیر
حالیہ عید کے موقعہ پر سرینگر کے SMHS ہسپتال کی طرف سے جوایک تشویشناک رپورٹ سامنے آئی ہے ،اُس میں یہ کہا گیا ہے کہ عیدالفطر کے تہوارکے دوران وادی میں سڑک حادثات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، کیونکہ عید کے موقعہ پر 24 گھنٹوں کے دوران، ہسپتال میں داخل کیے گئے 60 فیصد سے زیادہ معاملات سڑک حادثات کی وجہ سے تھے۔معروف ڈاکٹر پروفیسر ڈاکٹر اقبال سلیم نے تہواروں کے دوران حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر سلیم نے خاص طور پر نوجوان آبادی کے لیے حفاظتی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے نوجوانوںپر زور دیا کہ وہ ٹریفک کے ضوابط پر عمل کرتے ہوئے اور ہیلمٹ پہن کر اپنی حفاظت کو ترجیح دیں۔ڈاکٹر سلیم نے ذمہ دارانہ ڈرائیونگ رویے کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر عید جیسے خوشی کے موقعوں پر۔’’میرے نوجوان دوستوں کے لیے نصیحت کا ایک لفظ۔ عید منانے کا دن ہے۔ تاہم، ہم اس دوران روڈ ٹریفک حادثات کی تعداد میں اضافہ دیکھتے ہیں۔ برائے مہربانی ہیلمٹ پہنیں اور قواعد کے مطابق گاڑی چلائیں۔ آپ کی زندگی اور صحت قیمتی ہے۔ آپ کے والدین کے ساتھ ساتھ معاشرے کے لیے بھی خدا خیر کرے۔‘‘ایکس پر ایک اور پوسٹ میں، ڈاکٹر سلیم نے انکشاف کیا کہ ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کے شعبہ سرجری نے گزشتہ دنوں 1155 مریضوں کا علاج کیا، جن میں سے 56 کو داخلے کی ضرورت تھی۔ ان معاملات میں، ایک اہم حصہ سڑک حادثات کے متاثرین پر مشتمل ہے، جو احتیاط اور ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کے طریقوں کی فوری ضرورت کی تصدیق کرتا ہے۔ ان حادثات کی وجوہات کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو ان میں ٹریفک قوانین سے عدم واقفیت و عدم پاسداری، تیز رفتاری اور بنا لائسنز کے سڑکوں پر دوڑتی گاڑیوں جیسے عوامل سرفہرست ہیں۔ ٹریفک حادثات کی دیگر بڑی وجوہات میں سڑکوں کی خستہ حالی، اوور لوڈنگ ، ون وے کی خلاف وزری، اوورٹیکنگ، اشارہ توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد المدت ٹائروں کا استعمال شامل ہے۔ لیکن ایک اندازے کے مطابق ان میں سب سے اہم وجہ سڑک استعمال کرنے والوں کا جلدباز روّیہ ہے۔ 80 سے 90 فیصد ٹریفک حادثات تیز رفتاری کے غیر محتاط رویے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ،اب تو نو عمر لڑکے حتی کہ بچے بھی اپنے موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں دوڑاتے نظر آتے ہیں، وہ پرجوش رویے کی وجہ سے ٹریفک قوانین کی پاسداری نہیں کرتے اور ٹریفک علامات اور اصولوں کو نظر انداز کردیتے ہیں، یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ قانونی عمر کو پہنچنے کے باوجود اکثر نوجوان تربیت یافتہ ہی نہیں ہوتے اور ان میں موجود تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کا جنون بے شمار حادثات کا باعث بنتا ہے۔ اس کے علاوہ موٹر سائیکل رکشہ کے اکثر ڈرائیور نابالغ اور نوآموز ہوتے ہیں جن کے پاس ڈرائیونگ لائسنس تک نہیں ہوتا۔ اس طرح ٹریفک قوانین سے لاعلمی کے باعث وہ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی بھی داو پر لگا دیتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ اپنے گھروں کے سامنے غیر معیاری سپیڈ بریکرز بنا کر ٹریفک حادثات کاباعث بنتے ہیں۔ مگر ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کے لئے قطعاً تیارنہیں، اوریہ ہی جان لیوا ٹریفک کے مسائل اور حادثات کی بنیادی وجہ ہے۔ ٹریفک پولیس کے رولز کی ہم دھجیاں اڑا لیتے ہیں، سڑکوں پر تیز رفتار کے ساتھ سگریٹ اور موبائل فون ہاتھ میں لے کر اپنے آپ کو گاڑی میں بادشاہ جیسا محسوس کرتے ہوئے گاڑی چلاتے ہیں یہ سمجھ کر’’ ہم کسی سے کم نہیں‘‘تمام قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہیں، راستے میں کھڑے روڈ پر اُس اہلکار کو جو دن بھر ہماری جسم و جاں کی حفاظت کے لیے سڑک پر تعینات ہوتا ہے ،جو ہمیں ٹریفک قوانین کی آگاہی دلاتا ہے، حادثات سے بچنے کے مشورے دیتا ہے ،کو   ایک ظالم سمجھ کر چکما دے کرتیز رفتاری سےاپنی موٹر گاڑی کو دوڑاتا ہے۔جس کے نتیجہ میںباعث ہمارے ساتھ کوئی بڑا حادثہ پیش آ سکتا ہے۔ ٹریفک قوانین کو فالو نہ کرتے ہوئے ہم اکثراِنہی غلطیوں کے نتیجے میں حادثوں کا شکار ہو جاتے ہیںاورانہی وجوہات کے باعث آئے روز حادثات کے رجحان بڑھتے جا رہے ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ دنیا بھر میں ٹریفک حادثے انسانی جانوں کے لیے ایک بڑے خطرے کے طور پراُبھر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال لاکھوں افراد ٹریفک حادثات کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ان میں ایک بڑا حصہ انہی لوگوں کا ہوتا ہے جو ٹریفک قوانین کی پاسداری نہیں کرتے ہیں اور اپنے من مانے طرز عمل کے تحت تیز گاڑیوں تیز رفتاری سے چلاتے ہیں ۔آج کل چھوٹے چھوٹے بچے موٹر سائیکلوں کو لائسنس اور ہیلمٹ کے بغیر لے کر گھوم رہے ہیں ،جن کو پکڑنے کے لیے کہیں نہ کہیں ٹریفک پولیس بھی لعت و لیل سے کام لےرہی ہے، جس کی وجہ سے یہ بنا لائسنز نو عمر کے لڑکے سرعام بنا کسی خوف و ڈر کے شہر اور مصروف بازاروں میں موٹرسائیکلوں پر گھوم رہے ہیں۔ والدین کی بھی ایک بڑی غلطی ہے کہ وہ اپنے بچوں کے کم عمری میں موٹرگاڑی کی چابی ہاتھ میں تھما کر ایک بڑی مصیبت اپنے سر لے لیتے ہیں ،جس کا خمیازہ بعد میں والدین ہی کو اُٹھانا پڑتا ہے۔ والدین یہ بھی نہیں سوچتے کہ خدا نخواستہ ان کا بچہ کہیں نہ کہیں حادثے کا شکار ہو گیا تو اس کی انکوائری والدین سے ہی ہوگی یا تو والدین کی سمجھ سے یہ باتیں بالاتر ہیں یا پھر وہ اپنے بچوں کو جان بوجھ کر گاڑیاں دے کر اُن کی زندگیوں سے کھلواڑکر رہے ہیں۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، اس کے لیے پولیس، ٹریفک پولیس اور متعلقہ حکام کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہیے، اس کے لئے صرف روڈ سیفٹی ایجوکیشن ہی کافی نہیں بلکہ اسکے ساتھ ساتھ کچھ جامع اقدامات کی بھی ضرورت ہے تاکہ روڈ سیفٹی کو یقینی بناکر حادثات کی شرح میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکے۔ جبکہ بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر سخت سزائیں دی جائیں اور کم عمر بچوں کے والدین کو بھی سزا کا مستحق ٹھہرایا جانا چاہیے تاکہ کم عمر اور نو آموز ڈرائیوروں کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔ ٹریفک سے متعلق شعورکی بیداری کے لئے نصاب میں ٹریفک قوانین سے متعلقہ مضامین شامل کرنا چاہیے تاکہ نئی نسل کو مستقبل میں ٹریفک حادثات سے بچایا جا سکے۔ ٹریفک حادثات سے بچائو کے لیے حکومتی اقدامات کے علاوہ عام شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹریفک قوانین کی پاسداری اور سڑکوں کو حادثات سے محفوظ بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ اپنے سفر کا آغاز مسنون دعا سے کرنا چاہئے اور دوران سفر جلد بازی سے اجتناب برتتے ہوئے دوسری ٹریفک بالخصوص پیدل افراد کا خیال رکھنا چاہئے۔ ہم امید کریں گے کہ ایل جی انتظامیہ اور جموں کشمیر ٹریفک پولیس ہر ایک ضلع میں جگہ جگہ ٹریفک پولیس تعینات کر کے کہ جو نو عمر ہیں اور بنا لائسنس کے موٹر سائیکلوں پر سوار گھوم رہے ہیں۔ ان کو پکڑ کر ان کے خلاف کاروائی کریں تاکہ نئی نسل المناک حادثات سے بچ جاسکے ۔
<mahmad82164@gm