کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

سوال:-زید نے چند برس قبل کچھ زمین خرید لی اور دوسال میں زمین بیچ ڈالی او راس پر کچھ منافع بھی کمایا۔اب سوال یہ ہے کہ زید کی جواصل رقم ہے اُس پر اور جو کچھ منافع کمایا اُس پر کیا زکوٰۃ واجب ہے ۔ اگرزکوٰۃ واجب ہے تو اصل رقم اور منافع کی رقم کی زکوٰۃ کس طرح نکالی جائے گی ۔ جب کہ کہاجاتاہے زمین پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی ہے ۔
شوکت حسین ۔۔بٹہ مالو،سرینگر
برائے فروخت اراضی پر زکوٰۃ لازم
جواب:۱-زمین خریدنے کے وقت اگر نیت یہ تھی کہ اس زمین پر فصل اُگائی جائے گی یا باغ لگایا جائے گا یا اس زمین پر مکان یا دوکان تعمیر کی جائے گی تو اس صورت میں اس زمین پر زکوٰۃ لازم نہ ہوگی اور اگر زمین خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ اس زمین کو فروخت کیا جائے گا تو اس صورت میں یہ زمین ایسے ہی ہے جیسے دوکان کا مالِ تجارت ہوتاہے ۔ اس صورت میں اس زمین کی قیمت پر بہرحال زکوٰۃ لازم ہوگی او رجس وقت زکوٰۃ اداکرنی ہواُس وقت اس زمین کی جو قیمت مناسب ہواُس پرزکوٰۃ لازم ہوگی۔ چاہے یہ قیمت کم ہویا زیادہ ۔اور چاہے سالہاسال تک یہ زمین فروخت نہ ہوسکے مگر چونکہ نیت فروخت کرنے کی ہے اس لئے ہرسال اُس کی قیمت پرزکوٰۃ اداکرنا ضروری ہے ۔ پھر جب زمین فروخت ہوجائے تو اس کی پوری قیمت فروخت پر اڑھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ اداکرنا لازم ہے۔ یعنی ایک لاکھ میں اڑھائی ہزار روپے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :- رمضان شریف میں افضل عبادت کیا ہے ؟
۔۔۔۔نور الدین ۔سرینگر
افضل عبادات کے اہتمام کا مہینہ
جواب:-رمضان المبارک میں سب سے اہم عبادت روزہ ہے ۔ اس لئے اس کا اہتمام ضروری ہے ۔ دوسرے نمازوں کی پابندی خصوصاً جماعت کی نماز نہایت ضروری ہے ۔ تیسرے اُن نمازوں کا اہتمام جن کا درجہ رمضان میں بہت اُونچا ہوجاتاہے ۔ مثلاً تہجد، اشراق ، اوابین اور تحتہ المسجد وغیرہ ۔
چوتھے تراویح کا اہتمام ۔خصوصاً ایسی جگہ تراویح پڑھنا جہاں پورا قرآن کریم تروایح میں پڑھا جاتا ہے۔یہی وہ قیامِ رمضان ہے جس کی تاکید احادیث میں
ہے ۔ رمضان میں پورے عالم میں تراویح میں پورا قرآن پڑھنے کا ایک پُرنور اور بہار آفرین ماحول ہوتاہے ۔ چنانچہ دنیا کے کسی بھی شہر یا علاقہ میں جہاں مسلمان آباد ہیں تراویح کا جوش وخروش اور مساجد میںشوق وجذبہ سے قرآن سننے سنانے کا ماحول قابل رشک ہوتاہے ۔اس لئے پورا قرآن کریم جہاں تراویح میں پڑھا جائے اُس تراویح میں شرکت ہونی چاہئے ۔
پانچویں :قرآن کریم رمضان میں ہی نازل ہواہے ۔ اس لئے رمضان میں تلاوت قرآن کا خوب اہتمام کیا جائے او ر کم از کم ایک ختم اس ماہ مبارک میں لازم قراردیا جائے اور جو حافظ ہوں اُن کی تلاوت بھی زیادہ سے زیادہ بلکہ بہت زیادہ ہو۔
چھٹے:دعائوںکاخوب اہتمام کیا جائے ۔خصوصاً گناہوں کی مغفرت ،دُنیا میں دین کے  غالب آنے ، ایمانی ماحول کے عام ہونے ، اُمت مسلمہ کے تمام مسائل حل ہونے ،اُمت کو قرآن وصاحب قرآن سے مربوط ہونے اور اُمت کے ہر طبقہ کی اصلاح اور پورے عالم میں دعوتی ماحول پیدا ہونے کی خوب دعائیں کی جائیں ۔ اس کے ساتھ اپنی نجی ضروریات ومشکلات کے لئے دعاء کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :  کچھ لوگ اپنے مقررہ وقت پر نماز ادا نہیں کرپاتے ہیں،کسی مصروفیات کی وجہ سے۔پھر وہ شام کی نماز ادا کرنے کے بعد وہ نمازیں ادا کرتے ہیں ۔کیا یہ صحیح ہے؟اور میں نے یہ سُنا ہے کہ اگر کبھی کسی وجہ سے کوئی نماز اپنے وقت پہ ادا نہیں کرپائے تو کیا وہ نماز اگلے دن اُسی وقت پہ ادا کرسکتے ہیں؟
شوکت احمد ،بانڈی پورہ
نماز عمداً ترک کرنا تباہی کی وعید
جواب :نماز کی ادائیگی وقت ِ مقررہ پر لازم ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ نماز افضل ایمان پر وقت مقرر کے مطابق لازم ہے۔دنیا کا کوئی بھی کام نماز کے وقت نماز سے زیادہ اہم اور لازم نہیں۔حدیث میں ہے کہ جس شخص نے عمداً نماز ترک کردی ،وہ کفر کے قریب پہنچ گیا ۔وقت ہوجانے کے بعد اب نماز پڑھیں اور بعد میں نماز قضا پڑھیں تو قرآن کریم نے ایسے نمازیوں کے لئے بربادی اور تباہی کی وعید سُنائی ہے۔چنانچہ ارشاد ہے :(ترجمہ) ویَل یعنی بُربادی ہے اُن نمازیوں کے لئے جو نمازوں میں سُستی اور تساہل برتتے ہیں ۔(الماعون ۔۴) اگر سوئے رہ گئے یا بھول گئے یا ایسے سخت مشکل حالات تھے کہ نماز نہ پڑھ سکے ،اور تمام کوشش کے باوجود نماز قضا ہوگئی تو پھر اس نماز کی قضا اولین فرصت میں کرنا لازم ہے۔حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غزوہ خندق کے موقعہ پر نماز عصر قضا ہوگئی،آپؐ نے مغرب کے وقت پہلے یہ عصر کی قضا پڑھی،پھر مغرب پڑھی،اور ایک حدیث میں ہے کہ خندق کے موقعہ پر ظہر ،عصر ،مغرب قضا ہوگئیں،آپ ؐ نے عشا سے پہلے یہ تین نمازیں قضا پڑھیں۔اس لئے جو نماز وقت پر نہ پڑھی گئی اُس کو جتنا جلد ہوسکے پڑھیں،جلد سے جلد پڑھیں اُتنا بہتر اور جتنا دیر کریں اُتنا بُرا ہے۔
بخار ی شریف تیمم کے باب میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز فجر قضا ہونے اور دوپہر سے پہلے پہلے ادا کرنے کابیان موجود ہے۔لہٰذااولاً تو صاحب ایمان اس کی پوری کوشش کرے گا کہ نماز اپنے وقت مقررہ پر ادا کرے،اگر کوشش کے باوجود اس میں کامیاب نہ ہوسکا تو نماز قضا ہونے کا غم اور شر کا احساس ہوا ،پھررکاوٹ دور ہونے کے بعد سب سے پہلے فوت شدہ نماز کی ادائیگی کرے گا اور ساتھ ہی نماز کے قضا پڑھنے پر استغفار بھی کرے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال : (۱)  امام صاحب کا وضو ٹوٹ گیا،اگر وہ جہری نماز پڑھا رہا ہے اور وہ سورت پڑھ رہا تھا ،اب جو مقتدی اس کی جگہ آئے گا ،اگر وہ سورت اُس کو یاد نہیں ہوگی تو وہ کیا کرےگا،اسی طرح اگر امام صاحب سری نماز پڑھا رہا ہو تو وہ کیا کرےگا؟
سوال: (۲)  موجودہ دور میں مستورات کی دینی تربیت کی کوئی خاص تجویز بتائیں۔کیونکہ موجودہ دور میں وہ مسجد نہیں جاسکتیں،گھروں میں بھی تربیت کا کوئی خاص نظام نہیں،اور مدرسہ بھیجنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں،اور ہمارے یہاں درسگاہ تو ہے لیکن کوئی مقامی معلمہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔محمد شفیع ۔سوپور
دوران ِ نماز امام کا وضو ٹوٹ جائے تو۔۔۔۔؟
جواب ۔ا :امام کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ مقتدی حضرات میں جو مناسب تر شخص ہو ،اُسی کو اپنا نائب بنائے،پھر یہ نائب آگے کی نماز پڑھائے۔اگر سورہ فاتحہ کے بعد اتنی قرأت ہوچکی ہو ،جس سے نماز درست ہوجاتی ہے ،جس میں تین چھوٹی آیات ہوں تو اب یہ نائب آگے رکوع کرے،اگر اتنی قرأت نہ ہوئی ہو تو پھر اس کو اختیار ہے کہ جو سورت پڑھنا چاہے اُسے اختیار ہے۔کوئی مقررہ سورت لازم نہیں،اور نہ ہی یہ ضروری ہے کہ جو سورت امام صاحب پڑھ رہے تھے،وہی سورت یہ بھی پڑھے۔
بچوں کی دینی تربیت والدین اور سماج کی اہم ذمہ داری
اصول احتیاط اور مناسب طریقۂ کار
جواب:۲۔خواتین کی دینی تربیت و تعلیم اُمت کا اہم ترین مسئلہ ہے اور اس میں غفلت برتنے کے سنگین نتائج سامنے آتے ہیں،اور آئندہ بھی زیادہ بُرے نتائج سامنے آنا ممکن ہیں۔بچیوں کی دینی تعلیم و تربیت کی پہلی ذمہ داری والدین کی ہے۔وہ جس طرح اپنی بچیوں  کی عصری تعلیم کے لئےسخت فکر مند ہوتے ہیں اور اچھے سے اچھے سکول میں پڑھانے کی کوشش کرتے ہیں،اُسی طرح جب دینی تعلیم و تربیت کے لئے فکر مند ہونگے،تو ضرور اس اہم ضرورت کا حل بھی نکلے گا ۔پہلا کام یہ ہے کہ اپنے گھر میں دین کی بنیادی تعلیم کا انتظام کریں،چاہے گھر کی کوئی خاتون پڑھائے یا پڑھانے والا باہر سے،مگر محرم ہو وہ آئے۔دوسرے ہر محلہ میں مکتب قائم کئے جائیںاور یہ محلے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کے دو مکاتب قائم کریں۔طلبا کے لئے الگ اور طالبات کے لئے الگ۔پھر طالبات کے لئے معلمات کا انتظام کرنا پورے محلے والوں کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسجد کی انتظامیہ ہی مکتب کا انتظام سنبھالے،یا محلے میںالگ سے مکتب کی انتظامیہ کھڑی کی جائے۔وہ جگہ ،معلم اور معلمہ کا انتظام کرے۔معلم اور معلمہ کا تقرر ،تنخواہ اور معائنہ اس کی ذمہ داری ہوگی۔اگر یہ نہ ہو تو ہر باپ اپنی بیٹی ،ہر بھائی اپنی بہن اور ہر شوہر اپنی زوجہ کے لئے کسی دیندار ،قابل اور تجربہ کار خاتون سے آن لائن پڑھانے کا انتظام کرے۔اور ویب سائٹوں پر جو معتبر ،مستند اور مکمل دیندار خواتین بچیوں کے پڑھانے کا کام کرتی ہیں ،اُن سے استفادہ کیا جائے۔ایسی ویب سائٹس جن کے ذریعے درست قرأت ،ضروری مسائل اور خواتین کی تربیت سے متعلق امورتفصیل سے بتائے جاتے ہیں اور دینی ذہن بنایا جاتا ہے،اُن سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ساتھ ہی بچیوں کی تربیت کے متعلق ضروری ہے کہ کم از کم تین چیزوں سے سخت پرہیز کرائیں،ہر نامحرم لڑکے سے دوری قائم رکھنا چاہئے ،وہ ماموں زاد ،خالہ زاد ،پھوپھی زاد ،چاچا زاد ہی کیوں نہ ہو۔دوسرے موبائیل کے غلط استعمال سے دور رکھنا ،تیسرے فلموں ،ڈاموں سے دور رکھنا اور بے دین خواتین سے دور رکھنا ۔ان امور کے اپنانے سے امید ہی نہیں یقین ہے کہ خواتین خصوصاً بچیوں کی تعلیم و تربیت کا کام مفید ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:(۱)کیا موبائل پر قرآن پڑھ سکتے ہیں ؟ اگر ہاں تو پھر یہ بتایئے کہ اگر وہی موبائل لے کر بندہ باتھ روم میں یا پیشاب کرنے جاتا ہے تو اس پر کیا حکم ہے؟ اور اگر اجازت ہے تو کیا میں ٹیک لگاکر یا ٹانگیں پھیلاکر ورد کرسکتا ہوں؟
سوال:(۲) دوسرا یہ کہ میں لیٹ کر درود شریف کا ورد کرسکتا ہوں یا ٹیک لگاکر یا( Bed)بیڈ پر سوتے سوتے ؟
جُنید احمد۔ اننت ناگ
موبائی فون پر تلاوت کے لئے با وضو ہونا ضروری
جواب:(۱) موبائل میں قرآن کریم ڈاون لوڈ کیا گیا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔پھر یہ موبائل سوئچ آن ہو یا سوئچ آف ،اس میں بھی کوئی حرج نہیںکہ یہ موبائل بیت الخلا میں ساتھ لے جائیں۔یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص بیت الخلا جائے ،جبکہ اُس کے حافظہ اور دماغ میں قرآن کریم کا بہت سارا یا پورا قرآن کریم محفوظ ہوتا ہے،اور پھر بھی وہ شخص بیت الخلا جاتا ہے۔پھر اس موبائل پر جب تلاوت کی جائے تو باوضو ہونا ضروری ہے ۔اس لئے کہ انگلی سے موبائل اسکرین کو ٹچ کرنا پڑے گا ۔لہٰذا باوضو ہوکر تلاوت کی جائے۔ٹیک لگاکر تلاوت کرنے کی اجازت ہے۔اور اگر ٹانگوں میں تکلیف ہو ،انہیں موڑکر رکھنے میں مشکل ہو تو مجبوری میں پھیلانے کی گنجائش ہے لیکن آخری بات یہ کہ سب سے افضل یہ ہے کہ صحیفۂ مبارک ہاتھ میں لے کر قرآن کریم کی تلاوت کی جائے،اور تلاوت کے تمام آداب کے ساتھ ہو۔
لیٹ کر دعائیں، وظائف اور درودشریف پڑھنا درست
جواب:(۲) لیٹ کر مسنون دعائیں ،اوراد ،وظائف ،درود شریف ،استغفار اور کلماتِ مسنون پڑھنا درست ہے۔