نعتیں

دو جہاں کے مالک
اے دو جہاں کے مالک اونچا ہے نام تیرا
سارے جہاں میں دیکھا اعلیٰ مقام تیرا
دنیا کے آبشار میں ہر ایک کوہسار میں
کاشی کی چوٹیوں سے گونجے پیام تیرا
سورج کی ہوتپش یا تاروں کی انجمن ہو
دھرتی گگن پہ چلتا خالص نظام تیرا
تو گلشنوں کا مالک دریاوں کی روانی
خالق تو دو جہاں کا اعلیٰ مقام تیرا
گیتا، قران پڑھ لیں چاہے وید و پران
عمرِ رواں کی خاطر یکساں ہے نام تیرا
مندر کسی کو بھاتا مسجد میں کوئی جاتا
نانک بھی تو رحیم بھی اک رام نام تیرا
اُکتا گیا ہوں یارب دنیا کی نفرتوں سے
گزرے بقایا زندگی بن کر غلام تیرا
غافل میں ہوں عمل سے پروردگار عالم
پرواز ؔکو ہے سہارا ہر پل مدام تیرا

جگدیش ٹھاکر پروازؔ
لوپارہ دچھن ضلع کشتواڑ
موبائل نمبر؛9596644568

اک بار بُلا لو آقاؐ
مجھ کو محشر کی ندامت سے بچا لو آقا
بحرِ ظلمت میں، میں ڈوبا ہوں نکالوآقا

حشر کی دھوپ بدن چھیل رہی ہے میرا
اب تو کملی میں مجھے اپنی چھپالو آقا

گردشِ وقت کی یلغار بڑھی جاتی ہے
یہ مٹا دے نہ کہیں مجھ کو سنبھالو آقا

میرا جینا بھی وہاں آکے سوارت ہوجائے
اپنے در پر فقط اک بار بلالو آقا

دشمنوں کو مجھے سینے سے لگانا آجائے
مجھ کو بھی اسوہء حسنات میں ڈھالو آقا

آپ کے قدموں سے لپٹا ہے نہ جانے کب سے
اس گنہگار کو سینے سے لگالو آقا

ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج، بارہ بنکی
موبائل نمبر؛7007368108

 

تُجھے دیکھ لینگے خُدائے قہار!
شرم سے لباسِ حیا تار تار
تلوّن مزاجی کے اے شاہکار
تجھے بخش دی جس نے رعنائیاں
دغا تُم نے اُ س کو دیا بار بار
یہ تصویرِ تقویٰ تیری دیکھ کر
ہیں ابصارِ تقویٰ تلک اَشکبار
صداقت سے تُجھ کو ہے کیا واسطہ
تیری ہے زباں کذب سے داغدار
نہیں دیکھ پاؤ گے صُبحِ بہار
کہ چھینا ہے تُم نے دلوں کا قرار
چُھپاؤ یہاں اپنی مکاریاں
خُدا کے وہاں تو ہے سب آشکار
امانت کے شہروں میں ہے زلزلہ
کرے کون کس پہ یہاں اعتبار
شرم تُم کو آئے گی کیونکر بھلا
خُمارِ حوس تُجھ پہ تو ہے سوار
یہ لکھ کر رکھو تختۂ دل پہ آج
تُجھے دیکھ لینگے خُدائے قہار
نشاں ہے یہی اصل ابلیس کا
کہ حق بات سُن کر ہے ہوتا فرار

طُفیل ؔ شفیع
حیدرپورہ، سرینگر
موبائل نمبر؛6006081653