نعتِ رسولِ محترم ﷺ

جو سچ پوچھو حقدارِ جنت نہیں ہے
جسے مصطفےٰ سے عقیدت نہیں
بہ بیں رخ پہ نورانی رنگت نہیں ہے
جسے مصطفےٰ سے محبت نہیں ہے
ابھی اس میں مدخول سنت نہیں ہے
ابھی زندگی خوبصورت نہیں ہے
ہے جنت کی خواہش تو بن مصطفےٰ کا
سوا اس کے کوئی بھی صورت نہیں ہے
کہاں مجھ سا عاصی کہاں نعتِ آقا
یہ کیا ہے جو مولیٰ کی رحمت نہیں ہے
بہ الطافِ رب جو ابوبکر میں تھا
کسی میں وہ وصفِ صداقت نہیں ہے
خدا بخش سکتا ہے ہر جرم ، بھائی
مگر شرک پر کچھ رعایت نہیں ہے
محافظ ہے میرا درودِ مقدس
مجھے کوئی خوفِ مصیبت نہیں ہے
جو حضرت عمر کو تھی آقا سے میرے
کسی کو کسی سے محبت نہیں ہے
ہیں یوں تو سخی جانے کتنے جہاں میں
غنی سی کسی میں سخاوت نہیں ہے
اُکھاڑا تھا اک جھٹکے میں بابِ خیبر
کسی میں علی سی شجاعت نہیں ہے

ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج۔بارہ بنکی
یوپی۔بھارت