نظمیں

یہی مکتوب ہے ساقی
بُھلانا جائے مادر کو بہت محبوب ہے ساقی
مئے توحید مئے اُلفت وہیں پر خوب سے ساقی
کروں ترکِ تعلق میں یہ ممکن ہو نہیں سکتا
مرا گھربار ہےواں پر مرا محبوب ہے ساقی
گُذاری زندگی میں نے وہاں پر بُود باشی میں
اُسی کے نام سے عُشاقؔ ابھی منسوب ہےساقی
یہ مانا یہ علاقہ یُوں بہت ہی کوہ ہستانی ہے
فضا کچھ جسکے مؤجب یاں سرد مرطوب ہے ساقی
بہ دوراں موسمِ سرما یہاں پر برف گرتی ہے
بموجب اسکے ہی یاں پر ہر اِک مضروب ہے ساقی
مُجھے اب شہرِ جموں کی ہوائیں راس آئی ہیں
فضا اس شہر کی مانو گرم مرطوب ہے ساقی
میں بُھولے سے گیا گھر کیا قیامت ڈھ گئی مجھ پر
ممانعت جسکی کر بیٹھا کوئی مجذوب ہے ساقی
کہو تم ہی کہو عشاقؔ مداوا ہو تو کیسے ہو
لئے پھرتا ہے برسوں سے یہی مکتوب ہے ساقی

عشاقؔ کشتواڑی
کشتواڑ، جموں
موبائل نمبر؛9697524469

 

مانا کہ وحشی ہے
لیکن اس میں آدمی کی بو بھی ہے
انصاف بھی ہے

اِ س کو باندھ کے رکھنا قتل ہے
پھول کے آ نسو تھم جاتے ہیں
زنجیر نشان چھوڑ تی ہے

کبھی اِسے
ایک جھر نے کی طرح
بہنے دو ۔۔۔بہنے دو
کونوں کونچیوں میں
چُھپا میل
نکل آئے گا
منظر دُھلا نظر آئے گا
راستہ کُھل جائے گا

مشتاق مہدی

بچپن
مارے درد کےوہ زمانے یاد آتے ہیں
یاروں کےجھوٹے بہانے یاد آتے ہیں
وہ لڑتے تھے ہم کہ دوست پکےہوں
گالی دے کے ہاتھ ملانے یاد آتے ہیں
نہ سوچا کوئی وہ خواب ہم سنا دیتے
اب تو بس عیب چُھپانےیاد آتے ہیں
اب تو معصومیت عام کر دی سب نے
ہمیں تو وہ چہرے چھپانے یاد آتے ہیں
اب رزق کا نام یاد رکھنا بھی مشکل ہے
ہمیں تو بس گیلے مکھانے یاد آتے ہیں
یہ زمانے کی ترقی بھی مبارک سب کو
ہمیں تو پھٹے پائیجامے ہلانے یاد آتے ہیں
یہ اردو لکھنا بھی بھول رہیں ہیں ہم
پر اکبرؔ اور ولی ؔکے افسانے یاد آتے ہیں
کیا مسرت تھی قلم دوات سے لکھنے کی
اب تو بس کپڑے بچانے یاد آتے ہیں
رہے خوشی تو ہر لمحہ نور ہے سہیلؔ
یوں ہی زمانے میں زمانے یاد آتے ہیں

سہیل احمد
مرمت ڈوڈہ،جموں [email protected]

انکار کا سبب اقرار نہیں ہوتا
انکار کا سبب اقرار نہیں ہوتا
ہر گاؤں آبشار نہیں ہوتا
دل کے پار جو ہوجائیں باتیں
وہ دل کبھی بے عار نہیں ہوتا
مر چکے ہیں جذبات میرے بھی
ہر موسم یہاں کا بہار نہیں ہوتا
آج بھی ملتے ہو تم کہیں نہ کہیں
وہ الگ بات ہے، دربار نہیں ہوتا
اُس پار لگادیا ہے زمانے کو
حد ہے زمانہ اُس پار نہیں ہوتا
گزشتہ روز تم تھے خواب میں
تمہارے گلے میں وہ ہار نہیں ہوتا
اب کس طرح انکار کی باتیں چھیڑوں
شمشاد ؔایسے ہر شخص یار نہیں ہوتا

شاہد شمشاد کمہار
خوشی پوری، ایچ ایم ٹی سرینگر
موبائل نمبر؛9797739676

قطعات

غم نہ ہو کوئی اگر کٹ جائے زندگی کیسے
یہی تو آسرا جینے کا ہے بے بسی کیسے
چوٹ کھا کر میں واقف ہوا رسمِ دنیا سے
فقیروں کو شہنشاہوں سے دوستی کیسے

زندگی میں یہ گناہ کرنے دو
مرنے سے پہلے جام پینے دو
حقیقت میں بڑا بیکار ہے سعیدؔ
میری اوقات ہے کیا رہنے دو

نہ اپنوں سے ہار ملتی تو اچھا تھا
کچھ میری بھی لاج رہتی تو اچھا تھا
ہوش میں رہ کر کیا کیا تو نے سعیدؔ
بے خودی میں عمر کٹتی تو اچھا تھا

سعید احمد سعید
احمد نگر سرینگر
موبائل نمبر؛9906726380

(نظم)جھولتے ہوئے پُل پہ !
چند لمحوں کی خاطر
زندگی کی الجھن سے
جھولتے ہوئے پُل پہ
تم نے سیر کی لیکن
کس کو یہ خبر تھی کہ،
پُل یہ ٹوٹ جائے گا
وقت روٹھ جائے گا
چند لمحوں کی خوشیاں
آخری خوشی ہونگی
اور خون کا پیاسا
دریا بوکھلائے گا
اژدھے کی صورت یہ
اپنامنھ کھولے گا
اور ،
بر موڑا مثلث سا
بے ر حیم و ظالم سا
زندگی کی خوشیوں کو
پل میں نگل جائے گا!!

غلام محمد انصاری
احمدآباد،موبائل نمبر؛9327032252