نظمیں

ہیں جامِ و حدت سے بادہ کش  مئے ناب پی کر کھرے ہوئے

یہ زمینِ ہندوستان ہے ہم اِسی وطن میں بڑے ہوئے
ہوئی اسی میں اپنی ہے پرورش ہم اِسی وطن کے ہیں پلے ہوئے
نے سوالِ ہندوؔ نہ مسلمانؔ نہ ہے بودھؔ و سکھؔ نہ ہے دیگراں
ہیں مکیں متعلقہ یاں حکمراں نہیں ان میں مطلق دھڑے ہوئے
ہے یہ رام و گوتم کی سرزمین یہی مہاویر و نانک کا ہے وطن
ہیں یہی پہ چشتیؔؒ کے ساتھ ساتھ کئی سنت صوفی بھرے ہوئے
یہاں گنگؔ و جمنا و سرسوتیؔ ہیں ازل سے مستِ رواں دواں
کیا یہیں پہ رُودِ چنابؔ میں ہیں طلحہ کے زرے بھرے ہوئے
یہاں صبح ہوتی ہے کیف زا یہاں شام ہوتی ہے مست خُو
یہیں جامِ وحدت سے بادہ کُش مئے ناب پی کر کھرے ہوئے
ائے خدائے برترِدوجہاں ہو نظر میں تیری یہ گُلستان
نہ خزاں کا اسکو ہو شائیبہ رہیں کھیت و کھلیان بھرت ہوئے
مرے یار آذرؔ میں کیا لکھوں میں شکارِ ’’دمہ‘‘ ہوں دیر سے
کبھی آکے دیکھو عُشاقؔ کو لگے تم کو ہے کیا مرے ہوئے

عُشاق کشتواڑی
صدر انجمن ترقی اُردو (ہند) شاخ چناب ویلی کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469

ماہیے
کیسا یہ سویرا ہے
دل میں مرے اب تک
گھنگور اندھیرا ہے

خود من کی وہ تتلی ہے
آج نجانے کیوں
سج دھج کے جو نکلی ہے

دن رات جو سونا ہے
دیکھ مرے بھائی
اِک دن تجھے رونا ہے

غم اپنا بڑھاتا ہوں
یاد سے تیری میں
کیوں دل کو جلاتا ہوں

کیا خوب نظارے ہیں
آنکھ میں بھر لیجئے
ساحل کے کنارے ہیں

بے باک رہوں گا میں
ہے یہ مرا وعدہ
سچ بات کہوں گا میں
ہر دل کو لُبھاتی ہے
شکل یہ دنیا کی
آنکھوں میں سَماتی ہے

جگ اپنا سہانا ہے
خوب مزے لے لو
پھر لوٹ کے جانا ہے

اشکوں کی جو بارش ہے
دیکھ مِری جاناں
کیا خوب نوازش ہے

یوں اپنا بناتا ہے
روز ہمیں آ کے
ہر بات بتاتا ہے

وہ آج جو گھر آئے
ہوگئیں نم آنکھیں
اب بھید نہ کھل جائے

کیوں دل میں یہ نفرت ہے
جانتے ہیں سب ہی
منزل تو محبت ہے

عظیم انصاری
جگتدل، مغربی بنگال
موبائل نمبر؛9163194776