نظمیں

ایک آرزو ایک جُستجو
نالوں میں میرے یا رب سوز و گداز بھر دے
جس شے کو دیکھ لوں میں خوشیوں سے انکو بھر دے
راتوں کو جاگ لوں میں اتنا نصیب کردے
خلوت میں دن گزاروں ایسا نصیب کر دے
یا رب تجھی سے مانگوں ، اک آرزو یہی ہے
قسمت ہو روز روشن بس جستجو یہی ہے
پھولوں میں جو مہک ہے احسان ہے تمہارا
رنگِ بہار عشقِ پیچان ہے تمہارا
کلیاں ہیں مسکراتیں ، کوئل ہیں گنگناتیں
رقص و سرود کرتے جلوت میں چہچہاتیں
دل ڈھونڈتا ہے میرا ، پروردگار اپنا
آئینہ کہہ رہا ہے دل ہی نِکھار اپنا
سرخی شفق کی اب تو پیغام لارہی ہے
رنگِ بہارِ عالم ، ہر سُو خدا یہی ہے
دل کی یہ آرزو ہے خوشیوں سے ہم کو بھر دے
صحرا نشین ہوں میں ، دلکش مجھے بھی گھر دے
فکرِ حیات لے کر جاؤں میں کس کے در پہ
فکرِ جہاں سے یا ربّ مجھ کو رِہا تو کر دے
من کو سکون و راحت ، دل بس قرار چاہے
ایسا سکوت دے دے صحرا بھی ہار جائے
بزم سماعِ ہستی ، کیسی ہے عیش و عشرت
دم کی بہار دیکھو ، بس کھیل ہے یہ قدرت
لے کر چراغِ گشتہ را ہوں میں میں جلاؤں
ره گیر راہ نما ہو ، خود کو میں آزماؤں
دل بے قرار اتنا جائے قرار چاہے
مجھ کو فقط مشیّتِ پروردگار چاہے
پردہ اٹھا دے یا رب مغرب نواز سے تو
دامن کو میرے بھر دے سوز و گداز سے تو
شورش میں ڈھونڈتا ہوں خودکا میں راہ نما ہوں
آئینہ دیکھ کر کچھ ڈنکا سا بج رہا ہوں
عیش و طرب نہیں ہے، پیاری زمیں ہے مجھ کو
اس شہر بدگماں میں رہنا نہیں ہے مجھ کو
ذوق چمن ز خاطر صیّاد می رَود ہے
حسنِ سحر میں کھویا یا رب مرا وشد ہے
سرد و گرم جہاں میں اتنے بلند ہوں نالے
کھل جائے آسماں میں تقدیر کے حوالے
امید کی کرن اک یاورؔ حبیب پھوٹے
کچھ شمع زیر دامن لالہ عذار پھوٹے

یاورؔ حبیب ڈار
بٹہ کوٹ ہندوارہ، کشمیر
[email protected]

دعا برائے والدین کریمین
لُطف و کرم ہو اُن پر ، رحمت کا اَبر ہو وے
مانندِ قصرِ جنت دونوں کی قبر ہو وے
آسان مشکلیں ہوں ، اُن کی تمام یا رب
کُنجِ لحد ہو چاہے میدانِ حشر ہو وے
اللہ بخش دے تُو اُن کی تمام لغزش
وہ مرتبہ عطا کر جس پر کہ فخر ہو وے
اعلیٰ مقام اُن کو باغِ بہشت میں دے
ساماں ہو بخششوں کا ، ہرگز نہ جبر ہو وے
درجات دونوں کے ہی یارب بلند کردے
اہلِ جناں میں اُن کی توقیر و قدر ہو وے
ربِ قدیر میرے ، جب ان کی مغفرت ہو
بے چین دل کو میرے تب جا کے صبر ہو وے
ہے ملتجی غزالیؔ، کر لے قبول یا رب
ہر حرف اِس دعا کا تیری ہی نذر ہو وے

محمد مصطفےٰ غزالی
عظیم آباد ، پٹنہ بہار
موبائل نمبر؛8409508700

ادب

ادب سے عشق ہے مجھ کو ادب ہی زندگی میری
ادب سے پیار کرتا ہوں ادب ہی بندگی میری
ادب سے مجھ کو پالا ہے ادب رشتہ نرالا ہے
ادب بِن کچھ نہیں ہوں میں ادب ہی روشنی میری
ادب جب دل میں آتا ہے تو دل سے دل بھی ملتے ہیں
ادب پہلی محبت تھی یہی ہے آخری میری
ادب اصحابؓ میں آیا نبی ؐکا فیض بھی پایا
ادب سے ہی تو قائم آپ سے ہے دوستی میری
ادب ہی کی بدولت شوق ؔنے غافل کو پایا ہے
ادب سے مل کے ہی مجھ کو ملی ہے شاعری میری

شوق ارشد
مڑواہ کشتواڑ،جموں
موبائل نمبر؛ 9103023539

مختصر مختصر نظمیں
حقیقت
زمیں پر چاند اُترا تھا
مگر ہر سُو اندھیرا تھا
عجب یہ خواب میرا تھا
مگر ! جب غور کرتا ہوں
حقیقت اپنی دنیا کی
مجھے یہ خواب لگتا ہے

ناراضگی
کہا شیطان نے مجھ سے
کہ میں ناراض ہوں تجھ سے
کہا میں نے خطا میری
کہا شیطان نے مجھ سے
یہی تو ہے خطا تیری
کہ تو ہے بے خطا اب تک

تضاد
ہاں ! سچ ہے موت ہے برحق
ہے اس کا آنا طے اک دن
مگر یہ بھی حقیقت ہے
نہیں میں موت سے ڈرتا
اگر میں موت سے ڈرتا
تو کب کا مر چکا ہوتا

نیاز جیراجپوری
موبائل نمبر؛ 9935751213