لباسِ تقویٰ

غرورِ تقویٰ میں غوطہ زن اے
لباسِ تقویٰ میں رہنے والے
حیاء نہیں تجھ کو ہے خدا کا
لباسِ تقویٰ میں رہنے والے

تیرا تو ظاہر ہے ظاہرانہ
مگر ہے باطن منافقانہ
ہے کیسا تیرا یہ دو رُخاپن
لباسِ تقویٰ میں رہنے والے

چھپائے جا تُو چھپائے جا تو
خدا سے کیسے چھپائے گا تو
یہ خلوتوں کی خیانتیں تو
لباسِ تقویٰ میں رہنے والے

ہے زعم تجھ کو تو معتبر ہے
مگر حقیقت میں بے اثر ہے
رجوع الیٰ للہ جلد کر لے
لباسِ تقویٰ میں رہنے والے

ہے تجھ کو دعوائے خوفِ رحمٰن
تو کیوں شقاوت ہے دل میں پنہاں
دکھائے گا کیا تو مُنہ خدا کو
لباسِ تقویٰ میں رہنے والے

نبیؐ کا روضہ ہے دیدہ گریاں
گئے کہاں ہیں وہ اہلِ ایماں
تو بے خبر کیوں ہے بے اثر تو
لباسِ تقویٰ میں رہنے والے

طفیلؔ شفیع
حیدر پورہ، سرینگر،
موبائل نمبر؛6006081653