غلام محی الدین میر شوپیانی، اللہ کے کلام کا ایک سچا عاشق

وادیٔ کشمیر ہمیشہ سے علمی ادبی، تہذیبی وثقافتی،معاشی ومعاشرتی اعتبار سے بڑی زرخیز رہی ہے۔ و ہاں آپ کو تاریخ کے ہر دور میں علماء، صلحاء، ادباء شعراء، اولیاء اتقیاء ، علم وفن اور تقوی وپرہیزگاری کے اساطین مل جائیں گے۔ گزشتہ دنوں میں کشمیر گیا تو میری ملاقات شوپیان کے غلام محی الدین میر(عمر تقریبا اسّی سال) سے ہوئی۔ میں ان سے ملا تو وہ قرآن کریم کی تلاوت کررہے تھے۔ باتوں باتوں میں معلوم ہوا کہ آپ جنوری ۲۰۲۰ء سے لے کر اب تک تقریبا چھہتر(۷۶) مرتبہ قرآن کریم ختم کرچکے ہیں۔ میں نے پوچھا کیا آپ ہمیشہ سے قرآن کی تلاوت کو حرز جاں بنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے فرمایا میں پہلے بھی قرآن کی تلاوت پابندی سے کرتا تھا مگر جب سے لاک ڈاؤن ہوا تو میں نے اپنی ساری مصروفیت کو ختم کو کرکے اپنا سارا وقت قرآن کریم کو دے دیا۔روزانہ آٹھ دس پارے پڑھ لیتا ہوں۔مزید ان سے گفتگو ہوئی تو ان کی صالحیت اور ان کے تقوی وطہارت اور معاملات کے مزید پہلو اظہر من الشمس ہوئے۔ اوراد فتحیہ کا ذکر آیا تو میں نے ان سے اوراد سنانے کے لیے کہا۔ ابھی درخواست کی تھی کہ انہوں نے  سنانا شروع کردیا۔ میں ان کو بغور دیکھ رہا تھاجہاں جہاں دعاؤں کا ذکر آتا تھا تو وہ اپنا ہاتھ اوپر اٹھا لیتے تھے۔ اور کہیں کہیں وہ روہانسے سے ہوجاتے تھے۔ جب وہ مقطع آیا جس میں کہا گیا’’ نگہدار مارا زرنج وبلا، نگہدار مارا زقحط وووبا‘‘تو اوراد ختم کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ ہم لوگ ایک عرصے سے دعا کررہے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں قحط اور وبا سے محفوظ رکھ تو آج بھی ہم اللہ کے فضل سے کووڈ کے اثر سے محفوظ ہیں۔
بہر حال ان کے تقوی اور ان کی پرہیزگاری، خاکساری وانکساری اور معاملات میں مومنانہ شان کے اتصاف کے ساتھ ساتھ ان کی جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ہے قرآن کریم کی تلاوت کا ذوق اور شوق۔ انہوں نے مجھ سے یہ بھی درخواست کی اور کہاکہ میں تو کم پڑھا لکھا انسان ہوں ذرا دیکھیے میں صحیح پڑھتا ہوں۔ انہوں نے پڑھنا شروع کیا۔ میں نے دیکھا کہ وہ مخارج کے اہتمام کی کوشش کررہے ہیں۔ ایک جگہ تو انہوں نے مد لازم پر چار الف کے برابر کھینچا تو میں ہنس پڑا ۔ میں نے کہا ماشاء اللہ آپ بہت صحیح  پڑھ رہے ہیں۔ان کو دعا دی اور ان سے دعا لی اور رخصت ہوگیا۔
میں ایک شاعر ہوںمگر میں یا میری طرح کسی اور شاعر کا کلام جب کوئی شخص پڑھتا ہے تو شاعر کو اس سے بے انتہا خوشی ہوتی ہے بلکہ اس سے بڑھ کر اس کے لیے اور کوئی خوشی کی بات نہیں ہوتی۔ سبحان اللہ ! اللہ رب العزت کا یہ کلام جب حضرت انسان تلاوت کرتا ہے تو اسے کتنی خوشی ہوتی ہوگی۔ اتنی کہ اس نے ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں متعین کردی ہیں۔ مزید یہ کہ اس کی قبولیت کے لیے اس نے کوئی شرط بھی نہیں لگائی ہے۔ مختلف عبادات کے ارکان وواجبات وفرائض ہیں جن کے اہتمام کے بغیر وہ عبادتیں ناقص رہ جاتی ہیں۔ مگر تلاوت کے لیے اس طر ح کے واجبات وارکان اور فرائض کا تعین نہیں کیاگیا۔ میں نے انہیں کہا کہ آپ قرآن کریم نہیں پڑھ رہے ہیں۔ آپ اپنے اکاونٹ میں ثواب جمع کررہے ہیں۔ ایک ایک حرف پر دس نیکیوں کے حساب سے بھلا بتائیے کتنا ثواب مل جاتا ہے۔ اس عبادت کا ثواب  بے حساب ہے۔ تلاوت کرتے جائیے نیکیاں بٹورتے جائیے۔قرآن کریم قیامت کے روز تلاوت کرنے والے کی شفاعت کرے گا(الحدیث) جس گھر میں قرآ ن پڑھا جاتا ہے وہ گھر آسمان والوں کو ایسے نظر آتا ہے جیسے کہ زمین سے ستارے  نظر آتے ہیں(الحدیث)
یہ تو رہی کلام پاک کے تلاوت کا اخروی فائدہ۔ اس کے کئی دنیاوی فوائد بھی ہیں۔ میں نے کسی بزرگ کے حوالے سے کہیں پڑھا تھا کہ قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے کا ذہن کبھی ماؤوف نہیں ہوتا، خبط الہواسی کا شکار نہیں ہوتا۔ میں قرآن کریم کو اینٹی وائرس کی شکل میں دیکھتا ہوں۔ جس طرح کسی اینٹی وائرس کی موجودگی سے کمپیوٹر کی کوئی فائل خراب نہیں ہوتی آخر قرآن کریم کا گذر جس ذہن ودماغ سے ہوگا وہ کیسے کرپٹ ہوسکتا ہے۔ کیسے خراب ہوسکتا ہے۔ کیسے وہ ضعف کا شکار ہوسکتا ہے۔ آخر یہ شفاء لما فی الصدور بھی تو ہے۔ہدایت کے ساتھ رحمت مجسم بھی تو ہے۔اس کی تلاوت سے ایمان میں افزائش ہوتی ہے۔ ایمان کی افزائش سے سکون قلب حاصل ہوتا ہے۔ سکون قلب سے ظاہر ہے ذہن ودماغ صحت مند رہتے ہیں۔امام قشیری آیت کریمہ {واذا قرات القرآن جعلنا بینک وبین الذین لا یؤمنون بالآخرۃ حجابا مستورا} کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جو شخص قرآن کریم کی تلاوت کرتاہے اللہ تعالی دنیا اور آخرت دونوںمیں اس کو تکلیف پہنچانے والے ہاتھوں سے اس کی حفاظت کرتا ہے۔حدیث میں آتا ہے جو لوگ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں۔ اسے حفظ کرتے ہیں۔ اسے سمجھنے سمجھانے کا کام کرتے ہیں اللہ تعالی قیامت کے دن انہیں رسولوں کے ساتھ اٹھائے گا۔اور جو شخص قرآن پڑھنے میں تتلاتا ہے اللہ تعالی اسے دوہرا اجر عطا کرتا ہے۔(الحدیث)
اللہ تعالی ہمیں بھی اپنی توفیق سے نوازے اور قرآن پڑھنے، سیکھنے، پڑھانے سکھانے اور اس پر عمل کرنے والی جماعت میں شامل کرے۔ آمین۔
رابطہ۔صدر شعبۂ عربی/ اردو/ اسلامک اسٹڈیز بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری
موبائل نمبر۔9086180380