مدہوش ؔحقیقت پرست اور اعتدال پسند شخص تھے

 جی ایم میر

پروفیسر ( ڈاکٹر) اے جی مدہوش جو اس دارءے فانی سے۲۳ اور ۲۴ فروری ۲۰۲۴کی شب کو رحلت فرما گئے، اپنے آپ میں ایک اعلیٰ تعلیمی ادارہ تھے۔آج ان کے انتقال پر ملال سے اعلی تعلیم کا ایک دور اختتام پذیر ہوا۔تحقیقی دنیا کے روشن ستارے جناب مدہوش صاحب نہ صرف حقیقت پسند اور اعتدال پسند شخصیت کے مالک تھے بلکہ تمام طلبہ و طالبات جن میں میری صاحبزادی بھی شامل ہے ،بلا لحاظ مذہب و ملت اور بغیر کسی معاوضہ کے اعلی تعلیم کے حصول کے سلسلے میں ان کی کاوشوں میں ان کی رہبری اور معاونت فرمائے تھے۔
ماشاء اللہ جہاں تک میری کم علمی کا تعلق ہے،پورے جموں و کشمیر لداخ سے تعلق رکھنے والے محقق طلبہ و طالبات انکے علم و فیض سے بھر پور فایدہ اٹھاتے تھے۔
انکے انتقال سے جو خلا تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں پیدا ہوا،اسے پر کرنا بہت مشکل ہے۔اللہ تبارک تعالی سے دعا ہے کہ مدہوش صاحب کو مغفرت سے نوازے اور جنت الفردوس کے اعلیٰ مقام میں جگہ عنایت فرمائے۔آمین
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ان کی زندگی میں ان کی طرف سے مختلف تصانیف، کے لئے تحریر شدہ تمہیدات میں آخری تمہید میری کتاب ’’سرگزشت ‘‘ کے لئےانھو ں نے تحریر کرکے مجھ ناچیز کو مشکور و ممنوں رہنے کا موقعہ دیا،جو میں نے اس پیغام کے ساتھ منسلک کیا ہے۔
’’سرگزشت‘‘ظاہری طور پر ایک حقیقی واقعات پر مبنی داستانِ زندگی ہے جو زندگی عموماً سبھی جیتے ہیں۔لیکن کچھ لوگ زندگی ایک عام طریقے پر گزارتے ہیںاور کچھ زندگی سے وابستہ چیلنجوں کو اپنا کر دلیرانہ مقابلہ بری ہمت اور حوصلےکے ساتھ انجام دیتے ہیں۔نتیجہ یہ کہ زندگی بڑی دلکش ،دلچسپ اور حیران کن ادوار طے کرتی ہے۔اسی جذبے کے تحت اس کتاب کے مصنف جی ایم میر المعروف گلال کشمیری نے شروع سے آخر تک ایک دریا کے پانی کے بہائو کے واقعات پیش کئے ہیں تاکہ پڑھنے والے نہ صرف اس کہانی سے لطف اندوز ہوں بلکہ اس کتاب میں موجود نقوش سے اپنی رہبری اور سبق حاصل کرلیں۔ چنانچہ میری نظر میں گلال کشمیری کی داستان حیات سرگزشت کا حرف حرف تبرک ہے جسے پڑھ کرقارئین بالخصوص نئی نسل گلال صاحب کے تجربات سے محظوظ ہونگے اور زندگی میں درپیش مشکلات و مسائل کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہونگے،انشاء اللہ
جی ایم میر المعروف گلال کشمیری کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ریاستی حکومت کے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ میں بحیثیت انفارمیشن آفیسر کے فرائض لگ بھگ تین دہائیوںتک انجام دینے کے بعد قومی انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز ،وادی کشمیر کے نامورروزناموں کا کالم نویس ،مارننگ ٹائمز کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر،مضمون نگار ،ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے سکرین پر ایک معروف اینکر ،منفرد رپورٹر ،ترجمہ کار کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ماشاء اللہ آج تک اللہ کے فضل و کرم سے قلم ہاتھ سے نہیںچھوٹا۔میری دعا ہے کہ گلال کشمیری کی عمر میں برکت ہو اور وہ صحت و سلامتی ،عزت،ایمان اور خوشحالی سے باقی ماندہ زندگی گزاریں۔آمین ۔۔۔۔۔۔۔ (پروفیسر ڈاکٹر اےجی مدہوش)
’’کبھی کبھی کسی سے بات کرتے اللہ بہت یاد آتا ہے اور کبھی کبھی اللہ کو یاد کرتے کرتے کوئی انسان یاد آتا ہے۔‘‘