آہ!مولانا انجینئرمیر نذیر احمد

  انجینئر نذیر احمد پانپوری نور اللہ مرقدہ کا شمار وادی کے چند برگزیدہ ، عبقری ، یکہ تاز اور جلیل القدر علماء میں ہوتا ہے ۔انجینئر نذیر احمد پانپوری کو قدرت کی جانب سے وہ شہ زور دماغ عطا ہوا تھا کہ اسلامی معلومات و مقدمات میں عجائب خانہ تھا ، کسی بھی دقیق اور گنجلک موضوع پر جب گل افشانی گفتار فرماتے تو نہایت سادہ اور سلیس زبان میں اس موضوع کی تمام تر جزئیات یوں بیان کرتے کہ سامعین عش عش کرتے ، موصوف نے اپنی دعوتی زندگی کو فقط تقریر تک محدود نہیں رکھا بلکہ چند اہم اور گراں مایہ اسلامی موضوعات پر خامہ فرسائی کر کے اپنے گوہر آمیز قلم کی یادیں قارئین کے سپرد کر دیں ، مولانا انجینئر نذیر احمد میر پانپوری وادی کشمیر میں اپنے عالمانہ استدلال اور فاضلانہ دراکی کی بدولت بے نظیر تھے ، آپ نے آج تک کئی مختلف اور متنوع موضوعات پر آپنے تبحر علمی اور صعود فکری سے مزین و مملو بیانات سے نہ صرف عوام بلکہ ارباب علم و دانش کے قلب و نظر کو مسخر کیا ہے ، موصوف کی شخصیت کا ایک رخ یہ بھی تھا کہ صوفیانہ مزاج و منش کے حامل تھے ، سادہ  وضع قطع ، کسر نفسی ، تکلم میں توازن ، چال ڈھال میں آہستہ خرامی ، چہرے پر پر رونق متانت ، ان اوصاف حمیدہ کے دلاویز مرقع سےانجینئر نذیر احمد میر پانپوری کی سحر انگیز شحصیت کی تشکیل ہوتی ہے ۔انجینئرنذیر احمد پانپوری صاحب کی انفرادیت یہ بھی ہے کہ وہ ’’الفضل ما شھدت بھا الاعداء ‘‘کے عملی نمونہ تھے ، موصوف کی گفتگو سے نہ صرف آپ کے حلقہ ارادات سے منسلک و مربوط مستفید ہوتے بلکہ دیکر مسالک کے افراد بھی بغیر اختلاف کے فیضاب ہوتے اور آپ کی علمی جلالت و شہامت کے مدحیہ قصیدے پڑھنے پر آمادہ ہوجاتے ۔ادارہ تحقیقات امام احمد رضا بارہمولہ کشمیر کی دعوت پر کئی مرتبہ بارہمولہ تشریف لائے اور گورنمنٹ ڈگری کالج کے پرشکوہ آڈی ٹوریم میں ’’اسلام ۔ امن و سلامتی کا پاسپان ‘‘کے موضوع پر ایسی علمی گفتگو کی کہ وہاں بیٹھے اساتذہ ، طلباء اور عوام کی آنکھیں کھلی رہ گئیں ۔مرکزی جامع مسجد اویس قرنی بارہمولہ میں برصغیر کے نامور فقیہ ، مجتہد اور مفکر امام احمد رضا خان کی شش جہات ہستی پر منعقد تاریخی کانفرنس میں’’امام عشق و محبت امام احمد رضا خان ؒ کی یگانہ روزگار ہستی پر ایسی فاضلانہ گفتگو کی کہ موضوع کا حق ادا کر دیا ۔بہر کیف آج انجینئر نذیر احمد پانپوری کی علمی پامردی اور شخصی صلابت کو موت نے زیر کر لیا ، اور وادی کے اس ہر دلعزیز عالم و فاضل نے اپنی بے بہا یادوں کو ہمارے پڑمردہ دلوں کے حوالے کیا ، ہم نم آنکھوں سے آپ کی علمی اور فکری ہستی کو خراج نیاز پیش کرتے ہیں ، جس جگہ آپ پیوند تراب ہوئے وہاں عقیدت کے گوہر لٹاتے ہیں۔اللہ کریم آپ کی قبر کو بقعہ نور بنادے ، اور آپ کی دینی کدوکاوش کو شرف دوام سے ہمکنار فرمائے۔ 
)پی ایچ ،ڈی ،اسکالر سینٹرل یونی ورسٹی )