عید خریداری اسراف سے بچیں اور رب کو راضی کریں

خوشی کا کوئی بھی موقع انسانی روح کو سیراب کرتا ہے۔ اگر خوشی اجتماعی ہو تو یہ اُس ایک ایسے دریا کی مانند ہے جو باغ کے بیچوں بیچ سے بہتا ہے اور ہم اس مسحور کن ماحول میں کہیں کھو جاتے ہیں۔ عید خوشی ، مسرت اور اطمینان کا ایک ایسا ہی موقع ہے۔ لیکن گزشتہ چند برسوں کی طرح اس سال بھی عید تو آئی ہے لیکن خوشی کے آسمان پر غم کے کالے بادلوںکا ڈھیرہ ہے۔ہم سب جانتے ہیں کہ مابعد کورونا وبا ءعالمی کساد بازاری نے ہماری زندگی اور اس زندگی کے حسین و جمیل لمحات و مواقع کے ساتھ کیاکیا ہے۔مایوسی کے اس ماحول میں جشن منانے کاایک دن ہمیں راحت و فروانی فراہم کرسکتا تھااور ہمارے ملول و مضطرب دلوں کو ٹھنڈک پہنچاکر ہمارے ارد گرد چہار سو جو مایوسی کے گھنے بادل چھائے ہوئے ہیں کیونکہ مہنگائی ،کساد بازاری اور اقتصادی مندی نے لوگوںکا جینا دوبھر کردیا ہے ۔آج حالت یہ ہے کہ عرفہ سے محض ایک دن قبل مارکیٹ میں وہ گہما گہمی نہیں دیکھی گئی جو روایتی طور عید سے قبل دیکھی جاتی تھی۔اس کی وجہ صاف ہے کہ لوگوںکے پاس عید خریداری کیلئے پیسے دستیاب نہیںہیں اور محتاجی و مفلسی نے ہزارہا کنبوں میں ڈھیرا ڈالا ہوا ہے۔ یہ عید ان تمام چیزوںسے خالی ہے جو اسے ایک تہوار بنا دیتے تھے تاہم اس کے باوجود یہ ایک اہم موقعہ ،لمحہ یا تہوار ہے۔ہم پورا ایک مہینہ روزدار رہے اور اللہ کی قربت حاصل کرنے کی بے انتہا کوششیں کیں۔اب یہ وقت ہے کہ ہم اللہ کا شکر بجا لائیں اُن تمام رحمتوں اور برکتوں کیلئے جو رمضان کا مہینہ ہمارے لئے لیکر آتا ہے۔

 

اب وقت آگیا ہے کہ اڑوس پڑوس کے لوگوں سے زیادہ معنی خیز طریقوں سے رابطے استوار کئے جائیں اور اس موقع پر لوگوں سے رابطہ مستحکم کرنے کااس سے بہتر اور افضل طریقہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ ہم اس موقع پر اپنی دولت اوراپنے وسائل کو اپنے مستحق پڑوسیوں میں بانٹ دیں۔گزشتہ چار برسوں کے حالات نے لوگوں سے اُن کا روزگار چھین لیا ہے ،اس ناگہانی قہر نے لوگوں کے لئے دو وقت کی روٹی کے سادھن ختم کر دئے ہیں۔کل تک جو ہاتھ دوسروں کو دینے کیلئے اٹھا کرتے تھے ،آج وہ ہاتھ لینے والوں میں شامل ہوگئے ہیں ۔کل تک جہاں امیری کی چکا چوند ہوا کرتی تھی ،آج وہاں غریبی نے ڈھیرہ ڈالا ہوا ہے۔اس سے زیادہ المناک کیا ہوسکتا ہے۔ ان حالات میں عید منانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کیلئے راحت کا ذریعہ بنیں۔ اور ہاں یہ موقع ہے کہ رب کائنات کے سامنے ہمیں ان بحرانوں سے نجات دلانے کے لئے گڑ گڑا کر دعائیں کریں۔ خدا ہمیں موجودہ سبھی بحرانوں سے نجات دے اور خالق کائنات عمومی زندگی کی خوشیوں کو پھر سے بحال کردے ۔آمین گوکہ اس عید پر ہر سو ماتمی فضاء ہے اور ہر آنکھ نمناک ہے لیکن اس کے بعد چونکہ یہ اللہ ذوالجلال کی جانب سے عطا تہوار ہے تو اس تہوار کی مناسبت سے روزنامہ کشمیر عظمیٰ اپنے تمام قارئین کرام کو پیشگی عید کی مبارک باد پیش کرتا ہے تاہم اس مبارک بادی کے ساتھ ایک گزارش بھی ہے۔خدا کیلئے اسراف سے باز رہیں ۔فضول خرچی اللہ کو قطعی پسند نہیں ہے ۔اعتدال سے کام لیں اور اخراجات محدود رکھیں اور جو پیسہ بچتا ہے وہ اڑوس پڑوس میں مستحقین میں تقسیم کریں تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکیں۔بلا شبہ آپ صدقہ فطر اور زکواۃ ادا کرچکے ہونگے یا کریں گے لیکن وہ ہم سب پر لازم ہے ۔اس کے علاوہ ہم عید خریداری کے نام پر فضول خرچی کا جو بازار گرم کردیتے ہیں،اُس سے بچنا ہے اور اُتنی ہی خریداری کرنی ہے ،جتنی واجب ہے اور باقی بچی رقم ضرورتمندوں میں تقسیم کرنی ہے تاکہ کم از کم اس خوشی کے تہوار میں ہمارے سماج کے سبھی لوگ شامل ہوسکیں۔کہیں ایسا نہ ہوکہ آپ اپنے گھر میں دس پکوان بنائیں اور آپ کے پڑوس میں حالات کے ستائے شہری کے پاس ایک پکوان بھی دستیاب نہ ہو۔اگر ایسا ہوا تو اللہ کا غیض و غضب ہم پر نازل ہوگا ۔اس لئے اللہ کی ناراضی سے بچنے اور خالق کائنات کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے فلسفہ رمضان کو عملی جامہ پہنائیں اور تذکیہ نفس کا عملی مظاہرہ کرکے اپنی خوشیوںمیں دوسروں کو شامل کریں تاکہ ہمارا رب ہم سے راضی ہو۔