بارشوں کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال

رواں ماہ کے دوران وادی ٔ کشمیر میں وقفہ وقفہ کے بعد جس انداز سے بارشیں ہونے کا سلسلہ رہا ،وہ ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔جبکہ کچھ بالائی علاقوں ہلکی برف باری بھی ہوئی ہے،جس کے نتیجے میں لوگوں کے روز مرہ زندگی کے کام کاج میں زبردست خلل پڑرہا ہے،جبکہ لوگوں کے ذہنوںمیں سیلابی صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ بھی لاحق ہوگیا ہے۔ظاہر ہے کہ مسلسل بارشوں کے نتیجے میں جہاں مختلف علاقوں کے ندی نالے پانی سے بھر گئے ہیں وہیں دریائے جہلم کے سطح آب میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے ،اگرچہ محکمہ فلڈکنٹرول کی طرف سے جاری بیان کے مطابق فی الحال سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں ہے، جہلم اور ندی نالوں کی سطح آب میں اضافے پر اُن کی گہری نظر ہےاور کسی بھی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے محکمہ الرٹ ہے،تاہم ندی نالوں اور دریائے جہلم کے نزدیک رہنے والے لوگوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان کے کناروں پر جانے سے گریز کریں تاکہ پھسلن کی وجہ سے کوئی حادثہ پیش نہ آئے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلسل بارشوں سے شہر سرینگر اور دیگر اضلاع میں نکاس آب کی عدم دستیابی کے باعث جس طرح اہم شاہراہوں،رابطہ سڑکوں اور گلی کوچوں نے جھیلوں اور نالوں کی شکل اختیار کرلی ،وہ ایک تشویش ناک امر سے کم نہیں ہے،اس صورت حال سے جہاں بیشترسڑکوں پر آمدروفت میں زبردست خلل پڑاہے ،وہیںبارشوں کے پانی بیشتر رہائشی مکانوں میں بھی گھُس گیاہے۔چنانچہ جب بارشوں کے نتیجے ہمارے یہاں اس صورت حال کے نظارےسامنے آجاتے ہیں ،تو اُس وقت یہاں کی حکومت کی طرف سے عوامی فلاح و بہبودکی خاطر اٹھائےگئے اقدامات اور کئے گئے کاموںکے دعوئوں کے اصل حقائق کا پردہ فاش ہوجاتا ہےاور حکومتی اداروں کی کارکردگیوں کی قلعی کھُل جاتی ہے،اور یہ صورت حال بھی عیاں ہوجاتی ہے کہ سرکاری انتظامیہ کی طرف وادی ٔ کشمیر کے اطراف و اکناف سمیت شہر سرینگر کو آلودگی سے صاف و پاک رکھنے اور عوام کو درپیش مسائل دور کرنے کے لئے کس طرح کی کوششیں کی گئی ہیں یا کون سے ایسے مثبت اقدامات اٹھائے گئے ہیں،جن سے لوگوں کو راحت پہنچتی ہے؟موسم سرما ہو یا موسم گرما ،برف باری ہو یا بارشیں،عوام الناس کے لئے پیدا ہونے والے مسائل میںکسی طرح کی کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے۔ظاہر ہے کہ ہمارے یہاں کے زیادہ تر ناکارہ اور خستہ حال ڈرنیج سسٹم،ٹوٹے پھوٹے فُٹ پاتھوں،کھنڈرات میں تبدیل شدہ سڑکوں اور گلی کوچوںنے لوگوں کو پہلے ہی مختلف مسائل و مشکلات سے دوچار کرکے رکھا ہے اور اب مسلسل بارشوں نےان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے۔بیشتر نشیبی علاقوں میں نکاس آب کی عدم دستیابی کے باعث مختلف بستیوںکے ارد گرد گندے پانی کے جوہڑ پیدا ہوگئے ہیں،جو گرمیوں کے ایام میںناسور کی شکل اختیار کرکے فضا اور ماحول کو مزید پراگندہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیںگے۔عوام میںعام تاثر یہی ہے کہ حکومت لوگوں کے مسائل حل کرنے اور عوامی بہبود کے کاموں کو نظر انداز کررہی ہے۔اہم نوعیت کےعوامی مسائل حل کرنے میں دل چسپی نہیں لے رہی ہے۔کیونکہ جس رفتار کے ساتھ شہر اور دوسرے اضلاع کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے،اُسی رفتار سے عوامی مسائل بھی بڑھ رہے ہیں،ان مسائل کو حل کرنے کے لئے حکومت کو جس تجزیے اور جس پیمانے پر منصوبہ بندی ،پروگرام اور حکمت عملی کے تحت اقدامات اُٹھانے چاہئے تھے۔ایسے اقدام یا حکمت عملی کہیں بھی نظر نہیں آرہی ہے۔ہر طرف وہی ناکارہ منصوبہ بندی ،وہی خستہ نظام ،وہی زنگ آلودہ پالیسی،وہی ناقص حکمت عملی اور وہی روایتی کام نظر آرہے ہیں،جو آج تک ناکام ثابت ہورہے ہیں۔جبکہ حق بات یہ بھی ہے کہ ہمارے انجینئرنگ شعبوں کی کارکردگی کچھ زیادہ ہی ناقص دکھائی دے رہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وادیٔ کشمیر میں انجینئرنگ شعبے محض برائے نام کے قائم ہیں۔آج بھی اگر وادی کے اطراف و اکناف کے دیہات ،دور دراز علاقوں میں عموماًاور شہر سرینگر کے گنجان آباد علاقوں میں انجینئرنگ شعبوں کی طرف سے کئے جارہے کام کا جائزہ لیا جائے تو صورت حال میں کسی تبدیلی کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔آج بھی شہر اور دیہات کی مختلف کالونیاں،سڑکیں اور گلی کوچےناقص انجینئرنگ سسٹم سے بارشوں کے پانیوں میں ڈوبی ہوئی ہیں اور اب زرِ کثیر اخراجات سے تعمیر شدہ سمارٹ سٹی کے نکاس آب کا ناکارہ نظام بھی ناقص انجینئرنگ کا بین ثبوت ہے۔ریاستی انتظامیہ لے لئے بارشوں کے نتیجے میں پیدا شدہ صورت حال ایک لمحۂ فکریہ ہے۔