بچوں کی ضد اور والدین کا طرزِ عمل

ہمارے معاشرے کےاکثر والدین یہ شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے بچے ہماری بات نہیں مانتے، ہر بات پر ضد کرتے ہیں۔ بچوں کی یہی ضد آگے چل کر نہ صرف خود ان کے لئے بلکہ دوسروں کے لئے بھی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ والدین کو چاہئے کہ وہ شروع سے ہی بچوں کی تربیت میں ان عوامل کو مد نظر رکھیں جو بچوں کی شخصیت بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اگر بچہ ضدی ہے تو سب سے پہلے اُن وجوہات پر غور کریں،جن کی وجہ سے وہ ضد یا غصہ کرتاہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کا بچہ جس قسم کا رویہ اپنا رہا ہے،عین ممکن ہے کہ گھر کے کسی فرد کا رویہ بھی اسی قسم کا ہو،یعنی اس فرد کی دیکھا دیکھی میں وہ ضدی پن اپناتا ہو۔حق تو یہی ہے کہ بچے اپنے ماحول سے زیادہ سیکھتے ہیں،ایسی صورت میں بچے ماحول سے ضد یا غصہ کرنے کی عادت اپنا لیتے ہیں۔یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے موقف یا اپنی بات سے پھر جاتے ہوں،اور وہ اسی کا ردِ عمل ظاہر کردیتا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اُسے کسی غلطی پر خوب ڈانٹا جاتا ہے اور پھر فوراً ہی پیار بھی کر لیا جاتاہے۔اس طرح بچہ آپ کی کہی ہوئی کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا اور پھر اُس کی یہ عادت پختہ ہو جاتی ہے۔یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ اکثر والدین بچوں کے رونے دھونے سے گھبرا جاتے ہیں اور فوراً ان کی خواہش کو پورا کر دیتے ہیں۔یاد رکھیں! بچے اکثر اپنے رونے دھونے کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔اس لئے آپ پہلے اس بات پر غورکریں کہ آیا وہ کسی تکلیف کے تحت رو تو نہیںرہا ہے یا محض اپنی بات منوانے کے لئے ضد کر رہا ہے۔اگر بچہ رو دھو کر اپنی بات منوانے کی کوشش کر رہا ہے تو اْسے نہ صرف سختی سے ڈانٹیں،بلکہ نظر انداز کریں۔ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کی توجہ کسی اور طرف لگا دیں۔جب آپ یہ جان لیں کہ آپ کے بچے کے ضدی پن کی وجہ کیا ہے تو اس کے تدارک کی کوشش کریں۔یہ بات ذہن نشین کریںکہ بچہ پیدائشی ضدی نہیں ہو تا،بلکہ یہ آپ کی تر بیت پر منحصر ہے کہ وہ کس روپ میں ڈھلتا ہے۔بچوں کی تمام تر اْمیدیں ماں باپ سے وابستہ ہوتی ہیں اور والدین بھی فطری محبت کے باعث مجبور ہو کر بچے کی جائز و ناجائز بات مان لیتے ہیں۔والدین کو سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہئے کہ بچہ کس چیز کے لئے ضد کر رہا ہے۔ اگر مذکورہ چیز حاصل کرنے کی خواہش بے جا نہیں تو اُسے پورا کرنے کا یقین دلائیں اور اپنی حیثیت کے مطابق پورا کرنے کی کوشش کریں۔اگر بچہ کسی ایسی چیز کے لئے ضد کر رہا ہے،جوکہ اُس کے لئے مضر ہے یا آپ کی حد سے باہر ہے تو اسے نرمی سے سمجھائیں کہ یہ شے اس کے لئے نقصان دہ ہے۔بچوں سے ہمیشہ واضح الفاظ میں بات کیجئے۔ انھیں بتائے کہ گھر میں کس طرح رہنا ہے ۔بچوں کے بے جا رونے دھونے سے ہر گز پریشان نہ ہوں،بلکہ انھیں نظر انداز کریں اور کسی تشویش میں مبتلا نہ ہوجائیں تاکہ وہ دوبارہ رونے سے باز آجائیںاور جب بھی کسی چیز کے لئے ضد کرے تو فوری طور پر اس کا دھیان بٹانے کی سعی کریں۔یا رہے کہ بچوں کے سامنے اچھی عادات کا مظاہرہ کریں، تاکہ بچے بھی ایسی ہی عادات اپنائیں۔ بچوں کی تربیت میں محض سختی یا بے جا پیار سے کام لینے کے بجائے درمیانہ راستہ اپنائیں اور انھیں موقع کی مناسبت سے سمجھائیں۔