زرد انقلاب سے کپوارہ کے کسانو ں میں مسرت | ضلع میں6500ایکڑاراضی پر سرسوں کی بھرپورفصل تیار

اشرف چراغ

کپوارہ// گزشتہ سال کے مقابلے میں امسال کپوارہ بھر میں زرد انقلاب نے کسانو ں کے پژمردہ چہرو ں پر مسرت لائی ہے کیونکہ ضلع کے متعدد علاقوں میں سرسو ں کی بھر پور فصل تیار ہے اور اگلے مہینے یہ فصل پوری طرح سے تیار ہو گی ۔کسانوں کا کہنا ہے کہ محکمہ زراعت کے مفید مشورو ں کا ثمر ہے کہ کسانو ں نے یہا ں کے وسیع رقبو ں پر سرسو ں کی کاشت کا انتخاب کیا اور اب انہیں اس کا بھر پور صلہ ملا ہے اور امسال یہا ں سرسو ں کی بھاری پیدا وار ہوئی ہے جس سے کسانوں خوش ہیں ۔گلگام کے ایک کسان کا کہنا ہے کہ سرسو ں کے تیل کے فصل کی اتنی بھر پور کا شت کبھی نہیں دیکھی گئی جس کا اس سال انہو ں مشاہدہ کیا ۔ان کا کہنا ہے کہ گلگام میں سینکڑو ں کنال سے زائد اراضی پر سرسو ں کی کاشت کی گئی ہے ۔ضلع کے کاشتکارو ں میں دوہری فصل کا شت کرنے کا تصور ختم ہوگیا تھا کیونکہ کئی سال تک کسانوں نے سرسو ں کے فصل کے لئے بھیج تو بوئے لیکن فصل نہ بن سکی لیکن محکمہ زراعت کی مو ثر کوششوں سے یہ دوبارہ زندہ ہورہا ہے اور کئی سال کے وقفے کے بعد ضلع کے متعدد علاقوں میں آج زرد انقلاب آیا ہے ۔ایک اور کسان کا کہنا ہے کہ محکمہ زراعت کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میں ہمیں مفت بھیج فراہم کئے گئے اور ہم ان نے کی نگرانی میں یہ فصل تیار کی، تاہم جن علاقوں میں کسان سرسو ں کی بھر پور فصل تیار ہو کر حیران ہو کر رہ گئے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ امسال اس قدر سرسو ں کا فصل تیار ہوئی ہے کہ مجھے امید ہے کہ مجھے بازار سے کھانے کا تیل لانے کی کوئی بھی ضرورت نہیں ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اس سال مجھے اضافی تیل کی توقع ہے جو یقینی طور پر میری معیشت کو فرو غ دے گا ۔ان کاکہنا ہے کہ ستمبر کے بعد ضلع میں دھان کی فصل تیار کر کے زمین کو بے کار چھو ڑ دیا جاتا ہے لیکن میں تمام کسانو ں کو مشورہ دیتا ہو ںکہ وہ بھی سرسوں کی فصل تیار کرنے کے لئے کمر بستہ ہو جائیں ۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرسو ں کی فصل تیار کر کے اس کو مشین میں تیل تیار کرنے کے لئے دور کار خانے پر جانا پڑتا ہے جو ان کے لئے مشکل ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے علاقہ میں تیل تیار کرنے ولی مشین نہیں ہے جس کے لئے ہمیں چوگل ہندوارہ جانا پڑتا ہے جہا ں ہم سرسو ں کے فصل کو پسنے پر مجبور ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ انتظامیہ بلاک سطح پر سرکار کی کئی سکیمو ں کے تحت بے روز گار نوجوانو ں کو مشین کے لئے مدد کریں تاکہ کسانو ں کو بھی سرسو ں کا فصل سے تیل تیار کرنے میں آ سانی ہوگی اور بے روز گار نوجوانو ں کو روز گار بھی مل جائے گا ۔محکمہ زراعت کے ٹیکنکل آفیسر اشفاق احمد کا ماننا ہے کہ اگر ضلع میں سارے کسان محکمہ کی سکیمو ں کا فائد اٹھائیں گے تو وہ دن دور نہیں ہیں جب پورے ضلع میں کسان دوہری فصل تیار کر کے اپنی معیشت کو ٹھیک کریں گے ۔ان کا کہنا ہے کہ محکمہ نے گزشتہ دو سالو ں کے دوران کسانو ں کو جو مشور ہ دیا ہے اس کا ثمر ان کا آج مل رہا ہے ۔ اس حوالہ سے انچارج چیف ایگرکلچرآفیسر کپوارہ یودوندر سنگھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ضلع میں 68ہزار ہیکٹر اراضی ہے جسمیں با غبانی بھی شامل ہے لیکن اس سال 6500ہیکٹر اراضی پر سرسو ں کی فصل تیار کی گئی جو گزشتہ سالو ں سے قدرے بہتر ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ سرسو ں اور دیگر فصلو ں کے لئے ضلع میں 20ہزار ہیکٹر اراضی بہترین ہے اور جو باقی اراضی ہے اس میں سیلاب کا خطرہ رہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب تک جو سرسوں کی فصل تیار ہوئی اس سے ضلع میں 18فی صدی کسانو ں کو فائدہ ملا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ کسان ایسے ہیں جو مویشیو ں کے ڈر سے اکتوبر نومبر مہینے میں اس لحاظ سے سرسو ں گندم کی فصل تیار نہیں کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سرسو ں ان ہی مقامات پر تیار ہوتی ہے جہا ں پانی جمع اورسیلاب کا خطرہ نہیں ہوتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ضلع میں 10لاکھ آ بادی ہے اور اس کے لئے ڈیڑھ لاکھ لیٹر تیل کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر دستیاب اراضی پر سرسو ں کی پیداوار تیار ہوتی تو اس سے33فی صدی ضروریات پوری ہوتی ہے۔انکا کہنا ہے کہ پہلے پھاٹک کا ایک سسٹم تھا اور لوگ اپنے مویشیو ں کو بند رکھتے تھے تاکہ کسانو ں کے فصل کو نقصان نا پہنچے لیکن اب ایسا نہیں ہے اور انتظامیہ کو یہ سسٹم دوبارہ شروع کرنا چایئے تاکہ کسان دوہری فصل تیار کرنے کو ترجیح دیں گے ۔ان کا کہنا ہے کہ محکمہ زراعت کی کوشش ہے کہ وہ کسانو ں کی رہنمائی کر کے ان سرکار کی ہر سکیم میں لائیں ۔