موسمی حالات سے میوہ با غات کو نقصان تخمینہ لگانے کیلئے محکمہ باغبانی متحرک،رپورٹ چند روز میں پیش ہوگی

 بلال فرقانی

سرینگر//وادی میں گزشتہ کئی روز سے طوفانی بارشوں اور تیز ہوائوں کے نتیجے میں میوہ باغات میں ہوئے نقصانات کو میوہ صنعت کیلئے ایک چلینج قرار دیتے ہوئے میوہ تاجروں و کاشتکاروں کی10انجمنوںنے مشترکہ طور پر سرکار سے مطالبہ کیا کہ نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور امکانی بیماریوں کیلئے ماہرین کی ٹیم کو روانہ کیا جائے تاکہ بروقت تدارک کیا جاسکے۔ میوہ باغات میں فی الوقت سیب،ناشپاتی اور گیلاس سمیت دیگر پھلوں کے شگوفے پھوٹ چکے ہیں اور ان شگوفوں کو بارشوں اور ہوائوں سے کافی نقصانات پہنچنے کا احتمال ہوسکتا ہے۔ کشمیر ویلی فروٹ گروورس کم ڈیلرس یونین کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر کچھ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے جبکہ نقصانات کا پتہ لگانے میں ایک ہفتہ درکار ہے۔ انہوں نے کہا ’’ پھلوں کے شگوفوں کو سرد موسم،تیز ہوائوں اور موسلا دار بارشوں سے ہوئے نقصانات کا پتہ لگنے میں ایک ہفتے کا وقت لگتا ہے،کیونکہ موسمی صورتحال سے میوہ کو لگی بیماریوں کو ابھرنے میںا تنا وقفہ درکار ہوتا ہے‘‘۔ اس سلسلے میں10میوہ تاجروں اور کاشتکاروں کی انجمن کے اتحاد کا مشترکہ اجلاس کشمیر ویلی فروٹ گروورس کم ڈیلرس یونین کے جھنڈے تلے پارمپورہ منڈی میںاتحاد کے صدر بشیر احمد بشیر کی سربراہی میں میں منعقد ہوا جس میں کہا گیا جس میں حالیہ ژالہ باری، طوفانی ہواؤں اور مسلسل بارشوں سے میوہ باغات اور پھلوں کو بھاری نقصان پر بھی غور کیا گیا۔ میٹنگ میںسرکار سے اپیل کی گئی کہ تمام اضلاع میں زرعی یونیورسٹی کشمیر اور انتظامی افسران پر مشتمل ماہرین پر مشتمل ٹیم کو نقصانات کا پتہ لگانے اور تدارک کیلئے روانہ کیا جانا چاہئے تاکہ باقی فصل کو بیماریوں سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے حکومت سے مطالابہ کیا کہ اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہنگامی طور پر فصل بیمہ کا اعلان کیا جانا چاہئے۔یونین کے سربراہ بشیر احمد بشیر نے بتایا کہ گزشتہ چند برس قبل میوہ صنعت طوفانی بھنور میں ہچکولے کھا رہی ہے اور اب موسم کی مار نے انہیں کافی ناامید کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے وقت ہوائوں اور بارشوں کی صورتحال کی وجہ سے جنوب و شمال میں جو تباہی دیکھنے کو ملی ہے،اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ میوہ صنعت کو کس قدر نقصانات سے دو چار ہونے کا احتمال ہے۔