رشتے

بارشیں تھم چکی تھیں اور اب دھوپ کی سنہری کرنیں موسم میں میٹھا میٹھا سا نکھار لانے کے لئے بے تاب ہورہی تھیں۔ میں قلم اور رائیٹنگ پیڈ ہاتھوں میں لے کر کمرے سے باغیچہ میں چلا آیا۔ باغیچے میں ایک خوشگوار اور خوش کن تبدیلی کا احساس ہور ہا تھا۔ میں لکھنے کے لئے ابھی من بنا ہی رہا تھا کہ میری بیوی بے آواز قدموں سے آئی اور ایک لمبی سانس لے کر اپنی مخصوص کرسی پر بیٹھ گئی ۔ چند لمحے بعد ہماری بہو بھی اپنے ہاتھوں میں ایک موٹی سی کتاب تھامے ہم سے ذرا دورا اپنی مخصوص کرسی پر بیٹھ کر کتاب کے اوراق الٹ پلٹ کرنے لگی ۔
خاموشی بانیچے کو اپنی آغوش میں لے چکی تھی کہ دفعتاً ایک چڑیا جانے کہاں کے اُڑتی اُڑتی آئی اور سرسبز گھاس پر گھومنے پھرنے لگی ۔ شاید کھانے کے لئے کچھ تلاش کر رہی تھی ۔ میں اُس کے حرکات و سکنات دیکھ ہی رہا تھا کہ ایک اور چڑیا نمودار ہوئی۔ وہ بھی گھومنے پھرنے لگی ۔ گھاس میں کچھ تلاش کرنے لگی ۔ شاید وہ بھی بھوکی تھی ۔ اچانک دونوں قریب آکر ایک دوسرے کے پر نوچنے لگیں۔

’’ان کو کیا ہو گیا؟‘‘۔۔۔۔۔ میری بیوی نے جاننا چاہا۔
’’بابا ان کو بھگا دیجئے‘‘۔۔۔۔ ۔ بہو نے کہا۔
’’ ضرور ان کا کوئی رشتہ ہو گا تب ہی تو ایک دوسرے کے پر نوچ رہی ہیں ۔‘‘
’’رشتہ۔۔۔ کیسا رشتہ۔۔۔ میری بیوی اور میری بہو کی آواز ‘‘
میری بیوی اور میری بہو کی آواز ایک ساتھ سنائی دی۔
’’ساس بہو کا رشتہ ہو سکتا ہے۔‘‘ میں نے آہستہ سے کہا۔
اور چڑیوں کو وہاں سے بھگا دیا ۔

���
لل دید کالونی گوری پورہ لنک روڑ راولپورہ سرینگر ،موبائل نمبر؛99066771363