خودتسکینی کا عالمی دن | وادی میں3سے 14سال کے 3فیصد بچے نفسیاتی بیماری کے شکار

پرویز احمد
سرینگر //کشمیر میں 2فیصد بچے خودتسکینی (Autism) کی نفسیاتی بیماری کے شکار ہیں۔ خودتسکینی کے عالمی دن کے موقع پر وادی میں ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ خود تسکینی کی بیماری کا نوزائد بچوں میں پتہ لگانا ناممکن ہوتا ہے اور بولنے ، چلنے اور افراد خانہ سے رابطہ کرنے میں شرم محسوس کرنے والے بچوں کا 3سال کی عمر سے قبل معائنہ کرنا لازمی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری بچوں کی ذہنی نشوونما میں کمزوری کی
وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ خود تسکینی کی بیماری 3سے 14سال تک کے بچوں میں پائی جاتی ہے اور اس کی اہم علامتوں میں تین سال تک بات نہ کر پانا، کسی سے آنکھیں نہ ملانا اور روز مرہ کی سرگرمیوں میں شرکت کرنے سے پرہیز کرنا ہے۔ کاٹھی دروازہ میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیرو سائنسز میں ماہر نفسیات ڈاکٹر بلال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اسپتال آنے والے افراد میں اس طرح کے متاثر بچے ضرور ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا ’’ یہ بیماری 14سال تک کے بچوں میں پائی جاتی ہے اور 3سال سے قبل بچوں میں اس کی کوئی بھی علامت نہیں ہوتی ہے۔ ڈاکٹر بلال نے بتایا ’’ شعبہ چیلڈ سائیکولوجی میں آنے والے اکثر بچے تاخیر سے معائنہ کیلئے آتے ہیں اور اس لئے بعد میں اس بیماری کے اثرات کو کم کرنا مشکل بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا ’’ اس بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کی صحیح تعداد کسی کو معلوم نہیں کیونکہ اس کے بارے میں ابتک کوئی بھی وسیع سروے نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند اسپتالوں میں ادارے کی بنیاد پر تحقیق کی جاتی ہے لیکن یہ تحقیق بھی بیماروں کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانے میں مدد گار نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر بلال نے بتا یا ’’ بچہ 3سال تک بات نہیں کرپاتے اور نہ ہی اپنے خیالات کا اظہار کرپاتے ہیں ۔انہوں نے کہا ’’ حیرت کی بات یہ ہے کہ کچھ والدین اس بیماری کو موروثی بتاتے ہیںلیکن یہ موروثی نہیں بلکہ ذہنی نشوونما میں کمزوری کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلہ میں ادویات اور والدین کی تربیت کے ذریعے بیماری کی روکتھام کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری کے مکمل خاتمہ میں تحقیق کی عدم موجودگی ہے اور اس لئے یہ بیماری وادی سے ختم نہیں ہورہی ہے۔