بائیکاٹ کا فائدہ اٹھا کر اقتدار میں رہنے والی جماعتیں انتخابات کو لیکر عوام کو گمراہ کرنے کے درپے کسی سے کوئی حق نہیں چھینا گیا ، ڈی ڈی سی اور بی ڈی سی انتخابات میں عوام کی بھاری شرکت عیاں:چُگ

 

نیوز ڈیسک

جموں// بی جے پی کے قومی جنرل سیکرٹری اور جموں کشمیر انچارج ترون چُگ کا کہنا ہے کہ بائیکاٹ کا فائدہ اٹھا کر اقتدار میں رہنے والی جماعتیں اب جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کو لیکر عوام کو گمراہ کر رہی ہیں۔انہوںنے کہا کہ انتخابات کا اعلان الیکشن کمیشن آف انڈیا کے دائر اختیار میں ہے ۔ ایک انگریزی روزنامہ کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران چُگ نے نیشنل کانفرنس ، کانگریس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کو لیکر لوگوں میںالجھن پیدا کرنے کا الزام لگایا۔ترون چگ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر، عمر عبداللہ، مفتی خاندان یا نہرو گاندھی خاندان، سبھی اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں ابہام پیدا کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوںںے کہا کہ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اسمبلی انتخابات کا انعقاد جموں و کشمیر کے لوگوں کا حق ہے اور حکومت انہیں اس حق سے محروم کر رہی ہے چگ نے کہا ’’کون ان سے اس حق سے انکار یا چھین رہا ہے؟، پنچایت، بلدیاتی اور ڈی ڈی سی انتخابات منعقد ہوئے اور لوگوں نے اپنے نمائندے منتخب کئے۔ لیکن ان پارٹیوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور پھر بھی وہ بی جے پی حکومت پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ جموں کشمیر میں انتخابات نہیں کروا رہی اور لوگوں کو اس حق سے محروم کر رہی ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے لاکھوں رائے دہندگان نے ان انتخابات میں حصہ لیا اور اپنے نمائندوں کو منتخب کیا اس لئے حق سے انکار کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔بی جے پی کے قومی جنرل سیکرٹری نے ان پارٹیوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بائیکاٹ کی سیاست کا فائدہ اٹھا کر 500 ووٹ مانگ کر حکومت میں رہے وہ اب عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔چگ نے کہا کہ ڈی ڈی سی انتخابات میں 20 لاکھ لوگوں نے اپنا ووٹ ڈالا اور 280 امیدواروں کو منتخب کیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کا اعلان الیکشن کمیشن آف انڈیا کو کرنا ہے اور اس نے اس سلسلے میں کارروائی شروع کر دی ہے۔ ووٹر لسٹوں پر نظرثانی کا عمل جاری ہے اور سیاسی جماعتوں سے اعتراضات طلب کیے گئے ہیں۔