ایم ایس ایم ای صنعتوں کی معاونت ضروری | ایف سی آئی کے کا انتظامیہ سے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے پر زور

بلال فرقانی

سرینگر//فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیرنے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور چیف سیکریٹری اتل ڈلو سے ’ایم ایس ایم ای‘ اور حکومت کے درمیان مثبت تعلقات کی تعمیر کے ساتھ ساتھ مختلف سرکاری پالیسیوں اور اسکیموں کے تحت کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی اپیل کی گئی۔ وعدوں کی خلاف ورزی اور حکام کے منفی نقطہ نظر کے بارے میں اپنی حلقہ بندیوں سے موصول ہونے والے منفی تاثرات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایف سی آئی کے نے مختلف ترغیبی اسکیموں کی وقتی منظوری اور تقسیم کیلئے انتظامات اور طریقہ کار پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر کی مختلف صنعتی انجمنوں کے صدور نے فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیرکی مشاورتی کمیٹی سے ملاقات کی تھی تاکہ وہ 2021-30 کی صنعتی پالیسی کے تحت چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کو بالترتیب 3فیصد اور 2فیصد فراہم کیے جانے والے آمدنی اوور مراعات سے فائدہ اٹھانے میں کاروباریوں کی آزمائش کے بارے میں آگاہ کریں۔ یہ ترغیب سالانہ 50 کروڑ مشروط تھی جس میں چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوںاور بڑی اکائیوں کے لیے 2فیصد اور3فیصدکو کم کیا گیا تھا۔ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق کاروباری اداروں کو’ ٹرن اوور‘ مراعات کیلئے اپنی درخواستوں کی حمایت کیلئے مختلف حلقوں سے متعدد دستاویزات اور این او سیز طلب کرتے ہوئے بوجھل طریقہ کار کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے بتایا کہ 27 مارچ کو ڈائریکٹوریٹ آف انڈسٹریز اینڈ کامرس کی طرف سے مستفید ہونے والوں کی فہرست جاری کرنے سے پہلے دعوے قبل از تقسیم آڈٹ اور دیگر غیر سنجیدہ طریقہ کار کا نشانہ بنے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ جان کر ان کو حیرت ہوئی کہ ڈویژنل سطح کی کمیٹیوں کی طرف سے منظور شدہ مراعات میں مزید 85 فیصد کمی کر دی گئی ہے جو اس کے جوہر کو مضحکہ خیز بناتی ہے۔ان کا کہنا تھا’’یہ کتنا مضحکہ خیز ہے کہ سرینگر کے ایک کاروباری اور بارہمولہ کے دوسرے کاروباری کو ایک طویل انتظار اور رسمی کارروائیوں کو پورا کرنے کے بعد بالترتیب 296 اور 539 روپے کی رقم منظور کی گئی ہے‘‘ ۔فیڈریشن صدور نے مزید بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انڈسٹریز اینڈ کامرس کشمیر نے وادی کشمیر کے 371 کاروباری اداروں کے لیے تقریباً 25 کروڑ کے کل فنڈز کے مقابلے میں صرف 3.80 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے جس سے مجموعی علاقائی تفاوت پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔فیڈریشن آف چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر حلقوں کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے، ایڈوائزری کمیٹی نے انہیں یقین دلایا کہ وہ اسکیم میں ان کی کٹوتیوں پر نظرثانی کرنے کیلئے انتظامیہ کے ساتھ مسئلہ اٹھائے گی۔