اننت ناگ ۔راجوری پارلیمانی چنائو دلچسپ مرحلہ میں داخل پہاڑی طبقہ شش و پنج میں

 بھاجپا کی دستبرداری کے بعد این سی اور پی ڈی پی کے مابین راست ٹکر

جاوید اقبال

مینڈھر//اننت ناگ راجوری پارلیمانی حلقہ انتخابات کا فارم بھرنے کا جمعہ کو آخری دن تھا اور اب صاف ظاہر ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنا امیدوار میدان میں نہیں اُتارا ۔جس کے بعد پی ڈی پی ،نیشنل کانفرنس اور اپنی پارٹی کے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا ۔جموں و کشمیر کو یو ٹی کا درجہ ملنے کے بعد پہلی بار اننت ناگ راجوری پارلیمانی حلقہ بنا ہے۔ خطہ پیر پنجال کو اننت ناگ کے ساتھ شامل کر کے نیشنل کانفرنس اُور پی ڈی پی کے امیدواروں کے درمیان دل چسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا ۔کیونکہ پہاڑی طبقہ کو ایس ٹی سٹیٹس کا درجہ ملنے کے بعد لوگوں کا رجحان بی جے پی کی طرف ہو گیا تھا لیکن بی جے پی نے جب اپنا امیدوار میدان میں نہیں اُتارا توحالات بدل گئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پہاڑی طبقہ کا ووٹ جو بڑی تعداد میں خطہ پیر پنجال کے اندر ہے کیا وہ کس کے ساتھ جائے گا ۔پہاڑی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب مرکزی حکومت نے ایس ٹی کا درجہ دیا تو نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ نے کھل کر مخالفت کی تھی جس کے بعد اب لگ رہا ہے کہ ایک دِل چسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا کیونکہ چند دنوں کے اندر خطہ پیر پنجال میں پہاڑی طبقہ کے اندر میٹنگیں ہونے والی ہیں اور طبقہ اپنا آخری فیصلہ لے گا کہ ووٹ کس کو دینا ہے۔