جموں و کشمیر امن اور ترقی کی جانب گامزن؛ دہشت گردی کا “صفایا” کیا جا رہا ہے: امت شاہ

عظمیٰ ویب ڈیسک

نئی دہلی// مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ دفعہ 370 کی آڑ میں، سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں نوجوانوں کو “دہشت گردی کے راستے پر دھکیل دیا گیا”، جو منسوخی کے بعد سے اب “امن” کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
شاہ نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کا “صفایا” کیا جا رہا ہے اور پتھر بازی ماضی کی بات بن چکی ہے۔
جموں و کشمیر کے نیوز چینل گلستان نیوز سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، شاہ نے کہا، “دفعہ 370 سے متعلق غلط فہمیوں کا قلع قمع ہو گیا ہے۔ ہمیشہ کہا جاتا تھا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی اس کی ثقافت، زبان اور شناخت ختم ہو جائے گی۔ پانچ سال گزر گئے؛ کچھ نہیں ہوا ہے”۔
شاہ نے کہا، ”آج کشمیری آزاد کشمیری ہیں۔ ایک افواہ پھیلائی گئی کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے کشمیریت کو خطرہ لاحق ہو کر ہزاروں لوگ کشمیر میں داخل ہوں گے۔ ایسا کچھ نہیں ہوا“۔
اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور خطے کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا۔
شاہ نے کہا، ”میں کشمیر کے لوگوں سے ایک بار پھر کہہ رہا ہوں کہ بھارت میں بہت سی ریاستیں ہیں۔ آج، گجرات میں، گجراتیوں کی اپنی ثقافت ہے، بنگالیوں کی اپنی ثقافت ہے، اور مراٹھی کی اپنی ثقافت ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ اس احساس کا تجربہ کر رہے ہیں“۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی آڑ میں، جو کہ علیحدگی پسند نظریہ کا محرک تھا، نوجوانوں کو دہشت گردی کے راستے پر دھکیل دیا گیا اور پاکستان نے ان کا غلط استعمال کیا۔
امت شاہ نے کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں میں 40,000 سے زیادہ نوجوان مارے گئے۔ آج جموں و کشمیر امن کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔ دو سالہ دربار موو کی روایت ختم کر دی گئی ہے۔ پتھراو¿ تقریباً نہیں بلکہ صفر تک کم ہو گیا ہے“۔
بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاون کے لیے ایک اینٹی کرپشن بیورو تشکیل دیا گیا ہے۔ عوام کا پیسہ ان تک پہنچ رہا ہے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو ہدایت دی تھی کہ جموں و کشمیر میں 30 ستمبر 2024 تک اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔
خطے کی قانون ساز اسمبلی کے آخری انتخابات 2014 میں ہوئے تھے۔