جموں وکشمیر میں جمہوری عمل،ریاستی درجہ کی بحالی ناگزیر:راہول گاندھی لداخ اور جموں وکشمیر کے لوگ مرکزسے ناراض ،یاترا کے دوران بہت کچھ سیکھنے کو ملا

یواین آئی

سری نگر//کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ کشمیر میں سیکورٹی صورتحال سرکاری دعووں کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر حالات واقعی ٹھیک ہے تو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو چاہئے کہ وہ جموں سے کشمیر تک ریلی کا اہتمام کرے انہوں نے مزید بتایا کہ ریاستی درجے کی بحالی کے لئے کانگریس تمام تر وسائل کو بروئے کا ر لائے گی۔دفعہ 370پر ہماری ورکنگ کمیٹی کا نظریہ بالکل واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل اور ریاست کی بحالی ناگزیر ہے اور یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا بنیادی حق ہے۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران لوگوں نے جس طرح پیا ر دیا وہ بیان نہیں کیا جاسکتا۔
ان کے مطابق سفر کے دوران مشکلوں سے ابھرنے کا لوگوں کا عزم مصمم دیکھا۔ انہوں نے کہاکہ اس یاترا سے ہمیں بہت کچھ سیکھنا کو ملا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس یاترا کے دوران سماج کے سبھی طاقتوں کے لوگوں کی بات غور سے سنی۔
جموں وکشمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہاکہ یہاں کے لوگ مرکزی حکومت کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ لداخ اور جموں وکشمیر کے لوگ مرکزسے ناراض دکھائی دے رہے ہیں جس سے مجھے کافی دکھ پہنچا۔
راہل گاندھی کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی درجے کی بحالی جموں و کشمیر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور کانگریس اس کی بحالی کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گی۔
انہوں نے کہا: ‘کانگریس پارٹی آپ اور آپ کے ریاستی درجے کے مطالبے کو بھر پور سپورٹ کرے گی’.
کانگریس لیڈر نے نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ سٹیٹ ہڈ کی بحالی کے لئے کانگریس ہر سطح پر اپنی آواز بلند کرئے گی۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل اور ریاست کی بحالی ناگزیر ہے اور یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا بنیادی حق ہے۔انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں جلدازجلد اسمبلی الیکشن ہونے چاہئے۔
کشمیر کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہاکہ جموں وکشمیر کی سیکورٹی صورتحال کے حوالے سے سرکاری دعوئے حقیقت کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہاکہ پچھلے دو دنوں سے جو کچھ بھی یہاں پر دیکھا اس سے یہ صاف ہوتا ہے کہ حالات ٹھیک نہیں۔
کانگریس لیڈر نے مزید کہاکہ جموں وکشمیر کے موجودہ حالات سب کے سامنے عیاں ہے یہاں پر لوگوں کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا ہے۔
ان کے مطابق اگر واقعی میں یہاں پر حالات ٹھیک ہے تو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو چاہئے کہ وہ جموں سے کشمیر تک ریلی نکال کر دکھائے ؟
ان کے مطابق وزیر داخلہ جموں سے لے کر کشمیر تک یاترا نہیں نکال سکتے ہیں کیونکہ سیکورٹی انہیں اس کی اجازت نہیں دے گی۔
راہل گاندھی نے بتایا کہ کشمیر میں ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات میں عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں، بم دھماکے ہو رہے ہیں، کشمیر پنڈت واپس جانے پرمجبور ہیں اگر اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے حالات ٹھیک ہونے کے دعوئے کئے جائیں تو یہ صحیح نہیں۔
ان کے مطابق کشمیری پنڈتوں کے ٹارگٹ کلنگ کے کئی واقعات رونما ہوئے اور مرکزی حکومت کی جانب سے حالات بہتر ہونے کے دعوئے کئے جارہے ہیں۔
راہل گاندھی نے کہا : یاتر اسری نگر میں اختتام پذیر ہوئی ، اس یاترا کے ذریعے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
انہوں نے کہاکہ لاکھوں لوگوں سے ملاقات کی ، ان سے گفت وشنید کی۔
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر سمیت تمام ریاستوں کے لوگوں سے اچھا رد عمل ملا ہے اور یہ میری زندگی کا بہترین تجربہ تھا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ یاترا کے دوران لوگوں نے دو اہم مسائل اٹھائے جن میں بے روزگاری اور قیمتوں میں اضافہ شامل تھا۔
انہوں نے کہا، ”میں ملک بھر کے تمام لوگوں، میڈیا ، سی آر پی ایف، پولیس اور دیگر لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ”یاترا کے دوران نفرت پیار و محبت کو عام کرنے کا موقع ملا اور میں کافی خوش ہوں“۔
جموں وکشمیر میں یاترا کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہاکہ مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد سے ملاقات کی جو حکومت کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میں جموں و کشمیر میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں اس سے خوش نہیں ہوں، درحقیقت جب میں جموں و کشمیر سے گزرا تو مجھے دکھ ہوا۔
ان کے مطابق مجھے جموں و کشمیر کے لوگوں سے پیار ہے۔ میں یہاں کھلے دل کے ساتھ آیا ہوں تاکہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ میرے خیال میں محبت اور پیار اور سننا ایک طاقتور قوت ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران بی جے پی جنرل سیکریٹری جے رام رامیش ، انچارج جموں وکشمیر رجنی پاٹل ، جے پی سی سی صدر وقار رسول وانی، غلام احمد میر، طاریق حمید قرہ ، رمن بھلا، سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند کے علاوہ دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔