کیجریوال کو کوئی راحت نہیں ای ڈی کی حراست میں یکم اپریل تک کی توسیع

 یواین آئی

نئی دہلی// دہلی کی عدالت نے دہلی شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں پھنسے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی حراست میں جمعرات کو یکم اپریل تک کی توسیع کر دی ہے۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے کیجریوال کی تحویل میں توسیع کی عدالت سے درخواست کی تھی۔راؤز ایونیو میں جج کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے ای ڈی کی درخواست اور کیجریوال کی طرف سے دلائل سننے کے بعد ان کی حراست میں توسیع کا یہ حکم دیا۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو کیجریوال کے خلاف ای ڈی کی طرف سے نمائندگی کر رہے تھے۔دوران حراست تفتیش میں تعاون نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ای ڈی نے عدالت سے سات دن کی اضافی تحویل کی استدعا کی۔ اس نے کہا کہ کیجریوال سے کچھ اور لوگوں کے سامنے پوچھ گچھ کرنی ہے۔

 

اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کیجریوال نے اس کی مخالفت نہیں کی اور کہا کہ جب تک ای ڈی انہیں رکھنا چاہے وہ اس کی تحویل میں رہنے کو تیار ہیں۔ای ڈی کے حکم پر چھ دن کی حراست کی مدت پوری ہونے پر مرکزی تفتیشی ایجنسی نے جمعرات کو انہیں دوبارہ خصوصی عدالت میں پیش کیا۔وزیراعلی نے خود خصوصی عدالت کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ای ڈی کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور اس کا مقصد انہیں کسی بھی طرح سے پھنسانا ہے۔عدالت میں پیش کیے جانے سے پہلے میڈیا کے سوالات کا مختصر جواب دیتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ یہ ایک سیاسی سازش ہے۔ عوام اس کا جواب دیں گے۔”سخت سیکورٹی کے درمیان عام آدمی پارٹی ( آپ ) کے رہنما کیجریوال کو خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں 22 مارچ کو انہیں پوچھ گچھ کے لیے چھ دن کے لیے ای ڈی کی حراست میں بھیجنے کا حکم دیا گیا۔ کیجریوال کی اہلیہ سنیتا کیجریوال بھی عدالت میں موجود تھیں۔ جیسے ہی عدالتی کارروائی شروع ہوئی، مسٹر کیجریوال کے وکیل رمیش گپتا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خود اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے اس کی اجازت دے دی۔خیال رہے کہ ای ڈی نے مسٹر کیجریوال کو کئی بار پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا، لیکن وہ مرکزی جانچ ایجنسی کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ اس کے بعد انہیں 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا اور اگلے دن 22 مارچ کو خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز وزیر اعلی کو ان کی گرفتاری اور ای ڈی کی حراست کو چیلنج کرنے والی درخواست پر کوئی عبوری راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔