سپریم کورٹ نے VVPAT-ای وی ایم سے متعلق عرضی کو مسترد کر دیا، ای وی ایم کے استعمال کو برقرار رکھا

یو این آئی

نئی دہلی// سپریم کورٹ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کے ساتھ ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ (وی وی پی اے ٹی) کی پرچیوں کی گنتی (ملان) کو 100 فیصد تک بڑھانے یا بیلٹ کے پرانے نظام کو بحال کرنے کے مطالبے والی عرضی کوآج متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔

ای وی ایم – وی وی پیٹ معاملے میں سپریم کورٹ سے اپوزیشن کو بڑا دھچکہ لگا ہے۔ عدالت نے بدھ کے روزسماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اس معاملے میں، عرضی گزاروں نے مطالبہ کیا تھا کہ ای وی ایم پر ووٹروں کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے اس کے ووٹ اور وی وی پیٹ کی پرچیوں کی 100 فیصد گنتی کروائی جانی چاہئے۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے این جی او ‘ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز’ اور دیگر کی طرف سے دائر درخواستوں پر الگ الگ لیکن متفقہ فیصلہ سنایا۔

بنچ نے کہا کہ ای وی ایم- وی وی پیٹ نظام پر آنکھ مند کرکے اعتماد کرنے سے بے جا شبیہ پیدا ہوگا۔

تاہم سپریم کورٹ نے دو ہدایات جاری کیں کہ انتخابی نشان لوڈنگ یونٹ لے جانے والے کنٹینرز کو پولنگ ایجنٹوں اور امیدواروں کی موجودگی میں سیل کیا جانا چاہئے اور 45 دنوں کے لیے محفوظ رکھا جانا چاہئے۔

بنچ نے کہا کہ ای وی ایم کنٹرول یونٹ، بیلٹ یونٹ اور وی وی پی اے ٹی ووٹوں کی گنتی کے نتائج کے اعلان کے 07 دنوں کے اندر (مائیکرو کنٹرولر ای وی ایم میں تباہ شدہ میموری کی جانچ) امیدوار کی تحریری درخواست پر مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے انجینئرز کی ایک ٹیم کے ذریعہ تصدیق کیا جانا چاہیے۔

بنچ نے کہا کہ اس عمل میں اٹھنے والے اخراجات درخواست دینے والے متعلقہ امیدوار برداشت کریں گے۔ اس کے برعکس، اگر ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پائی جاتی ہے، تو درخواست کرنے والے امیدوار/امیدواروں کو جو بھی خرچ ہوگا، واپس کیا جانا چاہئے ۔

بنچ نے کہا کہ اس نے ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی پروٹوکول کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ ہدایات جاری کیں۔

جسٹس دتہ نے جمہوری عقائد کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ نظام عوام کی توقعات پر پورا اترے گا۔