چیف الیکٹورل افسر بیان پریشان کن،مرکزضاحت کرے:بخاری

سرینگر: اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے مرکزی سرکار سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسرکے اس متنازعہ اور پریشان کن بیان کی وضاحت کرے جس میں کہا گیا ہے کہ یہاں غیر مقامی شہریوں کو بھی انتخابات میں رائے دیہی کا حق حاصل ہوگا۔پارٹی کے صدر دفتر پر عجلت میں بلائی گئی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا ، ’’سی ای او کے کا یہ کہنا کہ جموں کشمیر میں عارضی طور رہ رہے غیر مقامی لوگ بھی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کیلئے اپنا انداج کراسکتے ہیں، بہت ہی پریشان کن بات ہے۔ ان کے اس بیان کی وجہ سے لوگوں کو یہ خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ شاید یہ انہیں مزید بے اختیار کرنے اور جموں کشمیر کی ڈیموگرافی کو زک پہنچانے کا ایک حربہ ہے۔ اس لئے میں وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کنفوژن اور لوگوں کے خدشات دور کرنے کے لئے اس معاملے کی وضاحت کریں۔‘‘انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ مرکزی سرکار چند دن میں ہی اس معاملے کی وضاحت کرے گی۔

 

انہوں نے کہا، ’’ہم اتوار تک انتظار کریں گے، کیونکہ ہمیں امید ہے کہ تب تک حکومتِ ہند کی جانب اس معاملے میں کوئی اطمینان بخش جواب سامنے آئے گا۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم نے پہلے ہی جموں کشمیر کے عوام کو یقین دہانی کرائی کہ ہے کہ نئی دلی یہاں کی ڈیموگرافی کے ساتھ کوئی چھیڑچھاڑ کرنے کی کوشش نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا، ’’5 اگست 2019 کے بعد جب ہم وزیر اعظم مودی سے نئی دلی میں 14 مارچ 2020 کو ملے تو انہوں نے اپنی حکومت کا موقف واضح طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں ڈیموگرافی کی کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ ہمیں امید ہے کہ ان کی حکومت اپنے عہد کی پاسداری کرے گی۔‘‘پریس کانفرنس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے اپنی پارٹی کے سربراہ نے کہا، ’’سی ای او کے بیان میں بہت کنفوژن ہے۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کوئی شخص دو جگہوں یعنی اس کے آبائی علاقے اور جہاں وہ عارضی طور رہ رہا ہو، پر بیک وقت ووٹ ڈالنے کا اہل کیسے ہوسکتا ہے۔ کشمیر کے جو بچے بنگلور میں زیر تعلیم ہیں، اگر وہ وہاں انتخابات میں رائے دہی کا اختیار نہیں رکھتے ہیں تو بنگلور کا کوئی شخص یہاں ووٹ ڈالنے کا حق کیسے رکھ سکتا ہے؟‘‘انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی نے قانونی ٹیم کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ غیر مقامی لوگوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے فیصلے کی قانونی حیثیت اور اسے لاگو کرنے کی صورت میں اس کے نتائج کے بارے میں اپنی رائے دے۔ انہوں نے کہا، سی ای او کے بیان نے عوام کو پریشان کردیا ہے۔ لوگ اب 5 اگست 2019 کے واقعات کے بعد کی صورتحال کے بعد معمول کی زندگی گزارنے کی کوشش کررہے تھے۔ اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ حکومت ہند چیف الیکٹورل آفیسر کے پریشان کن بیان کی وضاحت کرے۔‘‘انہوں نے کہا،’’اپنی پارٹی جموں کشمیر کے لوگوں کو مزید بے اختیار کرنے کی کسی بھی کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔‘‘