قاتل روبوٹس ۔ انسانیت کا خاتمہ کرسکتے ہیں انسانی شکل کے روبوٹس کی اقوام متحدہ کے اجلاس میںشرکت

ویب ڈیسک
دنیا بھر کے ممالک کو مکمل خودکار ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی لگنا چاہیے تاکہ قاتل روبوٹس کی تخلیق کی روک تھام ہوسکے۔یہ مطالبہ ہیومین رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔رپورٹ میں انسانی کنٹرول کے بغیر اہداف کو منتخب اور نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والےہتھیاروں کو ناقابل قبول کہا گیا۔اُدھر جب اقوامِ متحدہ مصنوعی ذہانت کے فوائد پر اپنا پہلا اجلاس کرے گی تو 8 انسانی صورت والے روبوٹس مرکز نگاہ ہوں گے۔
ہیومین رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ 30 ممالک کی جانب سے ایسے بین الاقوامی معاہدے کو متعارف کرانے کی خواہش ظاہر کی گئی ہے جس کا مقصد طاقت کے استعمال میں انسانی کنٹرول کو برقرار رکھنا ہے۔اس رپورٹ میں 97 ممالک میں 2013 سے عوامی سطح پر قاتل روبوٹس کے حوالے سے زیربحث آنے والی پالیسیوں کا تجزیہ کیا گیا۔رپورٹ میں ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت کے مسئلے پر فوری بین الاقوامی اقدام کی ضرورت پر زور دیا گیا۔رپورٹ تیار کرنے والوں کا کہنا تھا کہ طاقت کے استعمال کے حوالے سے انسانی کنٹرول ختم کرنا انسانیت کے لیے سنگین خطرہ تصور کیا جاتا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی طرح اس حوالے سے فوری اقدامات کیے جانے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس پر پابندی کے بین الاقوامی معاہدہ ہی واحد موثر ذریعہ ہے جس سے مکمل خودکار ہتھیاروں کے سنگین چیلنجز سے نمٹنا ممکن ہے، تمام ممالک کو فوری طور پر اس معاہدے کے لیے مذاکرات کے آغاز پر ردعمل ظاہر کرنا چاہیے۔
رپورٹ میں عندیہ دیا گیا کہ متعدد بین الاقوامی اداروں اور ممالک کی جانب سے اس مہم کی حمایت کی جارہی ہے مگر چند فوجی طاقت رکھنے والے ملک بشمول امریکا اور روس کی جانب سے ان سفارشات کو مسترد کیا جارہا ہے۔رپورٹ کے مطابق وبا کے نتیجے میں سفارتکاری کا عمل تاخیر کا شکار ہوگیا، مگر انسانیت کے خاتمے کا باعث بننے والے اس خطرے جیسے قاتل روبوٹس کے حوالے سے تیاری اور فوری ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔دریں اثناعالمی وبا کورونا وائرس کے آغاز کے بعد جب اقوامِ متحدہ مصنوعی ذہانت کے فوائد پر اپنا پہلا اجلاس کرے گی تو 8 انسانی صورت والے روبوٹس مرکز نگاہ ہوں گے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یو این انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) نے کہا کہ پہلی مرتبہ 2017 میں ہونے والے گڈ گلوبل سمٹ کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی عالمی وبا کے 3 سالہ وقفے کے بعد 6 اور 7 جولائی کو دوبارہ لوٹے گی۔اس تقریب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت اور دیگر نئی ٹیکنالوجیز اقوامِ متحدہ کے معروف پائیدار ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے میں مدد دیں گی جس میں موسمیاتی تبدیلی سے لڑنا اور انسانی کوششوں کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔آئی ٹی یو کی نئی سربراہ ڈورین بوڈین مارٹن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہمارے اجتماعی مفاد میں ہے کہ ہم مصنوعی ذہانت کو زیادہ تیزی سے کسی شکل میں ڈھال سکتے ہیں اس سے پہلے کے وہ ہمیں ڈھالے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت کے لیے اقوامِ متحدہ کے بنیادی فورم کی حیثیت سے یہ اجلاس متنوع مفادات کی نمائندگی کرنے والی سرکردہ آوازوں کو میز پر لائے گا تا کہ مصنوعی ذہانت پائیدار ترقی کے اہداف کو پانے کی ہماری دوڑ میں اہم پیش رفت کا باعث بن سکے۔
خیال رہے کہ سال 2015 میں اقوامِ متحدہ کے اراکین نے پائیدار ترقی کے 17 اہداف چنے تھے، جن کے مقاصد میں سال 2030 تک خوراک کا تحفظ، غربت کا خاتمہ اور کلین اور قابل دسترس توانائی تک رسائی ہے۔آئی ٹی یو کا کہنا تھا کہ جولائی کے اجلاس کے دوران 8 انسانی صورت والے سوشل روبوٹس اور 20 سے زائد اسپیشلائزڈ روبوٹس پہلی مرتبہ ایک چھت تلے لائے جائیں گے۔بیونمی، نیڈائن، صوفیہ، جیمی نوائڈ، 4 این ای۔1، آئی ۔دا روبوٹ، گریس اور ڈیسڈیمونا نامی یہ انسانی صورت کے روبوٹس آگ بجھانے، طبی امداد دینے اور پائیدار کاشت کاری جیسی صلاحیتوں کا مظاہرہ پیش کریں گے۔
��������������