غزلیات

مبارک ہو رمضان سارے جہاں کو
رکھو تر تلاوت سے اپنی زباں کو
یقیناً مہینہ ہےیہ برکتوں کا
مگن ہو کے پڑھ لو ذراتم قراں کو
تمہارے بھی دامن کو بھر لیں گی خوشیاں
جگہ دو دلوں میں غمِ بے کَساں کو
ذرا باز آؤ خطاؤں سے اپنی
مٹا لو دلوں سے گنہ کے نشاں کو
تو آینگی پھر سے بہاریں چمن میں
جو سونپو گے دنیا ربِ دو جہاں کو
مسلسل عبادت جو کرتے رہیں گے
تو حاصل ہی کر لیں گے رب کی اماں کو
اسی ماہ شیو جی کی لیلا بھی آئی
نیا اک سبق پھر سکھا دیں جہاں کو
گلستاں ہمارا ہے رنگین کتنا
نہ آنا یہاں سے بتادیں خزاں کو
یہ پیغامِ الفت ہے پروازؔ لازم
سنانا ہمیں اب کے سارے جہاں کو

جگدیش ٹھاکر پروازؔ
ایچ ایس ایس بنون کشتواڑ، جموں
موبائل نمبر؛9596644568

گرمی رہی حیات میں جب تک شباب کی
جیتے تھے ہم بھی زندگی جیسے نواب کی

تھی ذہن و دل میں اپنے بھی آوارگی کی سوچ
ناصح  ہمیں بھی لگتا تھا ہڈی کباب کی

ہر شب شبِ نشاط تھی یاروں کے غول میں
ہم نے بھی راہِ عیش و طرب انتخاب کی

اک دھن سوار تھی کہ ہو قائم وقارِ عشق
فکرِ عذاب تھی نه تمنا ثواب کی

عشاقؔ اب تو رخت سفر باندھ لیجئے
ہےمنتظر کھڑی ہُوئی گاڑی جناب کی

عشاق ؔکشتواڑی
صدر انجمن ترقی اردو (ہند) شاخ کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469

جہانِ عشق میں طالب ہوں پاک نسبت کا
میں منتظر ہوں ابھی یار تری الفت کا
میں جب کبھی ذکر ترا کرتا ہوں مصلّے پر
بہت مزہ مجھے آتا ہے تب عبادت کا
گلی کی خاک تری جب سے چھان کر آیا
میں استعارہ ہوا دہر میں محبت کا
ترے سوا نہ جچا کوئی میری آنکھوں میں
ترا ہی سوز ہے دل میں عجب یہ چاہت کا
لہو سے میں نے جلائے چراغ الفت کے
کیا ہے بیڑا اجالوں میں غرق ظلمت کا
گوارا تجھ سے بچھڑنا نہیں مجھے اک پل
لئے میں کیسے جیوں داغ دل پہ فرقت کا
کمالِ شوق سے شادابؔ دل دیا اس کو
سرِ فلک جو ستارہ ہے میری قسمت کا

شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛9797103435

 

کھلیں گے پھول، کلیاں پھر مٹک کر مسکرائیں گی
فقط ہم تم نہیں ہوں گے بہاریں آتی جائیں گی
یہ پھولوں کی نزاکت سُن!کھبی مدھم نہیں ہو گی
گُلوں میں بلبلیں پھر سے اڑیں گی چہچہائیں گی
یہ برگ ارزق و اخضر جو شاخِ گُل کی ہیں زینت
ہوائیں شوق سے ان کو سدا یونہی ہنسائیں گی
یہ باغِ بوستاں کی رونقیں ہرگز نہ ہو نگی کم
گلوں میں دل لگانے کی ادائیں بڑھتی جائیں گی
ہے یہ دنیا رنگ و بُو اَزل سے ہی چمن آرا
یہاں کچھ قمریاں گا کر گئیں کچھ اور گائیں گی
یہ رت دیکھو ،ہوا دیکھو یہ سنبل کی اَدا دیکھو
یہ کوئیل کی صدا دیکھو فضائیں گنگنائیں گی
طلوع سورج کا ہونا ڈوب جانا پھر نکل آنا
زمانے کی یہی انمول یادیں یاد آئیںگی
کروں میں آشنا کیونکر تجھے جگ کے حوادث سے
تجھے ارشادؔ دل کی دھڑکنیں از خود بتائیں گی

ارشاد علی ارشادؔ
مھو بانہال ، رام بن،جموں
موبائل نمبر؛9906205535

کبھی دل کے در و دیوار پر میں نام لکھتی ہوں
کبھی میں صبح لکھتی ہوں کبھی میں شام لکھتی ہوں
کبھی خلوت کے پہروں میں ہی خود کو ڈوبتی پاؤں
کبھی شاعر کے ٹوٹے دل کا بس پیغام لکھتی ہوں
کبھی دن کے اُجالے کی طرح میں دھوپ کھلتی ہوں
کبھی آنکھوں میں بن کے آفتابِ شام لکھتی ہوں
کبھی خاموش دھڑکن میں کہانی ڈھال دیتی ہوں
کبھی آواز بن کر داستانِ عام لکھتی ہوں
کبھی رہ رہ کے گرتی ہوں کبھی گر کے سنبھلتی ہوں
کبھی میں راہ بن کے اک نیا پیغام لکھتی ہوں
سمندر کی روانی ہوں کبھی ٹھہرا ہوا پانی
کبھی ساغر کے ہاتھوں سے چھلکتا جام لکھتی ہوں
کبھی میں امن کی تحریر میں خود کو بساتی ہوں
کبھی میں ساریہؔ کے سر ہی سب الزام لکھتی ہوں

ساریہ ؔسکینہ
حضرتبل، سرینگر کشمیر
[email protected]

یہاں کوئی غم کا شناس نہیں
یعنی کہ وہ مرے پاس نہیں
ہو جائے خاتمہ یہ چاہت ہے
پر دست میں زہر الماس نہیں
رنگوں سے بھری ہے یہ زندگی پر
بِن اسکے و لیکن خاص نہیں
فتویٰ پہ فتویٰ دے دیتے ہیں
پر اس میں کچھ اخلاص نہیں
ہم جیتے ہیں دورِ یزیدی میں
جس میں جینے کی آس نہیں
دے دیتے ہے دعا طلحہ ؔکو سب
پر آتی دعا کوئی راس نہیں

جنید رشید راتھر طلحہؔ
آونورہ شوپیان ، کشمیر

کبھی غم کبھی خوشی ہے
کیا یہی کچھ زندگی ہے

زندگی جنوں ہے قیس کا
اور صحرا ہے تشنگی ہے

زندگی چاند تنہا فلک پر
اور ہر سُو چاندنی ہے

زندگی غمِ فرقت ہے
اور شب ہے تیرگی ہے

صورتؔ ایک بلند خیال ہے
زندگی عبادت ہے، بندگی ہے

صورتؔ سنگھ
رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9622304549