’’شیرِ یزدان‘‘۔سید اختر حسین منصور کا شاہکار ایک جائزہ

بشیر اطہر

دنیا کی باقی زبانوں کی طرح اردو زبان وادب میں بھی ادبی خزانے موجود ہیں اور لوگ ان کا استفادہ حاصل کرتے ہیں، وادئ کشمیر میں بھی اردو زبان وادب کے بڑے بڑے شعراء اور قلمکاروں نے جنم لیا ہے انہی شعراء میں سے ایک شیرین کلام،ہمدر،مشہور و معروف،معتبر اور معزز شاعر سید اختر حسین منصور ہیں، جن کی شاعری میں فطری حُسن کے علاوہ، رنگین مزاجی اور انسانی جذبہ عیاں ہے۔زیرِ تبصرہ انہی کی ایک کتاب’’شیرِ یزدان‘‘ ایک ایسی کتاب ہے جو لعل و جوہر سے کم نہیں ہے، اس کتاب میں خالقِ کائنات کی وحدانیت کے بارے میں ایک شاندار اور لاجواب نظم کے علاوہ نعت اور شیرِ یزدان نامی ایک منفرد مدح کے علاوہ بھی کئ مدح موجود ہیں، جن کو پڑھ کر انسان باغ باغ ہوجاتا ہے ۔اگرچہ کئی سارے شعراء نے مدح سرائی کی ہے مگر سید اختر حسین منصور نےسب سے طویل مدح پیش کیا ہے جو لگ بھگ ایک سو پچاس بندوں پر مشتمل ہے ، اس میں حضرت علی علیہ السلام کی خوب مدح سرائی کی گئی ہے۔ سید اختر حسین منصور دور ِجدید کے پُر عزم شاعر اور قلمکار ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں، خدا نظم میں آپ یوں گویا ہیں:
بُزرگ وبرتر ہے رب الجلیل
اکیلا ہے وہ عالموں کا کفیل
عیاں ہے خدائی کا ہر سو کمال
جمال جہاں اس کی ہے اک دلیل
آپ نے اس کتاب میں عشقِ رسول اللہؐ عیاں ہے جو پہلے ہی نعت سے عیاں ہورہا ہے جس میں آپ کہتے ہیں:
محمد رفعتوں کی انتہا ہے
دوعالم میں نہیں کوئی ہے ثانی
نہیں خالق، جدا بھی ہے نہ ان سے
محمد آئینہ عرفاں، ربانی
سید اختر منصور نے اپنے قلم کو جنبش دیکر بہت سارے ادبی پارے منظر عام پر لائیں، جن میں شیرِ یزدان، مسکن، سونہ سوی اچھر،تھپھ چھم دامانس، شعری مجموعے اور لُکہ باتھ سماجُک آنہ، اور ماں عظمت کے آئینے میں ،نثری کتابیں ہیں ۔انہوں نے بچوں کےلئے بھی کئی کتابیں لکھی ہیں جن میں پگہچ آش قابل ذکر ہے۔ظاہر ہےکہ جب تک کسی کے دل میں عشق نہ ہو تب تک وہ اس کا اظہار نہیں کرسکتا، یہی وجہ ہے کہ سید اختر منصور کے دل میں عشق ہے، حبّ اہلبیت ہے۔ اسی لئے انہوں نے اس کو زبان دیکر شیرِ یزدان شائع کی ہے۔ میں وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ اتنا بڑا منقبت لکھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے مگر سید اختر منصور نے ایسا کر کے دکھایا ہے۔ اس سے ان کی علمی قابلیت اور تخلیقی صلاحیتوں کا بھی پتہ چلتا ہے۔ سید اختر منصور نے اس شہرہ آفاق کتاب کو منظر عام پر لاکر محبت اہلبیت رکھنے والوں کے دل جیت لینے کے علاوہ اس کتاب سے ادب میں بھی اضافہ کیا ہے۔انہوں نے اس طویل منقبت میں عقیدت کے پھول برسائے ہیں۔ آپ نہ صرف اعلیٰ ادیب بلکہ مفکر اور نقاد بھی ہیں۔آپ کی شاعری میں کائناتی حُسن اور قدرتی حُسن کی رعنائیوں کی بھی تعریفیں موجود ہیں، اپنی خندہ پیشانی،میانہ روی،شرافت اور اخلاق کی وجہ سے بھی ادبی و عوامی حلقوں میں مشہور ہیں۔ سید اختر منصور اپنے معاصر شعراء کے دوش بہ دوش چلتے ہیں اور اپنی شاعری اور قلمکاری کا لوہا بھی منوا لیتے ہیں اور خدا کی عطا کردہ ادبی وفنی صلاحیتوںکا خوب استعمال کرتے جارہے ہیں۔ آپ نے انسانی زندگی کی عصری حقیقت، زمانے کے تغیرات، تحریکات اور رجحانات سے کبھی منہ نہیں موڈا بلکہ ہمیشہ زمانے کو اپنے ساتھ لے کر چلے ہیں۔گویا سید اختر منصور کی شاعری اپنے اندر عمیق تجربات سموئے ہوئی ہے ۔جو کہ اُن کی ذات تک محدود نہیں رہتی بلکہ سماج اور کائنات کے متعدد و متنوع موضوعات کا احاطہ کرتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’شیرِ یزدان ‘‘ان سبھی خوبیوں اور خصوصیات کا ماحصل ہے۔ اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی اور خصوصیت یہ ہے کہ اس کا ہرایک بند معنی کے لحاظ سے منفرد اور الگ ہے ۔ایک بند میں امام علی علیہ السلام کی ایک خصوصیت یا معجزہ پیوستہ ہے، لکھتے ہیں:
علی انداز جینے اور مرنے کا دکھاتا ہے
سلیقہ بندگی کا زندگانی کو سکھاتا ہے
دلوں کو گھر محبت و مودت کا بناتا ہے
سہی ہے صبر سے تنہا زمانے کی ستم رانی
شباب دین و ایمان شاہ مردان شیر یزدانی
سید اختر حسین منصور نے بطور شاعر اپنی ایک منفرد پہچان قائم کی ۔انہوں نے نہ دین کو فراموش کیا اور نہ ہی دنیاوی ادب سے بغاوت کی بلکہ دونوں میں ہم آہنگی پیدا کی ، اسی وجہ سے انہوں نے طویل منقبت پر “شیر یزدان”کتاب شائع کی ۔ امید کرتے ہیں کہ آپ کی آنے والی باقی کتابیں بھی اسی طرح شیرین اور میٹھی ہوں گی ، جس طرح سے ان کی شائع شدہ کتابیں ہیں۔ میری طرف سے انسانیت کے اس علمبردار کو سلام اور دعائیں۔
(رابطہ۔7006259067)
[email protected]