سوشل میڈیا کے بُرے اثرات

بشریٰ عبد السلام

جیسے جیسے وقت گزررہا ہے ویسے ویسے معاشرے میں تبدیلی رونماہورہی ہے ۔ ایک طرف جدید ٹیکنالوجی کا دور دورہ ہے تو دوسری طرف نوجوان نسل بگڑتی جارہی ہے۔ ہم جس ترقی یافتہ دور سے گزررہے ہیں اس کی ترقی میں سائنسی ایجادات کا بڑا ہاتھ ہے ، سائنس نے کافی ترقی کرلی ہے لیکن ان تمام ترقیوں کے باوجود انسان تنزلی کی طرف گامزن ہورہے ہیں ، سائنس کے فائدے کے ساتھ اس کے نقصان بھی
بہت ہیں ۔
جدید ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کو کافی آسانیاں دی ہیں وہیں بہت مشکلات بھی پیدا ہوئی ہیں ، ویسے تو ہر چیز کے کچھ نہ کچھ فائدے اور نقصانات ہوتے ہیں مگر آج کل نوجوانوں پر جو چیز بُری طرح اثر انداز ہورہی ہے وہ ہے سوشل میڈیا ۔ سوشل میڈیا نے ہماری زندگیوں پر بہت برے اثرات مرتب کئے ہیں ، سوشل میڈیا نے آج کے نوجوانوں اور بچوں کو اس طرح سے اپنے اندر جکڑرکھا ہے کہ پیچھا چھڑانا بھی چاہیں توممکن نظر نہیں آتا ، سوشل میڈیا جس میں فیس بک ، ٹوئٹر ، واٹس اپ، ٹیلی گرام، انسٹا گرام ،اسکائپ اور اس طرح کے دیگر ایپلی کیشن شامل ہیں ۔ ان سب نے انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو مفلوج کردیا ہے ۔اس سوشل نیٹ ورکنگ نے میلوں دور بیٹھے لوگوں کو تو ملوادیا مگر ایک ہی گھر میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ ایک ہی گھر میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے سے بے خبر اپنے اپنے موبائل ،لیپ ٹاپ کمپیوٹر ،ٹی وی وغیرہ میں مصروف ہونے لگے ہیں ، آج کی نوجوان نسل کے پاس بڑے بزرگوں کے پاس بیٹھنے تک کا وقت نہیں ہوتا ۔مگر فیس بک ، واٹس اپ اور انسٹا گرام اس طرح دیگر ایپلی کیشن استعمال کرنے کا بہت وقت ہوتا ہے ۔ رشتوں میں دوریاں پیدا ہورہی ہیں سوشل میڈیا کا استعمال لوگوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس تیز رفتاری سے بہت سی برائیاں بھی جنم لے رہی ہیں ، سوشل میڈیا کے استعمال سے لوگوں میںبہت سی تبدیلیاں بھی رونما ہورہی ہیں ، لوگ آج کل انٹرنیٹ یوٹیوب کے ذریعہ قسم قسم کے ویڈیوز دیکھ کر طرح طرح کے کارنامے انجام دے رہے ہیں جس میں لوٹ مار، قتل ، چوری، ریپ، کڈنیپ ، زنابالجبر جیسی بہت سی برائیاںسرعام پھیل رہی ہیں ، اور آج کل کے یہ نت نئے نوجوان اپنا سارا وقت سوشل میڈیا کے استعمال میں صرف کررہے ہیں ۔
جدید ٹیکنالوجی سے نئی نئی چیزیں سیکھنا تو دور کی بات آج کل کی نوجوان نسل اپنے زندگی کا مقصد ہی بھول گئی ہے ۔ اور اپنا سارا وقت غلط کاموں میں ہی صرف کررہی ہے، کوئی بھی چیز خود بری نہیں ہوتی اس کا استعمال اسے اچھا برا بناتا ہے ۔ کچھ لوگ سوشل میڈیا کااستعمال اچھے کاموں کے لئے کرتے ہیں اور کچھ لوگ برے کاموں کے لئے ،سوشل میڈیا نے پوری قوم کا مزاج ہی بدل کررکھ دیا ہے ۔ چھوٹے اور کمسن بچوں سے لیکر ہر شخص موبائل اور انٹرنیٹ پر پایا جاتا ہے اور سوشل میڈیا کے پھیلاؤ کی وجہ سے اب دوردیہات اور بڑے شہر کے ماڈرن لوگوں میں کوئی واضح فرق نظر نہیں آتا کہا جاتا ہے کہ انٹرنیٹ نے پوری دنیاکو گلوبل و یلیج بنا دیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل و شعور جیسی عظیم نعمت سے نواز کراشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دل ودماغ جیسی بہترین صلاحیتوں سے نوازا ہے، ان صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے انسان مسلسل ارتقاء کی منزل طے کرتا رہا ہے ۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے فاصلے سمٹ کر رہ گئے ہیں اگر آج سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعہ دنیاایک گلوبل و یلیج بن گئی ہے تو اس کے بہت سے نقصانات بھی عام ہورہے ہیں ۔
جہاں سوشل میڈیا نے انسان کی ترقی کے منازل کوآسان کردیا ہے ،وہیںانسا ن کی منفی سوچ انداز فکر اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی وجہ سے معاشرہ تباہی کی طرف جارہا ہے اور اس کا سبب خود انسان ہے جنسی جرائم میں اضافے کا سبب سوشل میڈیا پہ ڈالا جانے والا فحش مواد ،فلمیں اور فحش لٹریچر اور موبائل فون کا غلط استعمال ہے ۔
لیکن افسوس ! ہمارے معاشرے میں مغربی تہذیب کے بڑھتے ہوئے غلبے نے ہمیں اپنی اصل تہذیب و ثقافت کے ساتھ ساتھ اسلامی روایات اور دین سے بہت دور کردیا ہے ، انہیں علم ہی نہیں وہ کس دلدل میں پھنستے جارہے ہیں یہ معاشرہ جو گمراہی میں مبتلا ہوتاجارہا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ والدین ، حکومت ، سماج یا مذہبی رہنما ؟
اگر اس وقت عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی چھان بین کی جائے تو ان میں اکثریت پسند کی شادی ،گھریلو جھگڑے اور طلاق اس طرح بہت سے کیسیز نکلیں گے ۔ آخر یہ معاشرہ کس تہذیب کو پیش کررہا ہے ، سوشل میڈیاکو اگر قوم کی درست سمت میں رہنمائی کے لئے استعمال کیا جائے تو پھر ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی بہت ساری برائیاں ختم ہوجائیں ، اور جب قوم اپنی سمت درست کرلے تو پھر اسے ترقی ، خوشحالی اور بلندیوں سے کوئی روک نہیں سکتا ، سوشل میڈیا معاشرہ کو فائدے کے ساتھ بگاڑ کا بھی ایک بڑاکردار اداکررہا ہے ۔ سوشل میڈیا پر گندگی کا پردہ پڑا ہوا ہے ،اخبارات جرائد و رسائل میں اور سوشل انٹرنیٹ میں حوا کی بیٹیوں کی عریاں اور نیم عریاں تصویریں بھی ہوتی ہیں ۔
ہمیں اس پھیلتی برائی اور سوشل میڈیاکے غلط استعمال کا سدباب کرنا ہوگا ، اگر اس ذرائع کا صحیح اور دانشمندی سے استعمال نہیں کیا گیاتو پورے سماج کا تانا بانا بکھر سکتا ہے ۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم سوشل میڈیا انٹرنیٹ کا استعمال انتہائی دانشمندی سے کریںاور کوشش کریں کہ اس کا استعمال ضرورت کے لئے ہو۔اب تو انسان کے دل میں خوفِ الٰہی بھی کم ہوتا جارہا ہے وہ یہ بھول گئے ہیں کہ ایک دن انہیں اللہ کے حضور پیش ہونا ہے اور ہر عمل کا جواب دینا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔