رسوم و رواج | نکاح کے موقعہ پرنوشہ کے انگوٹھی کی رسم؟

صوفیہ بانو

نکاح ہمیشہ رہنے والی عبادت ہے جبکہ تمام عبادتیں اپنے وقتوں کے ساتھ خاص ہیں ۔ مثلا ً انسان جب نماز میں ہو تا ہے تو سلام پھیرتے ہی نماز کی عبادت ختم ، روزہ رکھتا ہے لیکن روزہ کھولتے ہیں روزہ کی عبادت ختم ، زکوۃ کو محتاج اور فقیروں کے حوالے کر تے ہیں زکوۃ کی عبادت ختم ، حج کی نیت سے احرام میں داخل ہو تے ہیں حج کی عبادت ختم ، لیکن نکاح ان تمام عبادتوں سے قدرِ مختلف ہے ۔ زن و شوہر پورے طور پر عبادت میں رہتے ہیں ، خواہ کھانے پینے کی حالت میں ہو یا سونے جاگنے کی حالت میں ،گھر کے اندر ہو یا باہر ،ہر حال میں دونوں عبادت میں مشغول رہتے ہیں ، اس طرح سے دیکھیں تو یہ مسلسل ایک عبادت ہے ۔
ہمارے ملک کی کئی ریاستوںکے مسلم معاشرے میں ایک رواج ہے جب نکاح ہو تا ہے تو دولہا کو چاندی کی کٹوری ڈیزائین کی انگوٹھی پہناتے ہیں ،ساتھ میں ایک گلابی ململ کا رومال گوٹا پٹی لگا ہوا دیتے ہیں ، خیر رومال تو سمجھ میں آتا ہے کیونکہ رومال سے ہی مجلس میں دولہا کو پہچانا جا تا ہے کہ یہ دولہا ہے ، لیکن یہ کٹوری ڈیزائین والی انگوٹھی ، میں بہت پہلے سوچتی تھی کہ آخر کٹوری ڈیزائین کی انگوٹھی کیوں دی جا تی ہے ، بعد میں پتہ چلا کہ اس انگوٹھی سے دولہا دلہن کے مانگ میں سیندور بھر تا ہے ۔ پہلے یہ رواج بہت زیادہ تھا لیکن اب کم دیکھنے کو مل رہا ہے کیونہ اب خواتین کو پتہ چل گیا ہے کہ یہ رواج ہندوئوں کا ہے ۔ چاندی کی انگوٹھی تو ایک معمولی سی ہو تی ہے ، بہت زیادہ ہوا تو سو دو سو روپئے قیمت ہو گی جسے دینا امیر غریب کسی کے لئے مشکل نہیں ہو تی ،اگر اس کی جگہ سونے کی انگوٹھی دی جا تی تو امیروں کا تو کچھ نہیں ہوتا لیکن غریب لوگوں کے لئے مشکل ہو جا تا ۔ بہر حال یہ رسم کیوں ہوا ؟ کب سے شروع ہوا ؟ کس لئے ہو تا ہے ؟ آج تک کسی کتاب میں پڑھنے کو ملا نہیں ۔ اس لئے ہر عورت کو شادی کی رسم و رواج پر غور کر نا چاہئے کہ غلط کیا ہے اور صحیح کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری بہنوں کو سوجھ بوجھ عطا فرمائے ( آمین )
(ٹیکہ پاڑہ ، ہوڑہ)
[email protected]