رجوع الی القرآن قرآن مجید کی عظمت و اہمیت

شہاب الدین شیخ

قران مجید اللہ تعالی کے دین کی مقدس و مرکزی کتاب ہے۔یہ کلام الٰہی ہے۔اسی بنا پر یہ انتہائی محترم وقابل عظمت کتاب ہے جو خاتم الانبیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے ذریعے نازل کی گئی۔اللہ تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔’’اللہ نے پوری تفصیل کے ساتھ ہماری طرف کتاب نازل کردی ہے۔ اور جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو۔‘‘(سورہ الانعام آیت:114)
’’ہم اِن لوگوں کے پاس ایک ایسی کتاب لے آئے ہیں جس کو ہم نے علم کی بنا پر مفصّل بنایا ہے اور جو ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘(سورہ الاعراف آیت:52)
’’اور اے محمدؐ، یہ پیغمبروں کے قصے جو ہم تمہیں سناتے ہیں، وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعے سے ہم تمہارے دل کو مضبوط کرتے ہیں ان کے اندر تم کو حقیقت کا علم ملا اور ایمان لانے والوں کو نصیحت اور بیداری نصیب ہوئی۔‘‘(سورہ هود آیت:120)
’’ہم اِس قرآن کے سلسلہٴ تنزیل میں وہ کچھ نازل کر رہے ہیں جو ماننے والوں کے لیے تو شفا اور رحمت ہے، مگر ظالموں کےلیے خسارے کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کرتا ۔‘‘(سورہ الاسراء آیت:82)
’’ہم نے اس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر اکثر انکار ہی پر جمے رہے۔‘‘(سورہ الاسراء آیت:89)
’’بڑی شان ہےاس ذات کی جس نے اپنے بندوںپر حق و باطل کا فیصلہ کرنےوالی یہ کتاب نازل کی تاکہ وہ دنیا جہان کے لوگوں کو خبر دار کردے۔‘‘(سورۃ الفرقان آیت : 1)
_قرآن مجید کی عظمت و اہمیت :
اللہ تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
’’اے پیغمبر ان لوگوں سے کہو کہ کیا میں اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو فیصل بناوں جب کے اس نے تمہاری طرف یہ کتاب نازل کی جس میں سارے معاملات (تنازعے) کی تفصیل موجود ہے۔‘‘(سورہ الانعام آیت:114)
’’حققیت یہ ہے کے ہم اُن کے پاس ایک ایسی کتاب لے آئے ہیں جس میں ہم نے اپنی علم کی بنیاد پر ہر چیز کی تفصیل بتا دی ہے جو لوگ ایمان لائے اُن کے لیۓ ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘(سورہ الاعراف آیت:52)
’’اے پیغمبر ! گزشتہ پیغمبروں کے واقعات میں سے ہم وہ تمہیں سنا رہے ہیں جس سے تمہارے دل کو تقویت پہنچے اور ان واقعات کے ضمن میں تمہارے پاس جو بات آئی ہے وہ بھی حق ہے اور تمام مومنوں کے لیے نصیحت ہے ۔ اور یاد دہانی بھی ہی۔‘‘(سورہ هود آیت:120)
’’اور ہم یہ قرآن نازل کر رہے ہیں جو مومنوں کے لئے شفا اور رحمت کا سامان ہے ۔ البتہ ظالموں کے حصے میں اس سے نقصان کے سوا کسی اور چیز کا اضافہ نہیں ہوتا۔‘‘(سورہ الاسراء آیت:82)
’’اور ہم نےانسانوں کی بھلائی کے لئےاس قرآن میں ہرقسم کی حکمت کی باتیں طرح طرح سے بیان کی ہـے پھر بھی اگر لوگ انکار کے سوا کسی اور بات پر راضی نہیں ہے۔‘‘(سورہ الاسراء آیت:89)
’’بڑی شان ہےاس ذات کی جس نے اپنے بندوں پر حق و باطل کا فیصلہ کرنے والی یہ کتاب نازل کی تاکہ وہ دنیا جہان کے لوگوں کو خبر دار کردے۔‘‘(سورۃ الفرقان آیت : 1) سوچنے کی باتیں :
دنیا میں اس وقت مسلمان ہی وہ خوش قسمت قوم ہے جن کے پاس اللہ کا کلام قرآن مجید بالکل محفوظ ،ٹھیک ٹھیک الٰہی الفاظ میں موجود ہے،جن الفاظ میں وہ اللہ تعالیٰ کے رسولؐ پر حق کے ساتھ اُترا تھا۔ لیکن دنیا میں اس وقت مسلمان ہی وہ بدقسمت قوم ہےجواپنے پاس اللہ کا کلام رکھتے ہیں، اس کے باوجود بھی اسکی بے حساب نعمتوں اور برکتوں سے محروم ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے ہم پر قرآن مجید اس لیے بھیجا کہ ہم اسے پڑھیں ،سمجھیں، اور اس کے مطابق عمل کریں اور خدا کی زمیں پر خدا کے قانون کی حکومت قائم کرے۔ قرآن مجید زمین پر انسان کو خدا کا اصلی خلیفہ بنانے آیا تھا مگر آج اس نے اس کا مصرف کچھ نہیں رکھا، سوائے بھوت بھگانے کے ۔آیتیں لکھ کر گلے میں باندھنے کے ،اور محض مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے بغیر سمجھے بوجھے پڑھ لے ،ہم زندگی کے معاملات میں قرآن مجید سے ہدایت نہیں مانگتے ۔ ہمارے اعمال، عقائد، اخلاق کیسے ہونے چاہئے ،ہمارے لین دین کس طرح کے ہونے چاہیے؟ دوستی دشمنی میں کن قانون کی مدد لی جائے، اطاعت کس کی کی جائے، نا فرمانی کس کی ہو، ہماری فلاح اور عزت کس چیز میں ہے ؟ذلت ،نقصان ،نامرادی کس چیز میں ہے؟ ان سب نکات پر دراصل ہمیں قرآن مجید سے رہنمائی حاصل کرنا چاہیے ۔ قرآن مجید خیر کا سر چشمہ ہے محض بیماری ،مقدمے ،کامیابی، اور نوکری کے حصول کے لئے اس سے مدد لی گے، توہمیں یہی ملےگا ۔اگر ہم دنیا کی بادشاہت چاہیں گے یا زمین کی حکومت مانگیں گے تو اس کے متعلق رہنمائی حاصل ہوگی۔ یہ ہمارے ظرف کی بات ہے کہ ہم سمندر سے دو بوند مانگتے ہیں ورنہ سمندر تو دریا بخشنے کے لئے تیار ہے ۔غور کرے تو ہمیں علم ہوگا کہ آج ہم نے اللہ کی اس رسّی کو مضبوطی سے نہیں تھاما ہے اور ہم سب سے بڑا ظلم اللہ کی کتابِ پاک کے ساتھ کر رہے ہیں ۔ ظلم کرنےوالے وہی ہیں جو اس پر ایمان رکھتے ہیں ۔آج ہم دنیا و ملک میں جو مظالم اور مصیبتیں نازل ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں یہ اللہ تعالیٰ نے یوں ہی نہیں بھیجی بلکہ یہ ہماری قرآن مجید سے بے رغبتی کا نتیجہ ہے۔ ہم نے اسے پس پشت ڈال دیا جبکہ یہ تو نیک بختی کا سر چشمہ ہے۔ یہ تو قطعی نا ممکن ہے کہ کوئی خدا کا کلام رکھتا ہو اور وہ دنیا میں ذلیل و خوار ہو ،یہ سارا وبال اس کتاب پر ہماری ظلم کا نتیجہ ہے۔ آج بھی وقت ہے کہ ہم اس کا حق ادا کرنے کی کوشش کریں۔ اس گناہ عظیم سے باز نہ آئے تو ہماری حالت ہرگز نہ بدلے گی ۔چاہے ہم کتنے ہی تعلیم یافتہ ہوجائے۔
وہ معزز تھے زمانے میں مسلمان ہو کر
اور ہم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’قرآن پڑھا کرو اس لیے کہ بروز قیامت قرآن خود اُس کے پڑھنے والوں کی شفاعت کرے گا۔‘‘قرآن مجید کی تلاوت کرنا اُسکے معنی مفہوم کو سمجھنا اور اس میں دیے گئے احکامات پر عمل کرنا، یہ اسی وقت ممکن ہوسکتا ہے جب ہم اپنے روزانہ کے کاموں کے معمول میں کچھ مخصوص وقت اس کو دیں ۔ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے ،آج ہی طے کر تے کہ روزا نہ فجر کی نماز کے بعد یا دیگر حسب مناسب وقت نکال کر تلاوت قرآن مجید اور معنی اور مفہوم سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہونگے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہم تمام کو اس کام کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
<[email protected]>